دھماکے کے بعد ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور لوگوں سے خون کے عطیات کی اپیل بھی کی گئی ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا
کوئٹہ(ایم این این )
پاکستان کے کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی میں واقع فروٹ مارکیٹ میں دھماکے کے نتیجے میں 2 بچوں اور ایک ایف سی اہلکار سمیت 20 افراد جاں بحق اور 48 شدید زخمی ہو گئے. سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی. ہزارہ برادری نے 8 افراد شہید ہونے پر دھرنا دیدیا. وزیراعظم نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوںکو علاج کی بہترین سہولیات مہیا کرنے کی ہدایت کی ہے.
دھماکے کے بعد بم ڈسپوزل سکواڈ اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں، زخمیوں اور لاشوں کو ایمولینس کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا۔ کئی زخمیوں کی حالت کی تشویشناک بتائی گئی ہے جس سے ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔
دھماکے کے بعد ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور لوگوں سے خون کے عطیات کی اپیل بھی کی گئی ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کئے جا رہے ہیں۔دوسری جانب ہزارہ برادری نے 8 افراد شہید ہونے پر دھرنا دے دیا۔
ڈی آئی جی کوئٹہ کے مطابق دھماکے میں 2 بچوں اور ایک ایف سی اہلکار سمیت 20 افراد شہید اور 4 ایف سی اہلکاروں سمیت 48 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جاں بحق ہونے والوں میں 8 افراد کا تعلق ہزارہ برادری سے ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کوئٹہ دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت اور گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے صوبائی حکومت کو ہسپتال میں زیر علاج زخمیوں کو بہترین سہولیات مہیا کرنے کے احکامات بھی جاری کئے ہیں۔ وزیراعظم نے واقعے کی رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔
کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر ہزارہ برادری کا دھرنا سات گھنٹوں سے جاری ہے۔ مظاہرین کا موقف ہے کہ ہزارہ کمیونٹی پر پے در پے حملے ہو رہے ہیں لیکن انہیں موثر سیکیورٹی فراہم نہیں کی جاتی۔ صوبائی وزیر داخلہ ضیا لانگو بات چیت کے لیے دھرنے میں پہنچے لیکن مذاکرات ایک بار پھر ناکام ہو گئے۔