موتیہاری ( فضل المبین ملت ٹائمز)
ضلع کا ہیڈکوارٹر موتیہاری میں آج پرچہ نامزدگی کو لے کر خوب گہما گہمی رہی۔ ایک طرف لیڈران کے گاڑیوں کی لمبی قطار نے عام عوام کو پریشان کیا تو وہیں دوسری طرف لیڈران اپنے حامیوں کے ساتھ کثیر تعداد میں پہنچ کر اپنی طاقت دکھائیں۔ آج ایک طرف این ڈی اے کی طرف سے قدآور لیڈر مرکزی وزیر رادھا موہن سنگھ و شیوہر ایم پی راما دیوی نے آفیسر ششی شیکھر کے پاس داخل کیا وہیں دوسری طرف عظیم اتحاد سے رالوسپا کے امیدوار 28 سالہ نوجوان آکاش سنگھ نے اپنا پرچہ نامزدگی آفیسر ششی شیکھر کے پاس داخل کیا۔
پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد این ڈی اے امیدوار رادھا موہن سنگھ و راما دیوی کا مشترکہ اجلاس عام ہوا جس میں بہار کے نائب وزیر اعلی سوشیل کمار مودی و مرکزی وزیر لوک جن شکتی پارٹی کے قومی صدر رام ولاسپاسوان سمیت کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
ادھر پرچہ نامزدگی کے بعد آکاش کمار سنگھ نے اپنے ہزاروں حامیوں کے ساتھ راجہ بازار سے کچہری چوک کے راستے پیدل مارچ کرتے ہوئے ہوم گارڈ میدان پہنچے.جہاں منعقد تقریب کوخطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم جیتتے ہیں تو سب سے پہلا کام چینی مل کا کروں گا.جس سے ہزاروں کسان کی روزی روٹی جوڑا ہوا ہے اور اس سے ہمارے گھر والوں کا وقار جوڑا ہوا ہے.انہوں نے این ڈی اے امیدوار رادھا موہن سنگھ پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت ہمارے والد مرکزی وزیر زراعت تھے اس وقت انہوں نے کسانوں کے لئے چینی مل زمین لینے کی کوشش کررہے تھے لیکن رادھا موہن سنگھ اور نتیش کمار نے مل کر پاس نہیں ہونے دیا.رادھا موہن سنگھ کے اس بیان پر مشانہ سادھا جس میں انہوں نے موتیہاری میں کسانوں کی موت کو محبت کا معاملہ بتایا تھا.جو چمپارن کے لئے شرم کی بات کی ہے.وہیں راجد کے ریاستی ترجمان شیوانند تیواری نے کہا کہ ہم نے ایمرجنسی کے وقت کو دیکھا ہے.جمہوریت نے ملک کے سبھی برادریوں کو مساوات کا درجہ دیا ہے.جمہوریت اور آئین بچانے لئے عظیم اتحاد کے امیدوار کو فتح یابی سے دوچار کریں۔ملک کے اندر ایسی فضا بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے اقلیتی طبقہ کے اندر خوف کا ماحول ہے.انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے ایک لیڈر نے کہا کہ یہ ملک کا آخری انتخاب ہے تو اس سے آپ اندازہ لگاسکتے ہیں.یہ وقت ووٹ دینے اور آئین بچانے کا وقت ہے.وہیں رگھوونش پرساد نے کہا کہ عظیم اتحادکی ضرورت اس لئے آن پڑی کہ مودی جی ایکتیس فیصد ووٹ لے کر اترا رہے ہیں جسے عظیم اتحاد کے لیڈروں نے سمجھ لیا اور عظیم اتحاد کی تشکیل ہوئی.پانچ برسوں میں مودی جہ نے جملا بازی کی.نہ کالا دھن آیا اور نہ بے روز گاروً کو روزگار ملا بلکہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی لگاکر غریب و متوسطہ کاروباریوں کی کمر توڑ دی.کوئی بتائے گا کہ نوٹ بندی سے کیا ملک کی اقتصادی حالت بہتر ہوا ہے.جموریت خطرے میں ہے جب ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ کے چار جج نے انصاف کی مانگ کرنے لگے.اس کی سرکار میں بہت سارے لوگ روپیے لے کر فرار ہوگئے.
وہیں راجد کے نائب قومی صدر رگھونش پرساد سنگھ نے کہا کہ : یہ انتخاب وزیراعظم بننے یا بنانے کا نہیں ہے بلکہ ملک کو بچانے کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابا صاحب بھیم راو¿ امبیڈکر کا قانون کو بدلنے کی کوشش ہو رہی ہے آئینی اداروں پر حملے ہو رہے ہیں ایسی صورت میں مرکز اور ریاست کے این ڈی اے حکومت سے ملک کو نجات دلانے کی ضرورت ہے۔
ادھر سابقہ دنوں خوب چرچہ میں رہے موتیہاری لوک سبھا کے سابق امیدوار ونود کمار شری واستو بھی اپنے حامیوں کے ساتھ کثیر تعداد میں آکاش سنگھ کے پرچہ نامزدگی میں شریک ہوئے اور آج تنقید کرنے والوں پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ میں جہاں رہتا ہوں پوری ایمانداری کے ساتھ رہتا ہوں میں عظیم اتحاد میں رہتے ہوئے اس کے ساتھ غداری نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ آج میرا بیٹا جو کی ہوسپٹل میں ایڈمٹ ہے لیکن باوجود اس کے میں یہاں موجود ہوں کیونکہ آکاش بھی میرا ہی بیٹا ہے اور میرا یہاں رہنا بے حد ضروری تھا۔ موقع پر راجیہ سبھا ممبر ڈاکٹر اکھلیش پرساد سنگھ،ہرسدھی ایم ایل اے راجندر رام، کیسریا ایم ایل اے ڈاکٹر راجیش کمار ، ڈھاکہ کے سابق ایم ایل اے منوج کمار سنگھ ،
راجد کے ریاستی ترجمان شمیم اقبال،سابق ایم ایل اے رام شنکر یادو،کانگریس ضلع صدر شیلیندرشکلا،راجد ضلع صدر سریش یادو،سابق ایم ایل اے منوج یادو،بجرنگی پرساد یادو، ضلع یوتھ صدر حامد رضا راجو ، سوربھ کمار بٹو یادو ، منی لال یادو ، منی بھوشن سریواستو ، نور عالم خان محمد ارمان رالوسپا کے ضلع صدر سمیت ہزاروں لوگ موجود تھے۔