سیتامڑھی: (محمد امین الرشید) اجلاس کی صدارت عارف بااللہ حضرت مولانا اظہار الحق صاحب مظاہری ناظم الجامعۃ العربیہ اشرف العلوم کنہواں نے کی
نظامت کے فرائض حضرت مولانا ابرار عالم صاحب قاسمی استاد شعبہ عربی الجامعۃ العربیہ اشرف العلوم کنہواں انجام دیا
مجلس کا آغاز قاری اشرف صاحب کنہواں استاد مدرسہ ہذا کی تلاوت سے ہوا، اسکے بعد مفتی طارق جمیل صاحب قاسمی قنوج نے عمدہ آواز میں نعت نبی گنگناتے ہوئے سامعین کے دل مسحور کردیا بعدہ دانش کمال سرگم نے بھی اپنی میٹھی آواز میں سامعین سے خوب داد و تحسین حاصل کی
خطبہ استقبالیہ حضرت مولانامحمد عتیق صاحب مکی قاسمی مرکز المعارف جگیشوری ممبئی نے پیش کیا
حاجی پور سے آئے ہوئے مہمان خصوصی حضرت مولانا محمد اسلم صاحب قاسمی دامت برکاتہم العالیہ امام وخطیب جامع مسجد حاجی پور نے اپنے پر اثر، دل پذیر اور فکر انگیز خطاب میں فرمایا کہ قرآن کریم کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللّٰہ تعالٰی نے اپنے ذمہ لی ہے اس کی تعلیم و خدمت کے لئے اللہ تعالٰی نے ہمارا انتخاب فرمایا یہ وہ عظیم نعمت ہے جس کا کوئ بدل نہیں ہے جس کو یہ نسبت ملی ہوئی ہے اگر وہ اس کی ناقدری کرتا ہے تو وہ کسی قسم کے اعزاز کا مستحق نہیں ہے حافظ قرآن اور عالم دین ہوکر محروم ہوجائے ایسا نہیں ہوسکتا جو کچھ ہم محروم ہوتے ہیں اپنی بد اعمالیوں کی وجہ سے ہوتے ہیں ہم دنیا داروں سے تو معاملہ کرتے ہیں اللّٰہ تعالٰی سے معاملہ نہیں کرتے معاملہ اللّٰہ تعالی سے کرلیجئے پہر دیکھئے اللّٰہ تعالٰی کیسے نوازتے ہیں جو اللّٰہ تعالی سے ڈرے خوف خدا اور پرہیزگاری اختیار کرے تو اللّٰہ تعالی ایسی جگہ سے رزق دیں گے کہ اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوگا آخر میں حضرت والا نے فرمایا کہ دعا کریں کہ اللّٰہ تعالی قابلیت کے ساتھ قبولیت بھی عطا فرمائے اور قبولیت تصحیح نیت اور قبولیت والے اعمال سے ملتی ہے
دارالعلوم دیوبند سے آئے ہوئے مہمان حضرت مولانا توقیر صاحب قاسمی استاد شعبہ انگلش نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللّٰہ تعالی نے ہمیں اس شعبہ سے وابستہ کیا ہے اور رات دن کا مشغلہ ہمارا قرآن کو پڑھنا پڑھانا سننا سنانا ہے اللہ تعالٰی نے تکوینی طور پر ہم سب کو اس اہم کام میں لگایا ہے اس پر اللّٰہ تعالی کا جتنا شکر کیا جائے کم ہے اللہ تعالٰی نے دنیا میں ہر ایک کی روزی کا وعدہ فرمایا ہے اور خوش قسمتی ہے کہ ہماری روزی روٹی کو کلام اللّٰہ کے ساتھ رکھدیا ہے اور اکابرین کی صفات اپنے اندر پیدا کرنے اور نیتوں کے بدلنے سے حفاظت کیلئے اللّٰہ تعالٰی سے دعا کرتے رہیں اور اپنی نیتوں کے رخ کو درست کریں مزید کہا کہ ہمارے اکابرین نے مدارس کا قیام بچوں کے کھانے پینے کا انتظام یا روزگار یا امامت کے لئے نہیں کیا تھا بلکہ اسلام کو اپنے تمام تشخصات کے ساتھ محفوظ کرنے حفاظت دین اور اشاعت دین کے لئے قائم کیا تھا
