پی ایم مودی کی ” تشہیر “ بنی کلیان کے گلے کی زنجیر، الیکشن کمیشن کی شکایت پر لگی صدر جمہوریہ کی مہر 

صدر جمہوریہ نے مرکزی وزارت داخلہ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ اسے راجستھان کے گورنر کلیان سنگھ کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے جنھوں نے پی ایم مودی کی حمایت میں بیان دے کر انتخابی ضابطہ اخلاق کو توڑا۔

راجستھان کے گورنر کلیان سنگھ پی ایم نریندر مودی کو دوبارہ ملک کا وزیر اعظم بنانے کا بیان دے کر مشکل میں پھنس گئے ہیں۔ حالات کچھ ایسے بن گئے ہیں کہ ان کی کرسی جاتی ہوئی معلوم پڑ رہی ہے۔ دراصل انتخابی کمیشن نے صدر جمہوریہ ہند کو خط لکھ کر جو تفصیل کلیان سنگھ کے تعلق سے بھیجی تھی اور انتخابی ضابطہ اخلاق توڑے جانے کی بات کہی تھی، اس پر صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی بھی مہر لگ گئی ہے۔

صدر جمہوریہ نے مرکزی وزارت داخلہ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ کلیان سنگھ کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے کیونکہ انھوں نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے۔ رام ناتھ کووند کے ذریعہ تحریر کردہ اس خط کے بعد مودی حکومت کے لیے بھی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں کیونکہ اپنے ہی وزیر اعظم کی حمایت میں بولنے اور تعریف کرنے والے گورنر کلیان سنگھ کو سزا دینے کے لیے کہا گیا ہے۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ مودی حکومت گورنر کلیان سنگھ سے ان کی کرسی چھینتی ہے یا پھر اپنے ’حمایتی گورنر‘ کو سزا سے بچانے کے لیے کوئی درمیان کا راستہ نکالتی ہے، یا پھر صدر جمہوریہ و انتخابی کمیشن کے ذریعہ قصوروار ٹھہرائے گئے کلیان سنگھ کو ویسے ہی چھوڑ دیتی ہے۔

واضح رہے کہ علی گڑھ میں گزشتہ 25 مارچ کو راجستھان کے گورنر نے سبھی ہندوستانیوں کو بی جے پی کارکن بتایا تھا اور کہا تھا کہ ’’ہم سبھی بی جے پی کارکن ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ بی جے پی ہی انتخاب جیتے۔ ہم چاہتے ہیں کہ نریندر مودی پی ایم بنیں کیونکہ یہ ملک کے لیے بہت ضروری ہے۔‘‘