وارانسی میں پی ایم مودی کے خلاف الیکشن لڑیں گے 111 کسان

مرکز کی مودی حکومت سے ناراض تمل ناڈو کے کسانوں نے پی ایم مودی کے خلاف انتخاب لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ تمل ناڈو کے کسان لیڈر پی ایاکنّو نے ہفتہ کے روز میڈیا سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ریاست کے 111 کسان وارانسی میں پی ایم مودی کے خلاف انتخاب لڑیں گے۔ انھوں نے کہا کہ تمل ناڈو کے مختلف اضلاع کے 300 کسانوں کے وارانسی جانے کے لیے انھوں نے ٹکٹ بھی بکنگ کرا لیا ہے۔ یہ سبھی کسان تیروچیراپلی اور تیروَنّاملائی سمیت تمل ناڈو کے کئی دیگر اضلاع سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ کسان بہت جلد وارانسی پہنچیں گے۔

کسان لیڈر ایاکنّو نے بتایا کہ اتر پردیش کے وارانسی سیٹ سے کسانوں کے انتخاب لڑنے کا فیصلہ بی جے پی کو یہ تاکید کرنے کے لیے ہے کہ وہ اپنے منشور میں کسانوں کی زرعی پیداوار کے لیے مفید قیمت سمیت کسانوں کے سبھی مطالبات کو پورا کرنے کا اعلان کریں۔

سال 2017 میں راجدھانی دہلی میں 100 دن تک چلی تحریک کو کھڑا کرنے والے کسان لیڈر ایاکنّو نے کہا کہ ’’جس وقت وہ اپنے منشور میں ہمارے مطالبات پورے کرنے کا اعلان کریں گے، اسی وقت ہم لوگ مودی کے خلاف انتخاب لڑنے کا اپنا فیصلہ واپس لے لیں گے۔ لیکن ایسا نہیں ہونے پر کسان پیچھے نہیں ہٹنے والے ہیں اور مودی کے خلاف ہر حال میں انتخاب لڑیں گے۔ ایاکنّو نے بتایا کہ کسانوں کے انتخاب لڑنے کے فیصلے کا آل انڈیا کسان سنگھرش کو آرڈنیشن کمیٹی سمیت ہر جگہ کے کسانوں کی حمایت حاصل ہے۔

صرف بی جے پی سے اس طرح کے مطالبات کیے جانے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ بی جے پی ہی اقتدار میں ہے اور مودی وزیر اعظم ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ڈی ایم کے اور امّا مکل منیتر کژگم جیسی پارٹیوں نے پہلے ہی مکمل قرض معافی اور کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم بی جے پی یا پی ایم مودی کے خلاف نہیں ہیں، لیکن اقتدار میں آنے سے پہلے مودی جی نے ہمارے مطالبات پورے کرنے اور ہماری آمدنی دوگنی کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ آج بھی بی جے پی برسراقتدار پارٹی ہے اسی لیے ہم ان سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں۔‘‘

غور طلب ہے کہ نومبر 2018 میں تمل ناڈو کے کسان ایک کسان تحریک میں حصہ لینے کے لیے ایاکنّو کی قیادت میں دو انسانی کھوپڑیوں کے ساتھ دہلی پہنچے تھے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ وہ دونوں کھوپڑیاں ان کے ساتھیوں کی ہیں جنھوں نے مبینہ طور پر قرض کی وجہ سے خودکشی کر لی تھی۔