کشن گنج میں جمعیت علماءہند کے کارکنان بھی اختر لایمان کے ساتھ ۔ سوشل میڈیا پر وائرل مسیج کو بتایا غلط

2014 میں انہوں نے بی جے پی کو ہرانے کیلئے جے ڈی یوجیسی اہم پارٹی سے امیدوار ہونے کے باوجودبی جے پی کی جیت کو روکنے کیلئے اپنی امیدواری واپس لے لی تھی اور پورے ملک کو اتحاد کا عظیم پیغام دیاتھا ۔
کشن گنج (ملت ٹائمز)
سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ گذشتہ دو دنوں سے ایک تحریر وائرل ہورہی ہے جس میں کہاگیاہے کہ دارالعلوم بہادر گنج کے ناظم اعلی اور جمعیت علماءہند (الف)کشن گنج کے صدر مولانا انوارالحق نے کانگریس کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے جمعیت علماءکشن گنج کے کارکنان سے ڈاکٹر جاوید کیلئے زمینی سطح پر کام کرنے کا اعلان کیاہے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ 2اپریل کو ” اوقات افطار وسحر “ پر گفتگو کرنے کیلئے مولانا انوارالحق نے ایک میٹنگ طلب کی لیکن اس میٹنگ میں انہوں نے ایم آئی ایم اور کشن گنج لوک سبھاحلقہ کے امیدوار اختر الایمان کی مخالفت کرتے ہوئے علماءسے کانگریس کیلئے زمینی سطح پر کام کرنے کی اپیل کی ۔ وائرل مسیج میں یہ بھی الزام لگایا گیاہے کہ جمعیت علماءہند کی کشن گنج یونٹ کو یقینی طور پر یہ ہدایت جمعیت علماءہند کے ہائی کمان کی طرف سے ہی دی گئی ہوگی کیوں کہ جمیعت علماءہند کا کانگریس سے گہرااور پرانا تعلق ہے ۔ سوشل میڈیا پرایک دو اسکرین شارٹ پر بھی گردش کررہاہے جس میں جمعیت علماءہند کے حوالے سے کہاگیاہے کہ جمعیت کی اعلی قیادت نے کشن گنج لوک سبھا سیٹ پر کانگریس کی حمایت اور اس کیلئے زمینی سطح پر کام کرنے کا اشارہ دیاہے۔ ایک مسیج میں جمعیت علماءہند کے ایک گروپ کے سربراہ اعلی کا نام بھی لکھاہواہے جس میں کہاگیاہے کہ تمام علماءکانگریس کیلئے کام کریں ۔ ایک مسیج میں یہ لکھاہواہے کہ اگر کشن گنج سے ایم آئی ایم جیت جاتی ہے تو پورے ملک میں ہماری بدنامی ہوگی اور آر ایس ایس ہندﺅوں کو متحدکرنے میں کامیاب ہوجائے گی ۔
سوشل میڈیا پر اس طرح کا مسیج وائرل ہونے کے بعد کشن گنج جمعیت کے سکریٹری اور ترجمان مولانا مناظر نعمانی قاسمی نے اس کی تردید کرتے ہوئے ایک تحریر وہاٹس ایپ پر جاری کی ہے جس میں انہوں نے اس تحریر کو جمعیت علماءہند کشن گنج کو بدنام کرنے کی سازش قرار دیاہے ۔ انہوں نے وضاحت میں کانگریس کی حمایت اور مخالفت پر کوئی بات کرنے کے بجائے یہ کہنے پر اکتفاءکیا کہ مولانا انوارالحق اگر کانگریس کی حمایت کررہے ہیں تو یہ ان کی ذاتی رائے ہوسکتی ۔جمعیت علماءہند کسی کی حمایت او رمخالفت کا اعلان نہیں کرتی ہے ۔
ملت ٹائمز نے اس سلسلے میں کشن گنج جمعیت علماءہند کے دیگر ذمہ داروں اور اس سے وابستہ ارکان سے رابطہ کرکے ان کی رائے جاننے کی کوشش کی تو انہوں نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ جمعیت علماءہند کشن گنج کی قیادت کا رجحان کانگریس کی ہی طرف ہوتاہے تاہم حالیہ الیکشن میں ہم لوگ اس سے اتفاق نہیں کررہے ہیں اور اس مرتبہ ہم سب اختر لایمان کو جتانا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہماری نگاہ ایم آئی ایم پر نہیں بلکہ اختر لایمان پر ہے ۔ کانگریس کی وجہ سے مولانااسرارالحق قاسمی کی ہندوستان سمیت دنیا بھر میں بدنامی ہوئی کہ انہوں نے طلاق بل پر بحث میں حصہ نہیں لیا حالاںکہ وہ بولنا چاہ رہے تھے لیکن کانگریس نے منع کردیا اس لئے کشن گنج میں ا ب کانگریس پر ہم لوگ دوبارہ بھروسہ نہیں کرسکتے ہیں ۔ اس مرتبہ ہم سب لوگ اختر لاایمان کے ساتھ ہیں ۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اختر لایمان کی کامیابی بھی مہاگٹھ بندھن کی کامیابی اور بی جے پی کی ہار ہوگی کیوں کہ اگر کانگریس کو حکومت بنانے کیلئے ایک دو ایم پی کی ضرروت پڑتی ہے تو ہمیں یقین ہے کہ ایم آئی ایم سپورٹ کرے گی کیوں کہ اختر الایمان بی جے پی کو کبھی بھی فائدہ نہیں پہونچاسکتے ہیں اور وہ خود یہ اعلان کرچکے ہیں کہ وہ سیکولر الائنس کا ہی ساتھ دیں گے ۔ 2014 میں انہوں نے بی جے پی کو ہرانے کیلئے جے ڈی یوجیسی اہم پارٹی سے امیدوار ہونے کے باوجودبی جے پی کی جیت کو روکنے کیلئے اپنی امیدواری واپس لے لی تھی اور پورے ملک کو اتحاد کا عظیم پیغام دیاتھا ۔ جمعیت سے وابستہ علماءنے ملت ٹائمز کے نمائندہ سے یہ بھی کہاکہ جمعیت علماءہند کی اعلی قیادت کی جانب سے ہم لوگوں کواس طرح کا کوئی پیغام نہیں آیاہے ۔ علاقائی قیادت سے رابطہ کرنے کی جب بھی کوشش ہوئی تو انہوں نے کہاکہ سیکولر پارٹیوں کے جیتنے والے امیدوار کو ووٹ دیں۔ ماضی میں عموما ایسے مواقع پر اس طرح کا پیغام آتارہاہے کہ سیکولر پارٹیوں کے جیتنے والے امیدوار کو کامیاب بنایاجائے اس لئے اس موقع پر ہم سب لوگ ایم آئی ایم کے امیدوار اختر لایمان کی کامیابی چاہتے ہیںکیوں کہ وہ ایک سیکولر پارٹی ایم آئی ایم کے امیدوار ہے جس کے ساتھ ڈاکٹرپرکاش امبیڈ کر کی پارٹی کا الائنس ہے اور اس ملک میں دلت ۔ مسلم اتحاد سب سے اہم ہے ۔
ان کا کہناتھاکہ عوام کے ساتھ تقریبا سبھی مسلک کے علماءکی انہیں بھر پور حمایت حاصل ہے اور اس مرتبہ ان کی جیت یقینی ہے ۔ان کا کہناہے کہ مولانا انوارالحق اور جمعیت کے بعض علماءکی طرف سے کانگریس کے سلسلے میں کوئی بات نہیں کہی گئی ہے اور اگر وہ ایسا کرتے بھی ہیں تو یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے ۔ اس سے نہ تو جمعیت کو جوڑا جاسکتاہے اور نہ ہی ہم لوگ اتفاق کرسکتے ہیں ۔کشن گنج کی ترقی اور بہتری کیلئے اختر الایمان سب سے مناسب ،مضبوط اور قابل امیدوار ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ معروف عالم دین اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے سابق ترجمان مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی کی ویڈیو آنے کے بعد علماءطبقہ میں جو کچھ تھوڑا بہت تذبذب اور شک تھا وہ بھی ختم ہوگیاہے اور یقینی طور پر ہم لوگ سیمانچل اور مسلمانوں کیلئے بھلائی کیلئے اختر لایمان کو ہر طرح سے سپورٹ کررہے ہیں ۔
ملت ٹائمز نے بزرگ عالم دین اور کشن گنج جمعیت کے صدر مولانا انوارالحق سے رابطہ کرکے سچائی جاننے کی کوشش کی لیکن بات نہیں ہوسکی ۔ ان کے قریبی لوگوں نے بتایاکہ میٹنگ میں ایسی کوئی بات نہیں ہوئی تھی ۔
واضح رہے کہ کشن گنج میں اس مرتبہ تین امیدوار قابل ذکر ہیں جس میں سرفہرست ایم آئی ایم کے امیدوار اختر لایمان ہیں ۔اس کے علاوہ جے ڈی یو کے امیدوار محمود اشرف اور کانگریس کے امیدوار محمد جاوید ہیں ۔ علاقائی لوگوں کا مانناہے کہ یہاں مقابلہ اختر الایمان اور محمود اشرف کے درمیان ہے ۔کانگریس اس مرتبہ منظرنامہ سے غائب ہے اور ووٹوں کی تقسیم کا کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے ۔