آسام میں مولانا اجمل کی مقبولیت سے پریشان کانگریس نے اب ان پر بی جے پی ایجنٹ ہونے کا الزام عائد کردیا

2016 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی حکومت بننے کے بعد بھی ترون گگوئی نے یہی کہاتھاکہ ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ اجمل کی پارٹی کو زیادہ سیٹ نہیں ہوئے ۔بی جے پی کی حکومت بن جانے کا کوئی خدشہ نہیں ہے

گوہاٹی (ملت ٹائمز)
آسام میں مولانا بد رالدین اجمل کی مقبولیت اور سیاسی اثر ورسوخ سے پریشان ہوکر کانگر یس نے ان پر بی جے پی سے تعلق رکھنے کا الزام عائد کردیاہے تاکہ مسلمان ووٹ کانگریس کی طرف منتقل ہوجائے اور مسلم ووٹرس ان سے بد ظن ہوجائے ۔
آسام کے سابق وزیر اعلی اور کانگریس لیڈر ترون گگوئی نے گذشتہ دنوں پریس کانفرنس کرکے مولانا اجمل پر الزام لگاتے ہوئے کہاکہ بی جے پی وزیر ہمنتا بسوا شرما مولانا بدرالدین اجمل کے چھوٹے بھائی ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی ان کے بڑے بھائی ہیں ۔ انہوں نے یو ڈی ایف کے ساتھ اتحاد کرنے کی کوششوں کی بھی تردید کی اور کہاکہ ایسی کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ راہل گاندھی نے وینو گوپال کے ذریعہ مجھ سے پوچھاتھاکہ میں کیا چاہتاہوں تو میںنے ان سے کہاکہ میں اے آئی یو ڈی ایف کو ہرا نا چاہتاہوں ۔ ہم نے اسی لئے سبھی سیٹوں پر اپنے مضبوط امیدوار اتارے ہیں ۔
واضح رہے کہ آسام میں 34 فیصد مسلم آبادی ہے ۔ 2005 میں آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے قیام کے بعد سارے مسلم ووٹر مولانا بدرالدین اجمل کے ساتھ آگئے ہیں جوکانگریس کو اب تک برداشت نہیں ہوسکاہے اور ہر انتخاب میں کانگریس مولانا اجمل کو بی جے پی کا ایجنٹ بتاتی ہے ۔کچھ مسلم رہنماﺅں کو بھی کانگریس اس کام کیلئے استعمال کرتی ہے لیکن اسے کامیابی نہیں مل رہی ہے اور آسام کے ہندومسلمان یو ڈی ایف کے امیدواروں کو بڑی تعداد میں اپنا ووٹ دیتے ہیں ۔چناں چہ یو ڈی ایف اور مولانا کی شبیہ کو مسلسل کانگریس خراب کرنے پر لگی ہوئی ۔تعجب کی بات یہ ہے کہ گذشتہ پانچ سالوں سے مولانا ہر محاذ پر اپوزیشن پارٹیوں کے شانہ بشانہ کھڑے تھے دسیوں میٹنگ میں وہ راہل گاندھی اور دیگر اپوزیشن رہنماﺅں کے ساتھ رہے ۔ شروع سے یہ بات بھی ہوتی رہے کہ آسام میں اس مرتبہ یو ڈی ایف اور کانگریس کا اتحاد ہوگا لیکن عین موقع پر کانگریس نے اتحاد سے انکار کردیا۔مولانا اجمل نے سیکولر ووٹوں کی تقسیم سے بچنے کیلئے صرف تین سیٹوں پر اپنا امیدوار اتار ااو ربقیہ گیارہ سیٹیں کانگریس کیلئے چھوڑ ی ۔کانگریس نے مولانا اجمل کی ڈھبڑی سیٹ کے علاوہ تمام چودہ سیٹوں پر اپنا امیدوار اتار دیا لیکن اس کے باوجود جب آسام کانگریس کو یہ یقین ہوگیاکہ یو ڈی ایف کے تینوں امیدواروں کا مقابلہ کانگریس کے امیدوار نہیں کرپائیں گے تو اب باضابطہ پریس کانفرنس کرکے ترون گگوئی نے مولانا بدرالدین اجمل پر بی جے پی سے تعلق رکھنے کا شدید الزام عائد کیا اور صاف لفظوں میں کہہ دیاکہ ہم یو ڈی ایف کو ہرانا چاہتے ہیں ۔ 2016 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی حکومت بننے کے بعد بھی ترون گگوئی نے یہی کہاتھاکہ ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ اجمل کی پارٹی کو زیادہ سیٹ نہیں ہوئے ۔بی جے پی کی حکومت بن جانے کا کوئی خدشہ نہیں ہے ۔