اذان کے وقت سدھو نے لگائے بھارت ماتا کی جے کے نعرے ۔ کانگریس امیدوار کے خلاف کشن گنج کے عوام کی ناراضگی میں اور اضافہ

کشن گنج میں ایم آئی ایم کے امیدوار اختر لاایمان کی طرف تقریبا کانگریس کا 80فیصد ووٹ منتقل ہوگیاہے ،دوسرے نمبر پر محمود اشرف بتائے جارہے ہیں جبکہ کانگریس امیدوار محمد جاوید کا ووٹ بینک مسلسل کم ہوتاجارہاہے

کشن گنج (ملت ٹائمز)
کشن گنج میں کانگریس امیدوار ڈاکٹر محمد جاوید شروع دن سے تیسرے نمبر پر چل رہے ہیں اورآئے دن کانگریس کا ووٹ بینک وہاں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کی طرف منتقل ہورہاہے لیکن گذشتہ دنوں نوجوت سنگھ سدھو کی ایک ریلی کی وجہ سے یکطرفہ طور پر عوام کے درمیان کانگریس امیدوار کے خلاف ناراضگی بڑھ گئی ہے اور کہاجارہاہے کہ جب ڈاکٹر محمد جاوید شریعت کی توہین پر سدھو کو نہیں روک سکتے ہیں تو راہل گاندھی کے سامنے کیسے زبان کھول پائیں گے
در اصل کشن گنج میں کانگریس کے اسٹار پرچارک نوجوت سنگھ سدھو گذشتہ دنوں ایک ریلی سے خطاب کررہے تھے ،اسی دوران اذان شروع ہوگئی ، ریلی میں عوام نے سدھو سے کہاکہ اذان ہورہی ہے تو انہوں نے کہاٹھیک ہے چلو نعرہ لگاتے ہیں پہلے پنجابی نعرہ لگاتے ہیں ،اس کے بعد مسلمان والا نعرہ لگائیں گے اس کے بعد ہندوستان والا نعرہ لگائیں چناں چہ سدھو نے پہلے پنجابی میں ایک نعرہ لگایا ،اس کے بعد انہوں نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا اس کے بعد بھارت ماتا کی جے کا نعرہ لگایا ۔ جب سدھو یہ نعرہ لگارہے تھے کانگریس امیدوار محمد جاوید وہیں پر کھڑے تھے اور سدھو سے خاموش رہنے کیلئے نہیں کہا ،سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو وائرل ہوگئی ہے ۔
کانگریس کی اس ریلی کے بعد عوام میں ناراضگی مزید بڑھ گئی ہے اور کشن گنج کے لوگوں نے کہنا شروع کردیاہے کہ جاوید کو اب ہم اپنا ووٹ نہیں دیں گے جو سدھو کو اذان کے وقت نہیں روک سکتاہے ۔جنہیں یہ نہیں معلوم ہے کہ اذان کے وقت خاموشی اختیار کی جاتی ہے وہ کیسے پارلیمنٹ میں ہماری آواز اٹھائیں گے ۔کشن گنج کے 60 سالہ عبد الغفار نے کہاکہ ہمارے سارے بچے اختر لایمان کے ساتھ ہیں،سبھی نے مجھے قائل کرنے کی بہت کوشش کی لیکن ہم نے کہاکہ ملک کیلئے کانگریس ہی بہتر ہے لیکن اس دن ریلی کا منظر دیکھنے کے بعد ہم نے بھی اپنا فیصلہ تبدیل کرلیاہے ۔ 52 سالہ ندیم انور نے ملت ٹائمز سے بتایاکہ ڈاکٹر جاوید کے بارے میں ہم نے اپنا فیصلہ تبدیل کرلیا ہے کیوںکہ ان میں جرات اور بیباکی کا فقدان ہے، انہیں یہ نہیں پتہ کے اذان کے وقت خاموش رہنا چاہیئے یہ نعرہ لگوانا چاہیے تو وہ پارلیمنٹ میں کس طرح مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم پر آواز بلندکرسکیں گے ۔ ریلی میں موجود ایک اور ووٹر نعمت حسین نے بتایاکہ جب سدھو کے سامنے محمد جاوید کی زبان نہیں کھل سکی تو وہ کیسے راہل کے سامنے کچھ بولنے کی ہمت کرپائیں گے۔سوشل میڈیا پر بھی اس طرح کے کمنٹ لکھے جارہے ہیں کہ ڈاکٹر محمد جاوید کو جو تھوڑا بہت ووٹ ملنے والاتھا ا ب وہ بھی ممکن نہیں ہے کیوں کہ ان میں لیڈر شپ کی کوالیٹی کا فقدان ہے،یہ اندازہ ہوگیاہے کہ جب کبھی پارلیمنٹ میں شریعت کے خلاف کوئی بل پاس ہوگا تو وہ کچھ نہیں بول پائیں گے ۔
ریلی میں موجود کانگریس کے ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ملت ٹائمز سے بتایاکہ طلاق بل پر پارلیمنٹ میں مرحوم مولانا اسرارالحق قاسمی کو بولنے نہ دیئے جانے پر یہاں پہلے سے ہی کانگریس کے تئیں عوام میں ناراضگی تھی اور اسی کی وجہ سے ووٹ بینک ایم آئی ایم کی طرف منتقل ہورہاہے اب سدھو کے نعرہ لگانے کے بعد اور نقصان ہوگیاہے اور میرا اندازہ ہے کہ متوقع ووٹ میں سے مزید پچاس ہزار کم ہوجائے گا ۔
و اضح رہے کہ کشن گنج میں ایم آئی ایم کے امیدوار اختر لاایمان کی طرف تقریبا کانگریس کا 80فیصد ووٹ منتقل ہوگیاہے ،دوسرے نمبر پر محمود اشرف بتائے جارہے ہیں جبکہ کانگریس امیدوار محمد جاوید کا ووٹ بینک مسلسل کم ہوتاجارہاہے ۔

SHARE