42 امیدواروں کی فہرست میں کل 7 مسلم امیدوار شامل ہیں اور 17 خواتین بھی ہیں
کولکاتا(ملت ٹائمز)
نریندر مودی اور بی جے پی کی سخت تنقید کرتے ہوئے وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے آج مغربی بنگال کیلئے پارٹی امیدواروں کے نام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 2019 کا پارلیمانی انتخاب ملک کی تاریخ کا سب سے اہم اس لیے ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت نے ملک و سماج کو تقسیم کردیا ہے اور نفرت کے سہارے پارلیمانی انتخاب جیتنے کی کوشش کی جارہی ہے مگر ملک کے عوام کبھی بھی نفرت اورتقسیم کی سیاست کرنے والوں کو برداشت نہیں کرے گی۔
خیال رہے کہ ترنمول کانگریس نے اس مرتبہ کئی نئے چہروں کو اتارا ہے اور کئی موجودہ ممبران پارلیمنٹ کو ٹکٹ نہیں دیا ہے، ان میں جنوبی کولکاتا سے ممبر پارلیمنٹ سبرتو بخشی ہیں، وزیرا علیٰ نے ان سے متعلق کہا کہ انہوں نے خود انتخاب لڑنے سے معذرت کی ہے، بشیر ہاٹ سے ممبرپارلیمنٹ ادریس علی کو بھی ٹکٹ نہیں دیا گیا ہے بلکہ انہیں الوبیڑیا سے اسمبلی کیلئے ضمنی انتخاب میں میدان میں اتارا گیا ہے۔ اسی طرح بولپور سے ممبر پارلیمنٹ انوپم ہزار، جھاڑگرام کی موجودہ ممبرپارلیمنٹ کو ٹکٹ نہیں دیا گیا ہے۔ 42 امیدواروں کی فہرست میں کل 7 مسلم امیدوار شامل ہیں اور 17 خواتین بھی ہیں ۔
وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ بی جے پی کے پانچ سالہ دور اقتدار میں آئینی و جمہوری اداروں کو کمزور کردیا گیا ہے، وزیر اعلیٰ نے نوٹ بندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریزروبینک جو ایک آئینی، خود مختار ادارہ ہے،مگر اس کی اجازت کے بغیر مودی نے نوٹ بندی کا اعلان کردیا۔وزیر اعلیٰ نے دستاویز دکھاتے ہوئے کہا کہ میں شروع سے ہی نوٹ بندی کو ملک کا سب سے بڑا گھوٹالہ قرار دے رہی ہوں اور اب یہ ثابت ہوچکا ہے۔وزیر اعلیٰ نے رفائیل گھوٹالہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ راہل گاندھی کے موقف کی ہم حمایت کرتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سیاسی لیڈرکا کام خوف و ہراس پھیلانا نہیں ہوتا ہے، سیاست میں قدریں،اخلاق اور محبت ہوتا ہے مگر مودی بابو نے ہرطرف خوف و ہراس پھیلاکر ملک پراقتدار کرنا چاہتے ہیں مگر میں خوف زدہ نہیں ہونے والی ہوں بلکہ میں خوف کو ہراکر ہی کام کرتی ہوں اس لیے بنگال میں کامیابی حاصل کرتی ہوں،وزیر اعلیٰ نے ایک بار پھر بنگال میں سات مرحلوں میں پولنگ کرانے کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صرف بنگال،بہار اور اترپردیش میں ہی سات مرحلوں میں پولنگ کیوں، وزیرا علیٰ نے کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ بہار اور اترپردیش میں سات مرحلوں میں پولنگ کرانے کا فیصلہ صرف توازن پیدا کرنے کیلئے کیا گیا ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بنگال کے عوام کو گمراہ نہیں کیا جاسکتا ہے، بنگال میں نفرت کی سیاست نہیں چلے گی اور بنگال کی تمام 42سیٹوں پر ترنمول کانگریس کو کامیابی ملے گی۔
وزیرا علیٰ نے کانگریس اور سی پی ایم کے اتحاد پر انگشت نمائی کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ میرے خلاف بی جے پی سے بھی ہاتھ ملالیتے ہیں مگر ہمیں اس سے فرق نہیں پڑے گا۔ہم کبھی بھی اپنے نظریہ اور فکر سے سمجھوتہ نہیں کرسکتے ہیں،تاہم وزیرا علیٰ نے کہا کہ قومی سطح پر بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کیلئے کانگریس کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں اور اس مرتبہ بی جے پی کی حکومت نہیں بننے جارہی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نئی حکومت بنتے ہی پہلے مرحلے میں بے روزگاری کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی، نوجوانوں کو راحت پہنچائی جائے گی،وزیرا علیٰ نے کشمیر سے متعلق سوال پر کہا کہ کشمیر کا مسئلہ پیار و محبت سے حل ہوگا اور نئی حکومت کشمیر کے مسئلے کو محبت اور پیار سے حل کرنے کی کوشش کرے گی اور مسئلہ حل بھی ہوگا۔وزیرا علیٰ نے کہا کہ کشمیریوں سے نفرت نہیں بلکہ ان کے اعتماد کو جیتنے کی کوشش کرنی چاہیے۔