کشن گنج کے مشہور اہل سنت عالم دین مفتی ذوالفقار احمد اشرفی نے اویسی کو بتایا اقلیتوں کا ترجمان ۔ ملک کی سالمیت کیلئے ایم آئی ایم کو مضبوط کرنے کی اپیل

کشن گنج (ایم این این )
اہل سنت کے مشہور عالم دین خانقاہ اشرفیہ نصیریہ کے سجادہ نشیں مفتی ذوالفقار احمد اشرفی جنرل سکریٹری نصیریہ فاو¿نڈیشن نے ایک ویڈیو جاری کرکے کہاہے کہ اسد الدین اویسی نے اقلیتوں کے ترجمان اور مخلص ہیں ،ہمیں ان کے ہاتھ کو مضبوط کرنا چاہیئے اور اختر لایمان کو کامیاب بنانا چاہیئے ۔
انہوں نے ایک ویڈیوجاری کرکے سیاسی نمائندگان پر کچھ تبصرہ نہ کرتے ہوئے سیدھا جناب اسد الدین اویسی کی آواز کو مضبوط کرنے پڑنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کئی سالوں سے نہ صرف شریعت بلکہ اقلیت، پسماندہ طبقات اور خود دستور ہند کے تحفظ کے لیے اپنی آواز بلند کرتے ہوئے نظر آئے ہیں ان کی آواز کو مزید تقویت دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک سالمیت کے لیے جناب اویسی صاحب کے ہاتھ مضبوط کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
لوک سبھا انتخابات کی سرگرمیاں اور امیدواروں کی مہمیں جہاں اپنے شباب پر ہیں اور رائے دہندگان اپنی پسند کے نمائندگان منتخب کرنے کے لئے اپنا رخ طے کر رہے ہیں وہیں کشن گنج پارلیمانی حلقہ کے کچھ سماجی اور فلاحی ادارے بھی اس بار صحیح امیدوار منتخب ہوکر ایوان پارلیمان میں جائیں اس کے لیے اپنی آوزیں بلند کر رہے ہیں۔ اس ضمن میں ضلع کشن گنج میں تعلیمی بیداری اور صحت عامہ کے لیے زمینی سطح پر کام کرنے والے فلاحی ادارہ نصیریہ فاو¿نڈیشن نے کھل کر مجلس اتحاد المسلمین کے امیدوار جناب اختر الایمان کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ فاو¿نڈیشن کے صدر ڈاکٹر جلیس اختر نصیری نے کہا کہ حالاں کہ ہماری تنظیم غیر سیاسی ہے لیکن علاقے میں زمینی سطح پر کئی سالوں سے کام کرنے کے ذاتی تجربہ کی وجہ سے ہمیں حلقے کی پسماندگی کی واضح صورت حال کا علم ہے۔ انہوں نے لوگوں کی ناگفتہ صحت کے حوالے سے کہا کہ نصیریہ فاو¿نڈیشن اکثر غریبوں کے لیے میڈیکل کیمپ کا انعقاد کرتا ہے جہاں کثیر تعداد میں ایسے مریض آتے ہیں جو سرے سے کبھی ڈاکٹر سے صلاح ہی نہ لے سکے۔ پوچھنے پر بتاتے ہیں کہ ڈاکٹروں کی فیس ادا کرنے کے لیے رقم ہی کہاں ہے جو ڈاکٹر کے پاس جائیں اور مفت طبی صلاح کے لیے کوئی معقول ہسپتال موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے سیمانچل میں ایک بھی یونیورسیٹی نہیں بلکہ ایک بھی ایسا مناسب کالج نہیں جہاں غریب طلبا کی مفت تعلیم کا انتظام ہو۔ علاقے کے صاحب مال و دولت تو اپنے بچوں کو باہر تعلیم کے لیے بھیج دیتے ہیں لیکن غریب لوگوں کو تعلیم درمیان میں ہی منقطع کرنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔ بلاکوں میں آفیسروں کی دھاندلی اور ہر فلاحی رقم میں کمیشن خوری کو بھی کانگریس و دیگر سیاسی پارٹی کے نمائندوں کو نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ موجودہ سیاسی نمائندگان نہ صرف علاقے کی ترقی کے لیے کام کرنے میں نا اہل ثابت ہوئے ہیں بلکہ کرپشن کو روکنے میں بھی ناکام ہوئے ہیں، یہاں تک کہ ایسے کرپشنوں میں موجودہ سیاسی نمائندوں کے براہ راست ملوث ہونے کا امکان بھی ظاہر کیا۔ کشن گنج کے سرکاری روزگاروں کو میں علاقائی لوگوں کی شرح ۲ صد سے بھی کم ہونے کی وجہ یہاں کی تعلیمی زبوں حالی کو بتایا جہاں عرصہ درازسے سورجاپوری طبقہ کو پسماندہ طبقات کی مرکزی فہرست میں شامل کرنے کا کام بھی ٹھنڈے بستے میں پڑا ہوا ہے جس کے لیے کسی بھی پارٹی کے نمائندہ نے نہ صرف اپنی غیر ارادی بلکہ اپنی نا اہلی کا ثبوت دیا ہے۔