پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین ای ابوبکر نے کہا ہے کہ این آئی اے کورٹ کے ذریعہ سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکہ معاملہ میں سوامی اسیمانند سمیت دیگر تین ملزمین کو بری کیا جانا انصاف کے ساتھ مذاق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے کی تفتیش میں قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کے مشکوک کردار نے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ یہ حکومت کے دباؤ میں کام کرنے والی ایک غیرمناسب ایجنسی بن کر رہ گئی ہے۔
بھارت پاکستان کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین میں بارہ سال قبل ہونے والا بم دھماکہ ملک میں ہوئے بے حد خطرناک حملوں میں سے ایک تھا، جسے ہندوتوا دہشت گرد جماعتوں نے انجام دیا تھا اور اس میں 68/افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مجسٹریٹ کے سامنے اسیمانند کے اقبال جرم کے باوجود اسے سزا دلوانے میں این آئی اے کی ناکامی ایجنسی کی معتبریت اور لیاقت پرسوال کھڑے کرتی ہے۔ اس سے قبل این آئی اے کورٹ اسیمانند کو اجمیر اور حیدرآباد کی مکہ مسجد بلاسٹ جیسے ہندوتوا دہشت گردانہ معاملوں میں بری کر چکی ہے۔ این آئی اے نے مذکورہ معاملوں میں سے کسی ایک میں بھی ملزمین کے خلاف ثبوت اکٹھا کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی، جیسی دلچسپی اس نے ان معاملوں میں دکھائی ہے جس میں مسلم نام سامنے آئے تھے۔ یہ تمام مقدمات اس بات کی واضح مثالیں ہیں کہ کس طرح ہمارے ملک میں ملزمین کے مذہب کی بنیاد پر الگ الگ طریقے سے سلوک کیا جاتا ہے۔ چنانچہ ہماری عدالتیں ان مقدمات میں سزا سنانے کو کافی اہمیت دیتی نظر آئیں جن میں ملزم مسلمانوں میں سے تھے۔
ای ابوبکر نے یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ سمجھوتہ ایکسپریس معاملے میں کسی کو سزا نہ دینے کا فیصلہ اسی دن آیا ہے جس دن اسی جیسے گودھرا ٹرین بم دھماکہ معاملے کا فیصلہ آیا، جس میں ملزمین کو تاحیات قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ گرچہ اس دوہرے معیار کا سبب استغاثہ کے رویے میں اختلاف ہو سکتا ہے، لیکن اس سے ہمارے ملک کے نظام انصاف کی تحقیر ہوتی ہے۔
ای ابوبکر نے انتخابی میدان میں حصہ لینے والی غیر بی جے پی پارٹیوں سے سمجھوتہ بم دھماکہ معاملے میں آئے فیصلے پر اپنی رائے ظاہر کرنے کا مطالبہ کیا۔ این آئی اے کے دوہرے معیارکے اس حالیہ خلاصے کی روشنی میں، ای ابوبکر نے کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں سے یہ بھی واضح کرنے کے لیے کہا کہ اگر وہ اقتدار میں آتی ہیں، تو کیا وہ این آئی اے کو تحلیل کریں گی۔