جنسی ہراسانی کے الزام پر چیف جسٹس کا سخت رد عمل، عدالت کو بتایا خطرے میں

نئی دہلی: سپریم کورٹ میں ہفتہ کی صبح چیف جسٹس رنجن گوگوئی کے خلاف جنسی ہراسانی کے ایک معاملہ میں خصوصی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ میں جونئیر معاون کے طور پر کام کرنے والی ایک خاتون نے گوگوئی پر جنسی طور پر ہراسانی کا الزام لگایا تھا۔ سماعت کر رہی بینچ میں چیف جسٹس رنجن گوگوئی سمیت جسٹس ارون مشرا اور جسٹس سنجیو کھنہ بھی شامل رہے۔
سماعت کے دوران سی جے آئی رنجن گوگوئی نے سارے الزامات کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے خود کو بے قصور بتاتے ہوئے کہا کہ شکایت کنندہ خاتون کا مجرمانہ پس منظر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خاتون کے خلاف دو ایف آئی آر درج ہیں اور عدالت انتظامیہ نے خاتون کے ویریفکیشن کو لے کر دہلی پولیس کے پاس شکایت بھی بھیجی تھی۔
معاملہ میں بینچ نے فی الحال کوئی حکم منظور نہیں کیا ہے۔ لیکن جسٹس گوگوئی نے کہا کہ ان پر لگائے گئے الزامات کی جانچ دوسرے سینئر وکیل کریں گے۔ انہوں نے کہا ’’ عدلیہ سنگین خطرہ میں ہے۔ اچھے لوگ جج نہیں بننا چاہیں گے اگر انہیں اسی طرح سے نشانہ بنایا جائے گا۔ میرے لئے اپنی عزت سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے۔ مجھے سب سے اونچے عہدے پر بیٹھ کر اس بات کو کہنے کے لئے بینچ کی تشکیل کرنا پڑی‘‘۔
جسٹس گوگوئی نے مزید کہا کہ وہ مانتے ہیں کہ اس کے پیچھے کوئی بڑی طاقت ہے۔ انہوں نے کہا ’’ وہ سی جے آئی دفتر کو غیر فعال کرنا چاہتے ہیں‘‘۔