پولس کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ’’ ابھی تک گزشتہ رات کیے گئے حملوں کے محرکات واضح نہیں ہیں۔ پولس اور انسداد دہشت گردی کا ادارہ مشترکہ طور پر حملوں کے ذمہ داروں کو تلاش کر رہے ہیں۔ ‘‘
برطانیہ: برمنگھم
برطانوی پولس کے مطابق برمنگھم شہر کی پانچ مساجد پر رات کے وقت ہتھوڑے سے حملہ کر کے کھڑکیاں توڑ دی گئیں۔ پولس کا یہ بھی کہنا ہے کہ بظاہر پانچوں حملے ایک ہی سلسلے کی کڑی دکھائی دے رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ حملے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب میں کئے گئے۔
ویسٹ مڈلینڈس پولس کے ترجمان ڈیو تھامسن کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ’’ابھی تک گزشتہ رات کیے گئے حملوں کے محرکات واضح نہیں ہیں۔ پولس اور انسداد دہشت گردی کا ادارہ مشترکہ طور پر حملوں کے ذمہ داروں کو تلاش کر رہے ہیں۔‘‘
پولس کو ایک مسجد کی عمارت کو نقصان پہنچنے کی پہلی اطلاع مقامی وقت کے مطابق صبح دو بچ کر بتیس منٹ پر دی گئی تھی جب کہ بیالیس منٹ بعد دوسری مسجد سے بھی ایسی اطلاعات ملیں جس کے بعد دو دیگر عبادت گاہوں پر بھی نقصان پہنچنے کے بارے میں پتا چلایا گیا۔ صبح دس بجے پانچویں مسجد سے بھی عمارت کو نقصان پہنچائے جانے کی رپورٹ ملی۔
پولس کے مطابق برچفیلڈ کے علاقے میں ایک شخص نے صبح کے ڈھائی بجے ایک بڑے ہتھوڑے سے مسجد کی کھڑکیوں کو نشانہ بنایا۔
برمنگھم شہر کے ایک کونسلر ماجد محمود نے ایک مسجد کی عمارت کو پہنچنے والے نقصان کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ کرائسٹ چرچ میں دہشت گردانہ حملے کے بعد برطانوی مسلمان خوف کا شکار ہیں۔ برطانیہ میں مساجد کی عمارتوں کو نقصان پہنچانے کے یہ واقعات کرائسٹ چرچ کی مساجد میں دہشت گردی کے واقعے کے ایک ہفتے کے اندر سامنے آئے ہیں۔ نیوزی لینڈ میں دہشت گردانہ حملوں کے دوران پچاس سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ادھر، آیسٹن کی مسجد فیض الاسلام کے چیئرمین یوسف زمان نے ’بی بی سی‘ سے کہا کہ انہیں ان حملوں کے بارے میں سن کر بہت صدمہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب لوگوں میں خوف پیدا ہو رہا ہے اور وہ اپنے بچوں کو مساجد سے دور رکھ رہے ہیں کیونکہ ان کو خطرہ ہے کہ وہ محفوظ نہیں۔ ’لیکن ہم عبادت ترک نہیں کریں گے بلکہ ہم معمولات زندگی عام صورتحال کی طرح جاری رکھیں گے۔ ہم انہیں جیتنے نہیں دیں گے، ہم ان کا مقابلہ کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ مساجد کی حفاظت کے لیے تمام مساجد کے سربراہوں کا اجلاس بلایا جا رہا ہے۔ ایسٹن کے علاقے میں قائم وٹون اسلامک سینٹر کے ترجمان نے بتایا ہے کہ سی سی ٹی وی کی ریکارڈنگ کے مطابق ایک بجکر تیس منٹ پر ایک شخص کو کھڑکیوں پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق سامنے کی تمام چھ کھڑکیوں کو تورا گیا۔
برمنگھم کی مساجد کی کونسل نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ متعدد مساجد پر رات بھر ہونے والے حملے انتہائی افسوسناک اور خطرناک ہیں۔ “برمنگھم کی مساجد عبادت، سکون اور امن کی جگہ ہیں ان پر نفرت اور دہشت انگیز حملے انتہائی افسوسناک ہیں۔
برطانیہ کے وزیر داخلہ ساجد جاوید نے حملوں کو انہائی تشویشناک قرار دیا۔ جبکہ علاقے کی رکن پارلیمان شبانہ محمود نے ان حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔
برمنگھم لندن کے بعد برطانیہ کا دوسرا بڑا شہر ہے اور برمنگھم میں مسلمانوں کی بڑی تعداد بھی آباد ہے۔ سن 2011 کی مردم شماری کے مطابق برمنگھم کے قریب بائیس فیصد شہری مسلمان ہیں۔