کشمیر کے موجودہ حالات کو او آئی سی نے اپنی قرار داد میں بتایا ریاستی دہشت گردی ۔ہندوستان کا سخت احتجاج

ہمار اموقف واضح اور دنیا کے سامنے ہے ۔جموں وکشمیر ہندوستان کا حصہ ہے اور وہ یہاں کی سیکوریٹی کا معاملہ ہے
ابوظہبی (ایم این این )
مسلم ممالک کی سب سے بڑی تنظیم او آئی سی نے اپنی تجویز میں ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں جارحیت کا اعتراف کرتے ہوئے اسے ریاستی دہشت گردی قرار دیاہے ۔متحدہ عرب امارات کے شہر ابوظہبی میں یکم دومارچ2019 کو منعقد ہونے والے او آئی سی وزرائے خارجہ کے 46 ویں اجلاس میں قرار دادپاس کرتے ہوئے کہاگیا کہ ہندوستان کی حکومت جموں وکشمیر میں مظالم ڈھارہی ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررہی ہے جو باعث تشویش ہے اور یہ ریاستی دہشت گردی ہے ۔مزید کہاگیا کہ مسئلہ کشمیر حل ہوئے بغیر جنوبی ایشیا میں امن ممکن نہیں،اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات باہم مذاکرات سے حل کرے، بھارت کشیدگی کو بڑھاوا دینے کی بجائے پاکستان کی طرف سے مذاکرات کا مثبت جواب دے۔
او آئی سی کی جانب سے کشمیری عوام کی غیرمتزلزل حمایت کا اعادہ بھی کیا گیا جب کہ مسئلہ کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑا تنازعہ قرار دیا گیا ہے۔ اجلاس میں منظور کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ جنوبی ایشیا میں امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ عالمی برادری کو چاہیئے کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پرعمل درآمد کرائے۔
ہندوستان کی وزرات خارجہ نے اپنا پہلا ردعمل دیتے ہوئے اسے مستر دکردیاہے اور کہاہے کہ ہمار اموقف واضح اور دنیا کے سامنے ہے ۔جموں وکشمیر ہندوستان کا حصہ ہے اور وہ یہاں کی سیکوریٹی کا معاملہ ہے ۔

خیال رہے کہ رواں او آئی سی اجلاس میں مہمان خصوصی کی حیثت سے ہندوستان کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے بھی شرکت کی تھی اور یکم مارچ کو انہوں نے خطاب بھی کیا تھا جس میں مسلم ممالک کے ساتھ اپنے گہرے رشتے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ اللہ تعالی کے نناوے ناموں میں سے کسی کا بھی مطلب تشدد نہیں ہے ۔اسلام وآشتی کا مذہب ہے ۔ہماری لڑائی دہشت گردی کے خلاف ہے کسی بھی مذہب اور علاقہ کے نہیں ۔
میڈیا کے مطابق اعلامیہ میں او آئی سی نے ہندوستان کی طرف سے پاکستانی کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یو این چارٹر اور بین الا قوامی قانون پاکستان کو اپنی سالمیت کے دفاع کا حق دیتا ہے، بھارت یو این چارٹر کے آرٹیکل2 کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے، بھارت مزید کسی ایسے ایکشن سے گریز کرے جو کہ جنوبی ایشیا کی صورتحال اور خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہو۔

او آئی سی نے وزیراعظم پاکستان کی طرف سے بھارت کو مذاکرات کی دعوت اور پائلٹ حوالگی کے اقدام کا خیر مقدم کیا۔ او آئی سی نے کہا کہ دونوں ملک موجودہ بحران پر بات چیت اور خطے میں امن استحکام کے لیے کشیدگی کم کریں، خطے میں قیام امن کے لیے یہ ایک خوش آئند قدم ہے جس پر پاکستان کے وزیراعظم عمران خان تعریف کے مستحق ہیں۔
اجلاس کے دوران خطے میں کشیدگی میں کمی لانے کے لیے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کو نمائندہ مقرر کرنے کا اختیار دیا گیا، دونوں ملکوں کی قیادت کو مذاکرات کی طرف لانے کے لیے یو اے ای کی کوششوں کو سراہا گیا۔
رپوٹ کے مطابق اختتامی سیشن میں پاکستان کے نمائندوں نے کھڑے ہوکر وزیر خارجہ سشما سوراج کی شرکت پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا جب کہ اسی وجہ سے پاکستانی وزیر خارجہ نے احتجاجاً شرکت کرنے سے معذرت کرلی تھی۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ممبرممالک میں تنازعات کو بات چیت اور افہام و تفہیم سےحل کیا جائے، تنازعات کا تصفیہ عالمی قوانین کےمطابق سفارتی کوشش سے حل کیا جائے اور ممبر ممالک ایک دوسرے کی آزادی اور سیکیورٹی کا احترام کریں جب کہ یمن تنازع کا سیاسی حل تلاش کرنا بھی وقت کی سب اہم ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا 46 واں اجلاس طلب کیا گیا تھا جو کہ دو مارچ کو ختم ہوگیا بعد ازاں اس دو روزہ اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جوکہ متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ نے پڑھ کر سنایا۔