کشن گنج(ملت ٹائمز)
دوسرے مرحلے کے انتخابات میں بہار کی پانچ لوک سبھا سیٹ میں کشن گنج سیٹ بھی شامل تھی جس پر پورے ملک کی نظر مرکوز رہی ۔ ایم آئی ایم امیدوار اختر الایمان کی وجہ سے یہ سیٹ دلچسپ رہی اور سہ رخی لڑائی مانی جارہی تھی جس میں مجلس کے امیدوار اختر الایمان کا پلرا بھاری بتایاجارہاہے ۔
متعدد پولنگ بوتھ کے جائزہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ نوجوانوں کا ووٹ یکطرفہ طور پر اختر لایمان کوملاہے جبکہ سینئر شہریوں کا ووٹ کانگریس اور مجلس دونوں کو گیاہے ۔ اندازہ کیا جارہاہے کہ تقریبا 70 فیصد مسلم ووٹ مجلس کے امیدوار اختر الایمان کو گیاہے جبکہ پچیس فیصد مسلم ووٹ کانگریس امیدوار محمد جاوید اور 5 فیصد مسلم ووٹ جے ڈی یو امیدوار محمود اشرف کو گیا ہے ۔غیر مسلم ووٹس کانگریس اور جے ڈی یو دونوں کو گیا ہے البتہ دلتوں اور آدی واسیوں کا ووٹ بڑی تعداد میں ایم ائی ایم امیدوار کو ملاہے، کہاجارہاہے کہ پرکاش امبیڈ کے ساتھ اتحاد کا کشن گنج میں فائدہ ہواہے ۔
کشن گنج میں کل 16 لاکھ رائے دہندگان ہیں جس میں 70 فیصد مسلمان اور بقیہ دیگر ہیں ۔ یہاں کل 64 فیصد پولنگ ہوئی ہے جبکہ 2014 میں 63 فیصد پولنگ ہوئی تھی ،ایک دو بوتھ پر مشین خراب ہوگئی جسے بعد میں صحیح کرلیاگیا ۔صالدہ گاﺅں کے بوتھ پرکسی بھی بٹن کو دبانے سے تیر چھاپ کو ووٹ جارہاتھا جسے ہنگامہ کے بعد صحیح کیاگیا ۔
تجزیہ نگاروں کا مانناہے کہ اختر الایمان تقریبا ساڑھے چار لاکھ ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے،دوسرے نمبر کانگریس امیدوار محمد جاوید ہوں گے جنہیں دوسے ڈھائی لاکھ ووٹ ملنے کی امید ہے ،تیسرے نمبر پر جے ڈی یو امیدوار محمود اشرف رہیں گے ۔
کشن گنج میں ووٹنگ کے دوران نوجوانوں میں جوش اور جذبہ نظر آیا ،کئی پولنگ بوتھ پر یہ کہتے ہوئے سناگیاکہ باپ کا ووٹ ہاتھ کو گیاہے جبکہ والدہ سمیت گھر کے تمام بیٹوں اور بیٹیوں کا ووٹ پتنگ کو گیاہے ۔متعدد علاقوں میں کانگریس کی جانب سے مضبوط امیدوار نہ ہونے کی وجہ سے ووٹ مجلس کی طرف منتقل ہوا ۔سابق ایم پی مولانا اسرارالحق قاسمی رحمة اللہ علیہ کے گاﺅںمیں بھی کانگریس سے شدید ناراضگی دیکھی گئی ۔