یہ تینوں سلجھائیں گے بابری مسجد ۔رام جنم بھومی تنازع کا حل ؟

بابری مسجد ۔رام جنم بھومی تنازع پر سپریم کورٹ نے آج اپنا تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے ایودھیا معاملے کا تنازعہ مصالحت کے ذریعہ حل کرنے کا راستہ اختیار کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس کے لیے تین رکنی پینل تیار کیا ہے جس کے چیئرمین سپریم کورٹ کے سابق جسٹس ابراہیم کلیف اللہ ہوں گے۔ اس کے علاوہ پینل میں شری شری روی شنکر اور سینئر وکیل شری رام پنچو شامل ہیں۔ آئیے جانتے ہیں پینل کے ان اراکین کے بارے میں کچھ اہم باتیں۔
1. فقیر محمد ابراہیم کلیف اللہ
ریٹائرڈ جسٹس فقیر محمد ابراہیم کلیف اللہ ہندوستان کے تمل ناڈو سے تعلق رکھتے ہیں۔ کلیف اللہ نے چنئی میں اپنی پریکٹس شروع کی تھی۔ سال 2000 میں انھیں مدراس ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا تھا۔ کچھ وقت بعد کلیف اللہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنائے گئے تھے۔ 2 اپریل 2012 میں کلیف اللہ نے سپریم کورٹ کے جج کے طور پر حلف لیا تھا۔ 22 جولائی 2016 کو کلیف اللہ سپریم کورٹ کے جسٹس کے عہدہ سے سبکدوش ہوئے۔ ان کی سبکدوشی کے وقت اس وقت کے چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر نے کہا تھا کہ جسٹس کلیف اللہ نے بی سی سی آئی کیس میں جس طرح کے مشورے دیے وہ قابل تعریف ہیں۔

2. شری شری روی شنکر
تمل ناڈو میں پیدا ہوئے شری شری روی شنکر ’آرٹ آف لیونگ‘ فاونڈیشن کے بانی ہیں۔ انھوں نے 17 سال کی عمر ہی فیزکس کی ڈگری حاصل کر لی تھی۔ ایودھیا معاملہ میں یہ پہلے بھی کئی بار ثالث کے کردار میں سامنے آ چکے ہیں۔ لیکن ہمیشہ انھیں مایوسی ہی ہاتھ لگی۔ 2018 میں ایودھیا معاملہ میں ثالثی کے معاملے پر روی شنکر نے کہا تھا کہ مسلم فریق کو اس زمین کے بارے میں سوچنا چھوڑ دینا چاہیے کیونکہ یہ ان کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتا۔ روی شنکر نے کہا تھا کہ ”شری رام جنم بھومی ہونے کی وجہ سے ہندو طبقہ کو اس جگہ سے گہری عقیدت ہے۔“ حالانکہ روی شنکر کی اس گزارش کو آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ نے سیدھے طور پر مسترد کر دیا تھا۔
3. شری رام پنچو
شری رام پنچو چنئی کے سینئر وکیل ہیں اور گزشتہ 40 سالوں سے وکالت کر رہے ہیں۔ ثالثی کے معاملے میں پنچو ایک کمال کے وکیل تصور کیے جاتے ہیں۔ تقریباً 20 سالوں سے پنچو سرگرم ثالث کا کردار نبھا رہے ہیں۔ پنچو نے ہندوستان کا پہلا ثالثی کورٹ 2005 میں شروع کیا تھا اور ثالثی کو ہندوستانی نظامِ انصاف کا اہم حصہ بنائے جانے کے لیے کام کیا۔ میڈیشن چیمبر (ثالثی چیمبر) کے بانی شری رام پنچو نے ملک کے کئی متنازعہ معاملوں کو ثالثی کے ذریعہ حل کرایا ہے۔