ڈاکٹر اسماء زہرا
سارے عالم میں آٹھ مارچ کو بڑے پیمانے پر یوم خواتین کے طور پر منایا جاتا ہے۔ خواتین کی صورتحال کا ہم جائزہ لیں تو آج دنیا میں غربت جہالت ظلم غلامی صنفی نا انصافی کی شکار خواتین ہیں اس وقت تو نہ صرف کھیت و کارخانے کے خواتین و مزدور ناانصافیوں زیادتیوں اور مظالم کا شکار ہیں بلکہ کارپوریٹ سیکٹر کے خاتون ملازمین اور عہدیداران بھی متاثرہ ہیں۔
ایسے وقت تمام فلاحی اصلاحی جماعتوں اداروں اور گروپس بالخصوص خواتین کی تنظیموں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ عصر حاضر کے تقاضوں کے اعتبار سے آنے والے لڑکیوں اور نوجوان بچیوں کو تعلیم سے آراستہ کریں اور عورتوں کو وقت کے چیلنجز کا کماحقہ مقابلہ کرنے کی اعلی تعلیم و تربیت فراہم کرے۔
دنیا بھر میں صنفی مساوات gender justice کا صرف پروپیگنڈا ہے۔ امریکہ اور یورپین یونین میں کئی جگہ آج بھی عورتوں کی تنخواہیں مردوں سے کم ہے۔
اتنا ہی نہیں جو معاشرے اپنے آپ کو ترقی یافتہ کہتے ہیں وہاں خاندان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور خواتین کے خلاف ظلم اور زیادتیاں عروج پر ہیں اور حالات دن بہ دن ابتر ہوتے جا رہے ہیں۔
ہمارے ملک ہندوستان میں خاندانی نظام کے استحکام کو کمزور کرنے کی کوشش ہو رہی ہے اس کے ساتھ سماجی برائیاں جہیز کی لعنت، مہنگی شادیاں، گھریلو تشدد، رحم مادر میں لڑکی کا قتل جیسے مسائل کی وجہ سے خواتین ظلم و زیادتی کا شکار ہیں۔ سالانہ دو کروڑ بیٹیاں پیدا نہیں ہو پاتی، جینے کے حق سے محروم ہیں تو دوسری جانب 30ہزار سے زائد عورتوں کو جہیز کیلئے جلا کر مارا جا رہا ہے۔ ریپ، جنسی تشدد، ہراسانی کے ہزاروں کیس رپورٹ بھی نہیں ہوتے۔ اور جو رپورٹ ہوتے ہیں انہیں انصاف حاصل کرنے دربدر ٹھوکر کھانا پڑتا ہے۔
غربت، جہالت، ظلم و زیادتی کے خلاف اور خواتین کی تعلیم ، صحت معاشی استحکام، مساوات، سماجی رتبہ و احترام کے لیے ایک طویل جدوجہد کی ضرورت ہے اور یہی وقت کا تقاضہ ہے۔ ہندوستان کے تمام طبقوں اور گروپس کو ان مسائل پر سنجیدگی سے سوچنے اور مضبوط لائحہ عمل بنانے کی ضرورت ہے۔
اسلام میں خواتین کو نہ صرف حقوق دیے گئے بلکہ ان حقوق کی حفاظت کا انتظام بھی کیا گیا اور سماج اور معاشرے میں با عزت بلند مقام بہ حیثیت بیٹی بیوی بہن اور ماں کے عطا کیا گیا۔ لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کا حکم دیا گیا اور خواتین کو معاشی ترقی کی پوری اجازت دی گئی مسلم خواتین دنیا کی سب سے طاقتور empowered خواتین ہیں اور یہ اسلام کا ہم پر احسان ہےضرورت اس بات کی ہے کہ خواتین اپنی محنت قابلیت جدوجہد اور قربانی سے ایک مضبوط سماج اور ملک کی تعمیر تشکیل کریں۔