جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ’جشن اتحاد ‘ کے عنوان سے مشاعرہ

دہلی: ہندوستان کی مشہور و معروف مرکزی تعلیمی ادارہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ’جشن اتحاد ‘کے عنوان سے موسیقی اور مشاعرے کے ملاپ سے ایک شاندار پروگرام کا انعقاد ہوا۔جس میں ہندی اور اردو ادب کے مشہور شخصییات نے شرکت کیا۔ جس میں انڈسٹری کی دنیا سے ارشاد کامل اور وسیم بریلوی شامل ہوئے۔اس موقع پر مہمان خصوصی کے طور پر تیزابی حملے کی متاثرہ و عوامی چہرہ لکشمی اگروال اور ساکشی کٹیال ’چیف آف ہوم اینڈ سول‘ بھی شامل ہوئیں۔

مشاعرے کا آغاز قومی ترانے سے ہوا جسے سابقہ مظفر نے پڑھا۔اس کے بعد یوراج کٹیال اور ماہرہ کٹیال نے شاندار پرفارمنس پیش کیا۔پھر نوجوان شاعر اسیم عباسی اور مینک بوکولیا نے نئے انداز میں اپنے اشعار پیش کئے ۔امن و محبت کی شاعری کے ذریعے نوجوانوں و سامعین کے دِل میں اتحاد کا جذبہ بیدارکیا۔ اسیم احمد عباسی نے کہاکہ یہ موقع لوگوں کو جوڑنے کا ہے۔اس مشاعرے کے ذریعے ہمیں تمام دنیا والوں کو امن کی طرف آگے لے جانا ہے۔ریشمی اگروال نے علی خسرو کے کلام ’موہ اپنے ہی رنگ میں رنگ دے مولا‘کے ذریعے سامعین کا دِل جیتا۔اس کے بعد ارشاد کامل کے ’اِنک بینڈ‘نے نئے انداز کی شاعری سے سامعین کو روشناش کرایا۔ارشاد کامل نے کہا ہم اپنی زندگی میں ہر روز سکون و محبت کی تلاش میں رہتے ہیں ،مگر سکون نہیں ملتا ۔اس لئے ہم نے نئے اندازکی شاعری شروع کی ہے اوریہ ہندوستان کا پہلا شاعری بینڈ ہے جو رومانیت اور رہبانیت کو ملا کر شاعری کوموسیقی کے ذریعے پیش کرتا ہے ۔

اس کے بعد مشاعرہ کاآغاز ہوا جس میں شعراء نے اپنے کلام پیش کئے ۔اس موقع پر صدر مشاعرہ اور عالمی شہرت یافتہ شاعر وسیم بریلوی نے کہا کہ اتحاد کے لئے محبت ایک نا گزیرشے ہے،اس کے بغیر سماج میں اتحاد کا خواب ادھورا ہے،اگر نوجوانوں کو محبت کی تعلیم نہ دی گئی تو آنے والی نسلوں میں اتحاد کا فقدان رہے گا۔مشاعرے میں شریک شعراء میں وسیم بریلوی ،اقبال اشہر،راہل جھا،اظہر اقبال،مدن موہن داس ،تحسین منور ،عزم شاکری،شکیل جمالی اور رحمان مصور جیسے باکمال شعراء نے شرکت کی۔بطور نمونہ چند اشعار درج ہیں۔

وہ بھوکے ننگے لوگوں کو کیا دے سکتے ہیں

جن کے تن پر کپڑا بھی سرکاری ہوتا ہے 

’شکیل جمالی‘

اسلام سمجھ لیتا ہوں میں پڑھ کے یہ قرآن

لیکن یہ مسلمان سمجھ میں نہیں آتا

تحسین منور

تو خدائے حسن و جمال ہے تو ہوا کرے

تیری بندگی سے میرا بھلا نہیں ہورہا

اظہر اقبال

جان چھڑکتی ہے بیٹے پر اسکی ماں 

باپ کو لیکن بیٹی اچھی لگتی ہے

رحمان مصور

کوئی جب شہر سے جائے تو رونق روٹھ جاتی ہے

کسی کی شہر میں موجودگی سے کچھ نہیں ہوتا

مدن موہن دانش

کسی کو کانٹوں سے چوٹ پہونچی کسی کو پھولوں نے مار ڈالا

جو اس مصیبت سے بچ گئے تھے انہیں اصولوں نے مار ڈالا

اقبال اشہر

وہ جو کہتے ہیں کہیں پیار نہ ہونے دیں گے

ہم انہیں را ہ کی دیوار نہ ہونے دیں گے

تو جسے چاہے اسے روند کے آگے نکلے 

ہم تیری اتنی بھی رفتار نہ ہونے دیں گے

وسیم بریلوی

اس موقع پر پروگرام کے آرگنائزر روہی گانگولی’سی ای او قیو اینڈ اے‘ نے اس کا مقصد بتاتے ہوئے کہا کہ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے اس کے ذریعے ہم نوجوانوں کے اندر ذات پات و مذہب سے اٹھ کر اتحاد کا جذبہ پیدا کرنا چاہتے ہیں ہم سب ہندو مسلم ایک ہیں ۔اس پروگرام کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں منعقد کرنے کا مقصد بتاتے ہوئے کہا کہ جامعہ کے ہونہار طلبہ اس اقدام کو آگے لیکر جائیں اور قوم کے اندا اتحاد و اتفاق بنائے رکھنے میں اپنا تعاون پیش کرتے رہیں۔جامعہ کے پروفیسر رحمان مصوراور ناظم مشاعرہ نے پروگرام کے آرگنائزر روہی گانگولی اور تحسین منور و دیگر معاونین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بہت ہی مثالی قدم ہے ا ور آج ملک کو جتنی ضرورت امن ،محبت اور اتحاد کی ہے اتنی کبھی نہیں رہی اس لئے ہم اس پیغام کو یہاں سے آگے لے کر جائیں اور ملک میں اتحاد و اتفاق کو عام کریں۔اس پروگرام کو قیو اینڈ اے اور قافیہ انیشی ایٹیونے اسپانسر کیا۔اس موقع پر کثیر تعداد میں مہمانان خصوصی و جامعہ ملیہ کے طلبہ موجود رہے۔