شیوہر لوک سبھا حلقہ علاقائی لیڈر کو مہا گٹھ بندھن کا امیدوار نہ بنائے جانے پر علاقہ میں شدید ناراضگی

شیوہر: ( فضل المبین – ملت ٹائمز ) گذشتہ پانچ دنوں سے سوشل میڈیا پر یہ خبر گردش کررہی تھی کہ سید فیصل علی شیوہر لوک سبھا حلقہ سے امیدوار ہوسکتے ہیں جس کی تصدیق سنیچر کو خود آرجے ڈی نے کی ۔ بہار آر جے ڈی کے صدر رام چندر پورے نے اعلان کرتے ہوئے کہاکہ شیوہر لوک سبھاحلقہ سے سید فیصل علی آر جے ڈی ک ے ٹکٹ پر مہاگٹبندھن کے امیدوار ہوں گے ۔
جس کے بعد سوشل میڈیا سے لے کر چوک چوراہوں تک ان کے خلاف آوازیں اٹھنے لگی ۔ جہاں ایک طرف لوگ آر جی ڈی لیڈر تیجسوی یادو کو اس کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں وہیں دوسری طرف سید فیصل علی کے دعوےداری پر بھی لوگوں نے سوال اٹھایا ہے ؟؟؟ ۔
قبل ازیں چرچہ عام یہ تھی کہ ویشالی کے رکن پارلیمنٹ راما سنگھ یا نوجوان لیڈر انگیش کمار سے انگراج کو شیوہر لوک سبھا سیٹ سے امیدوار بنایا جائے گا ۔ جیسے ہی کل فیصل علی کا نام سامنے آیا ویسے ہی مخالفت نے طول پکڑنا شروع کر دیا جہاں ایک طرف لوگوں نے ’’ شیوہر بچاؤ – باہری بھگاؤ “ نعرہ دیا وہیں دوسری طرف ان کے مدمقابل راما دیوی کو بھی جیت کی مبارکباد ملنی شروع ہوگی ہے ۔
ناراض آر جے ڈی کارکنوں نے شیوہر میں خبردار کیا ہے کہ اگر مقامی کو ٹکٹ نہیں ملتا تو وہ پارٹی کی مخالفت کر آنے والے امیدوار کے خلاف پرزور احتجاج بھی کریں گے اور اپنے عہدے سے سبکدوش بھی ہونگے ۔ حامیوں کا کہنا ہے کہ شیوہر لوک سبھا سیٹ سے مقامی رہنما کو ٹکٹ نہ دے کر ان کے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سید فیصل علی کا وطنی تعلق بہار کے گیا سے ہے ۔ سعودی عرب کے مشہور اخبار عرب نیوز میں وہ 18 سالوں تک ایڈیٹر رہ چکے ہیں ۔ اس کے علاوہ ہندوستان کے سب سے بڑے اردو اخبارروزنامہ راشٹریہ سہارا کے بھی وہ گروپ ایڈیٹر رہ چکے ہیں ۔روزنامہ سچ کی آواز کے وہ مالک اور چیف ایڈیٹر ہیں ۔
شیوہر لوک سبھا حلقہ پر یادو اور مسلم ووٹ کے ساتھ راجپوت برادری کا ساتھ ملنے پر امیدوار کی جیت اور ہا ر کا فیصلہ کرتے ہیں ۔ایسے میں لوگوں کے مطابق اگر یہاں سے کسی راجپوت امیدوار کو میدان میں اتارا جائے تو جیت آسانی سے ہو گی ۔
اب جب فیصل علی کو امیدوار بنایا گیا ہے تو ایسے میں یہ راہ ان کے لئے بہت آسان نہیں ہوگی ۔ اس صورت میں میں اگر مسلمانوں کے ساتھ یادو برداری کے ساتھ دیگر برادری کا ووٹ سید فیصل علی کو مل جاتاہے تو وہ بآسانی دہلی پہونچ سکتے ہیں لیکن لیکن یہاں مسلم امیدوار کو یادو سمیت دوسرے برادری کا کا ووٹ بمشکل ہی مل پاتاہے یا صاف کہ دوں کبھی نہیں ملا ہے ۔شیوہر لوک سبھا حلقہ سے اب تک صرف ایک مسلمان مرحوم انوارالحق ایم پی منتخب ہوئے ہیں جو کہ یہاں کے ہر دلعزیز لیڈر اور لوگوں کے سچے ہمدرد بھی تھے لیکن وہ بھی 2014 میں تقریبا ڈیرھ لاکھ ووٹوں سے شکست کھائے تھے ۔
2009 سے یہاں سے مسلسل بی جے پی کی راما دیوی جیت حاصل کر رہی ہیں ۔ موجوده صورت حال دیکھ کر انہیں اپنی قسمت آزمانی چاہئے ۔ کیونکہ یہاں کے لوگ بالخصوص مسلمان ہرگز نہیں چاہتے کہ یہاں سے کوئی مسلم امیدوار ہو کیونکہ جب جب مسلم امیدوار ہوتا ہے ہندو مسلم کا رنگ دے کر بھاجپا والے لوگ بازی اڑا لے جاتے ہیں ۔۔ مسلمانوں کے ووٹ پر راج کرنے والی آر جے ڈی کی فضا اس قدر آلود ہو چکی ہے کہ خود یہاں پارٹی کے کارکنان انہیں قبول نہیں کر رہے ہیں ۔ یہاں تک کہ لوگوں نے آر جی ڈی کو ووٹ نہ دے کر کسی آزاد امیدوار کو ووٹ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے اس سے قبل 2014 میں صابر علی کو بھی امیدوار بنایا گیا تھا لیکن مسلمانوں کا ساتھ نہ ملنے پر انہوں نے ٹکٹ واپس کر دیا تھا ۔ اب یہی حالات فیصل علی کے ساتھ ہیں ۔ لوگوں کا کہنا ہےکہ : پارٹی با الخصوص تیجسوی یادو کو اس پر غور و فکر کر اپنے فیصلے میں ترمیم کرنے کی ضرورت ہے ۔