بالاساتھ کی سرزمین سے تشریف لائے ہوئے ہمارے مہمان حضرت مولانا قاضی محمد عمران صاحب قاسمی دامت برکاتہم شیخ الحدیث دارالعلوم بالاساتھ نے اپنے خطاب میں قرآن پاک کی عظمت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ جس گھر میں کام کا آغاز صبح سویرے قرآن پاک کی تلاوت تجوید اور صحت کے ساتھ ہوتا ہے۔ اس گھر میں خیروبرکت ہوتی ہے۔ انھوں نے کہاکہ آج کل حاملین قرآن اور علماء کرا م کی بہت زیادہ ناقدری ہوری ہے۔ ہم لوگ اپنے ائمہ کرام کی قدر منزلت نہیں کرتے ہیں انھیں گھر کا ملازم اورمزدور سمجھتے ہیں ، حالاں کہ وہ جس محراب میں کھڑے ہوکر نماز پڑھاتے ہیں وہ محراب نبی صلعم ہے اور یہ بہت مہتم بالشان جگہ ہے۔ ہمارے آقا ئے نامدار حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اسی محراب سے خطبہ دیتے تھے اور اسی محراب میں کھڑے ہوکر نماز کی امامت فرماتے تھے۔ اسی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آج ہمارے علماء کرام امامت کرتے ہیں، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ مسجد کے متولی اور ٹرسٹی قدم قدم پران کی بے عزتی کرتے ہیں۔مولانا عمران صاحب نے حاملین قرآن کی عزت وتکریم کی ترغیب دی
اسکے بعد حضرت مولانا محمد اشتیاق صاحب اعظمی ناظم و بانی مرکزی حسن پور برہروا کا ہوا انھوں نے کہا کہ آج کل مسلمانوں بالخصوص اسکول وکالج کے طلبہ و طالبات میں جو فکری وذہنی ارتداد پھیل رہا ہے اس میں والدین کی پہلی ذمہ داری ہے اس کے بعد اساتذہ ائمہ وخطبہ کی ذمہ داری ہے آپ اسلام کو دین فطرت کے انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کریں ورنہ اس وقت کی صورت حال بہت نازک ہے علماء حالات کے مطابق تیاری کریں اور امت کی رہنمائی کریں نصاب تعلیم اور ٹیچرس کو مولانا اظہار الحق صاحب مظاہری ناظم جامعہ اشرف العلوم کنہواں و صدر اجلاس نے اپنے بصیرت افروز خطاب میں علم دین کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالی اور لوگوں کو مدارس و مکاتب سے اپنا تعلق قائم کرنے کو کہا,مزید انہوں نے کہا کہ اس علاقہ میں تعلیم یافتہ لوگوں کی بہت کمی محسوس ہوئی بہت سارے لوگ اپنا نام تک لکھنا نہیں جانتے ہیں ,اس کی بڑی وجہ یہی ہے کہ بہت سارے لوگ درازی عمر کی وجہ سے علم دین سیکھنے میں عار اور شرم محسوس کرتے ہیں,صحابہ کے زمانہ میں چھوٹی بڑی ہر عمر کے لوگ علم حاصل کرتے تھے,عمر کی زیادتی حصول علم سے مانع نہیں ہوتی تھی,جس طرح صحابہ کرام علم حاصل کرتے تھے اسی طرح صحابیات بھی علم حاصل کرتی تھیں,مولانا نے آپسی عداوت و دشمنی اور بھید بھاو کو ختم کرنے کی دعوت دی اور حضرت کی رقت انگیز دعاء پر جلسہ کا اختتام ہوا
