ہندوستان ،پاکستان اور سعودی عرب سمیت متعدد ممالک کے طلبہ نے تعمیر کی تھی مسجد النور ۔ دور دراز کے علاقوں سے مسلمان آتے ہیں یہاں نماز اداکرنے

(ملت اسپیشل )
ج±معہ کے روز نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشت گردوں کے وحشیانہ حملے میں درجنوں نمازیوں کی شہادت کے واقعے نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ دوسری جانب دہشت گردی کا شکار ہونے والی مساجد کے حوالے سے بھی تفصیلات سامنے آ رہی ہیں۔
نیوزی لینڈ کے شہر کرائیسٹ چرچ میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والی ‘مسجد النور’ کے بارے میں اہم معلومات سامنے آئی ہیں۔ اس مسجد میں جمعہ کے وقت دہشت گردوں نے نماز میں مصروف مسلمانوں پر اندھا دھند گولیاں برسائیں جس کے نتیجے میں 50 سے زائد نمازی شہید اور زخمی ہوئے۔
مسجد النور اس شہر میں مسلمانوں کا ایک بڑا مرکز ہے۔ نیوزی لینڈ کے مشرق میں یہ پہلی مسجد ہے جس میں باقاعدگی کے ساتھ آذان ہوتی اور نمازیں ادا کی جاتی ہیں۔
1977میں اس علاقے میں چند مسلمان طلباءمقیم تھے جن میں ہندوستان، پاکستان، سعودی عرب اور دوسرے ملکوں کے طلباءشامل تھے۔ انہوں نے مل کر ایک مسجد کے لیے جگہ خریدی اور 1980ءکے اوائل میں مسجد تعمیر ہو گئی
مسجد میں 100 سے زاید نمازیوں کی گنجائش ہے۔ مسجد سے منسلک ایک لائبریری ہے جس میں اسلامی تعلیمات پر مبنی کتب، مہمان خانہ، باورچی خانہ، بچوں کی تعلیم کے لیے ایک ہال اور ایک چھوٹا دست کاری مرکز بھی مسجد کا حصہ ہے۔
مسجد کے باہر ایک بڑا صحن ہے اور اس کے پہلو میں کار پارکنگ اور متعدد مکانات ہیں۔ مسجد النور میں نماز ادا کرنے کے لیے ملک کے طول وعرض سے مسلمان وہاں آتے ہیں۔ اس مسجد کو نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کا اہم سیاحتی مقام بھی سمجھا جاتا رہا ہے مگر آج کے بعد یہ مسجد دہشت گردی اور نمازیوں کے قتل عام کے حوالے سے جانی جائے گی۔ یہاں پر جمعہ کی نماز کی ادائی کے وقت خطبہ جمعہ کے متعدد زبانوں میں تراجم کیے جاتے ہیں۔
جغرافیائی محل وقوع کے اعتبارسے مسجد النور کرائیسٹ چرچ شہر کے جنوب میں ایک جزیرے میں واقع ہے۔ یہاں پر رات بسر کرنے والے زائرین کو مفت قیام کی سہولت فراہم کی جاتی ہے اور رہائش کے عوض کسی قسم کا مالی معاوضہ نہیں لیا جاتا۔ زائرین کو کپڑے دھونے کی مفت سہولت حاصل ہے۔ یہاں قیام کرنے والا کوئی بھی شخص جب تک چاہے رہ سکتا ہے۔ مسجد کے تمام اخراجات نیوزی لینڈ میں موجود مسلمان کمیونٹی کے تعاون سے پورے کیے جاتے ہیں۔