متنازعہ بیانات کے ذریعے سرخیوں میں رہنے والے گری راج سنگھ کنہیا کمار سے خوفزدہ

گری راج سنگھ کے بیگو سرائے بھیجے جانے کا ان کے ذریعہ مخالفت کئے جانے پر پارٹی میں سخت ردعمل دیکھنے کو ملا۔ ایم ایل سی رجنیش کمار اور سابق ایم ایل سی وویک کمار نے گری راج سنگھ کے تیور کی کھل کرمخالفت کی۔

بہار میں این ڈی اے کی سیٹوں کی تقسیم کے بعد سب سے زیادہ سرخیوں میں مرکزی وزیر گری راج سنگھ ہیں۔ وجہ یہ ہےکہ انہیں نوادا سے بیگو سرائے الیکشن لڑنےکے لئے بھیجا جارہا ہے۔ بی جے پی کے اس فائر برانڈ اور متنازعہ بیانات کے لئے سرخیوں میں رہنے والے لیڈر نے اپنی سیٹ تبدیل کئے جانے پرکھل کر ناراضگی ظاہرکی تھی۔

بڑا سوال یہ ہے کہ گری راج سنگھ نوادا سے بیگو سرائے کیوں نہیں جانا چاہتے ہیں؟ کیا وہ کنہیا کمار کا سامنا نہیں کرنا چاہتے ہیں؟ آئیے ہم ان وجوہات پرنظر ڈالتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ بیگوسرائےنہیں جانا چاہتے ہیں۔

پہلی وجہ: کنہیا کمار فیکٹر

لکھی سرائے کے مقامی باشندہ گری راج سنگھ کے سامنے بیگوسرائے ضلع کے ہی کنہیا کمار (گری راج سنگھ کے ذات کے ہی ہیں) سی پی آئی کےٹکٹ پرقسمت آزماسکتے ہیں، ایسے میں انہیں یہ خوف ستارہا ہے کہ کہیں مقامی بنام باہری کے موضوع نے زورپکڑا توان کےلئےراہ آسان نہیں ہوگی۔ یہی نہیں کنہیا کمارکےنام پربی جے پی مخالف ووٹوں کی صف بندی بھی گری راج سنگھ کے لئے مشکلوں میں اضافہ کرسکتا ہے۔

دوسری وجہ: نیا علاقہ، نیا چیلنج

واضح رہےکہ بیگوسرائےکا الیکشن کچھ الگ ہی ہے۔ دراصل گری راج سنگھ نوادا کے رکن پارلیمنٹ تھےاورنوادا میں لوگوں سے جڑنے کے ساتھ ساتھ وہاں اپنے کام کرنے کا طریقہ عوام کوبتا دیا تھا۔ اب انہیں نوادا چھوڑکربیگوسرائے جانا ہے، ایسے میں بیگوسرائےعلاقہ ان کےلئے بالکل نیا ہوگا۔ ایسے میں انہیں یہ خوف ستا رہا ہےکہ آخرکاربیگوسرائے کےعوام نے انہیں اگرحمایت نہیں کی تو پھر کیا ہوگا؟

تیسری وجہ: بی جے پی کا اندرونی انتشار

مانا جاتا ہےکہ گری راج سنگھ کےمخالف ان کی ہی پارٹی میں بہت ہیں۔ ان کی ذات سے آنے والے ایم ایل سی رجنیش کمار (بیگو سرائے کے مقامی باشندہ) خود ہی ٹکٹ حاصل کرنے کی کوشش میں تھے۔ ایسے میں مقامی فیکٹرکووہ متاثرکرسکتے ہیں۔ یہی نہیں گری راج سنگھ بہار بی جے پی کے اندرگروپ بازی کے بھی شکار ہوسکتے ہیں۔

چوتھی وجہ: نتیش سےاختلافات

بہارکے وزیراعلیٰ نیتش کمارسےگری راج سنگھ کا تال میل کبھی اچھا نہیں رہا ہے۔ نتیش کابینہ میں دوایسے وزیررہے، جوہمیشہ نتیش حکومت کے خلاف بولتے رہے، ان میں ایک نام گری راج سنگھ کا تھا اور دوسرا اشونی چوبے کا۔ یہ دونوں لوگ گجرات کےاس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندرمودی کی کھل کرحمایت کرتےتھے۔ ظاہرہےایسے حالات میں نتیش کماران کی حمایت کریں گےیا نہیں، یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا۔

پانچویں وجہ: فرقہ پرست ہونے کا ٹھپہ

رام نومی کےموقع پربہارمیں فسادات کے معاملے میں مودی حکومت کے یہ دونوں وزرا کھل کرنتیش حکومت کی تنقید کرتے رہے۔ نتیش اورگری راج میں کئی مواقع پرتلخی نظرآچکی ہے۔ دربھنگہ میں مودی چوک نام کولےکرایک قتل ہوا توگری راج نےبہارحکومت پرسوال کھڑے کئے۔ اشونی چوبے کے بیٹے والے معاملے میں بھی گری راج نتیش کی لائن سے الگ نظرآئے تھے۔

غورطلب ہےکہ گری راج سنگھ کےبیگوسرائے بھیجے جانے پران کےذریعہ مخالفت کئے جانے پرپارٹی میں سخت ردعمل دیکھنے کوملا۔ قانون سازکونسل کےرکن رجنیش کماراور سابق ایم ایل سی وویک ٹھاکر(ڈاکٹرسی پی ٹھاکر کے بیٹے) نےگری راج سنگھ کےتیورکی کھل کرمخالفت کی۔ ظاہرہےگری راج سنگھ کےسامنے کنہیا کمارجیسے چیلنج سامنےآنے والے ہیں، وہیں پارٹی کےاندربھی انہیں کئی طرح کے چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

(نیوز اردو 18)