تعلیمی بیداری اور مدرسے کی اہمیت و افادیت کو اجاگر کیا اس عظیم الشان تاریخی اجلاس عام کے اسٹیج سے علمائے کرام نے اپنے خطاب میں مدارس اسلامیہ کی اہمیت پر روشنی ڈال تے ہوئے فرمایا کہ مدرسہ کے بانی اول اور معلم اول اللہ رب العزت ہیں اور پہلے طالب علم حضرت آدم ہیں ، انہوں نے فرمایا کہ مدارس اسلامیہ میں مفت انتظام غریب و نادار اور مستحق طلبہ و طالبات کے لیے ہوتا ہے ، اس رعایتی گوشے سے اصحاب ثروت بھی خوب فائدہ اٹھا تے ہیں انہیں یہ احساس نہیں ہوتا کہ ہمارے بچے زکوۃ و صدقات کا مال کھا کر غریبوں کی حق تلفی اور حرام خوری کر رہے ہیں ۔ بچے اپنے گھروں میں جتنا کھاتے ہیں اگر گارجین اتنا خرچ مدرسے کو دیدیں تو حرام خوری سے پرہیز ہوگا ، ادارہ ترقی کریگا ، غریب بچوں کو بہتر سہولت ملے گی ۔
خواتین کو خاص طور سے یہ پیغام دیا گیا کہ پاکی صفائی کا اہتمام رکھیں ، لباس و پوشاک میں صحابیات کو نمونہ بنائیں ، خواتین سونے سے بھی زیادہ قیمتی ہیں اس لیے انہیں چھپا کر رکھا جاتا ہے ، اینٹ اور پتھر نہیں کہ کھلے سڑکوں کے کنارے ڈال دیئے جائیں ۔ عائلی خرابیوں اور اصلاح کی شکلوں پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے ہدایت دی گئی کہ بیوی اپنے اندر شکر کا جذبہ پیدا کریں ، بہت سارے مسائل حل ہوں گے
جلسہ دستابندی میں ملک کی عظیم شخصیات نے شرکت کی اور ملک کے مختلف گوشہ سے تعلق رکھنے والے 38 حفاظ کرام کی دستار بندی عمل میں آئی
مدرسہ طیب العلوم پریہار ضلع سیتامڑھی بہار کے ناظم قاری احمد اللہ صاحب نے جلسہ میں آئے ہوئے تمام مہمانوں کا اور مدرسے کے اساتذہ وذمہ داران، اور جس کسی نے بھی دامے درمے سخنے اس اجلاس اور مدرسے کی تعاون میں حصہ لیا سب کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اللہ تعالٰی آپ تمام محبین کے نیک جائز تمناؤں کو پوری فرمائے
ہمہ تن ساتھ رہنے والے عمر سیف اللہ عرف بابو صاحب اکڈنڈی مولانا مرتضی صاحب قاری محمد مامون الرشید صاحب استاد شعبہ تجویدوقرات مدرسہ طیب المدارس پریہار ماسٹر راشد فہمی صاحب اسعد اللہ صاحب کنہواں مولانا محفوظ الرحمن صاحب مفتاحی قاری محمد امین الرشید سیتامڑھی الحاج علی امام صاحب محمد رضوان صاحب صدر مدرسہ ہذا محمد نورالہدی صاحب وغیرہم کے نام قابل ذکر ہیں
اجلاس میں دستار بندی جن شخصیات کے دست مبارک سے ہوئی ان کے اسماء حضرت مولانا حکیم ظہیر احمد صاحب قاسمی دامت برکاتہم العالیہ ناظم وبانی مدرسہ طیب المدارس پریہار ضلع سیتامڑھی بہار حضرت مولانا محمد اظہار الحق صاحب المظاہری ناظم جامعہ اشرف العلوم کنہواں حضرت مولانا توقیر صاحب دارالعلوم دیوبند اس اجلاس میں جامعہ اشرف العلوم کنہواں و مدرسہ طیب المدارس پریہار و اطراف کے تمام مدرسین و ملازمین نے شرکت کی