سیتامڑھی اندوہناک حادثہ پر امارت شرعیہ کا سخت ردعمل ۔ نتیش حکومت سے عدالتی جانچ کے ساتھ مہلوکین کے ورثاءکو فی کس ساٹھ لاکھ روپیہ معاوضہ دینے کا مطالبہ

امیر شریعت حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب دامت برکاتہم نے حکومت سے مجرمین کو سخت سزا دینے اور مظلومین کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا
پٹنہ (ملت ٹائمز)
گذشتہ دنوں ضلع مشرقی چمپارن کے موضع رام ڈیہا، تھانہ چکیا کے غفران اور تسلیم نامی دو مسلم نوجوانوں سیتا مڑھی ڈمرا تھانہ میں پولیس نے حراست میں مار پیٹ کر کے قتل کر دیا ، اس واقعہ پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ناظم امارت شرعیہ مولانا انیس الرحمن قاسمی نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا کہ پولیس کے ذریعہ بے دردی کے ساتھ ٹارچر کر کے اور ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار بنا کر قتل کر دیناانتہائی شرمناک اور ظلم و بربریت کی انتہا ہے ، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ امار ت شرعیہ بہار،اڈیشہ و جھارکھنڈ اس واقعہ کی پرز ور مذمت کرتی ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ ان تمام لوگوں کو جو اس مجرمانہ حرکت میں شریک ہیںقانون کے مطابق عبرت ناک سزا ددینی ضروری ہے تا کہ اس قسم کے حادثے دوبارہ پیش نہ آئیں ۔ ایسی خبر ملی ہے کہ جن آٹھ پولیس والوں کو اس واقعہ کے الزام میں معطل کیا گیا ہے ان کے خلاف دفعہ ۲۰۳ کے تحت ایف آئی آر درج کیا گیا ہے ،لیکن افسوس کی بات ہے کہ ابھی تک کسی کی بھی گرفتاری نہیں ہوئی ہے ۔ناظم صاحب نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعہ کی ہائی کورٹ کے جج کی نگرانی میں عدالتی جانچ کرائی جائے تا کہ یہ معلوم ہو سکے کہ تھانہ کے افسر اور پولیس کے علاوہ کیا دوسرے لوگ بھی قتل کے اس واقعہ میں شریک ہیں ۔ نیز اس کی بھی جانچ کی جائے کہ کیا پوسٹ مارٹم کی رپورٹ بھی کسی دباو¿ کی بنیاد پر ہلکی تیار ہو ئی ہے ۔ ناظم صاحب نے مزید مطالبہ کیا کہ سرکار متاثر ین کے بیوی بچوں کے لیے پچاس لاکھ روپئے اور اس کے والدین کو دس لاکھ روپئے ادا کرے، جس طرح یوپی میں یوگی حکومت نے پولیس کے ذریعہ قتل کے ایک معاملہ میں اتنا ہی معاوضہ ادا کیا ہے ۔تا کہ ان کے وارثین معاشی اعتبار سے خود کفیل بن سکیں اور با وقار زندگی گذار سکیں ۔

ناظم صاحب نے بتایا کہ جیسے ہی اس اندوہناک واقعہ کی اطلاع ملی امیر شریعت حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب دامت برکاتہم نے حکومت سے مجرمین کو سخت سزا دینے اور مظلومین کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ، حضرت امیر شریعت کی ہدایت پر امارت شرعیہ کی ایک ٹیم شہید غفران اور تسلیم کے گاو¿ں پہونچی اور غمزدہ اہل خانہ کو تسلی دی ، ان سے ضروری معلومات فراہم کر کے اپنی رپورٹ حضرت امیر شریعت کی خدمت میں بھیجا،رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ یہ پولیس کے ذریعہ جان بوجھ کر کیا گیا قتل ہے۔