سابق وزیر خزانہ یشونت سنہا کا کہنا ہے کہ برسر اقتدار آنے والی نئی حکومت کو سب سے پہلے نوٹ بندی کی جانچ کرانی چاہیے اور پتہ لگانا چاہیے کہ معیشت میں موجود کالا دھن کہاں غائب ہو گیا۔
انگریزی اخبار ’ٹیلی گراف‘ کو دیئے ایک انٹر ویو میں اٹل بہاری واجپئی حکومت میں رہے وزیر خزانہ یشونت سنہا کا ماننا ہے کہ نوٹ بندی کے دوران سارا کالا دھن بی جے پی رہنماؤں کی جیبوں میں گیا۔ یشونت سنہا کا کہنا ہے کہ اگر اگلے ماہ مرکز میں نئی حکومت قائم ہوتی ہے تو اس کو سب سے پہلے اس معاملہ میں جانچ کا حکم دینا چا ہیے۔ سنہا نے مزید کہا کہ ابتدا میں حکومت عوام کو یہ بتانا چاہتی تھی کہ پانچ سے چھ لاکھ کروڑ روپے حکومت کے خزانہ میں واپس نہیں آئے گا، لیکن اب یہ اشارے مل رہے ہیں کہ یہ سارا پیسہ 30 سے 40 فیصد کی شرح کمیشن پر بدلا گیا۔ یشونت سنہا نے کہا ’’ایسا لگتا ہے کہ یہ پیسہ بی جے پی رہنماؤں کی جیبوں میں گیا۔ اب سوال یہ ہے کہ کالا دھن گیا کہاں؟ اگر مرکز میں حکومت تبدیل ہوتی ہے تو نئی حکومت کو سب سے پہلے اس کی جانچ کرانی چا ہیے‘‘۔
یشونت سنہا نے انٹرویو میں جو پوائنٹس اٹھائے:
نریندر مودی نے جو اپنی کابینہ تشکیل دی اس میں انتخابات میں ہارنے والے ارون جیٹلی کو کابینہ میں دو بڑے قلم دان دفاع اور خزانہ دیئے۔ انہوں نے کہا ’’اہم قلم دان دو وزیر مملکت کو دیئے جن میں کامرس اور پٹرولیم کی وزارت شامل ہیں، ان وزارتوں میں قومی کردار کے علاوہ بین الاقوامی کردار بہت اہم ہے اور ذرائع ابلاغ نے اس پر سوال نہیں پوچھے‘‘۔
ہمیں سب کو معلوم ہے کہ آر بی آئی اور سی بی آئی کے اداروں سے کیسے سمجھوتہ کیا گیا اور اس میں کچھ ایسی بھی چیزیں ہیں جس کا ہمیں علم نہیں ہے۔ ذرائع ابلاغ کے ذریعہ عوام تک معلومات پہنچتی ہے۔ اب تو روز کی بنیاد پر جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے۔
ملک کے اٹارنی جنرل کی عمر86 سال ہے۔ ان کو روز عدالت میں کھڑے ہوکر بحث کرنی ہوتی ہے۔ سمترا مہاجن جن کی عمر 76 سال ہے ان کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی اور یہ اپنے آپ میں تضاد ہے۔
سنگھ نیکر سے فل پینٹ میں ضرور آ گیا ہے لیکن وہ ابھی ماڈرن نہیں ہوا ہے۔
مودی اور طاقت والی قوم پرستی کو ابھی بہت سے مقامی اور ذات-پات کے مسائل سے جھوجھنا پڑے گا۔ موجودہ حکومت ناکام حکومت ہے۔
تاریخ میں یہ واحد حکومت ہے جس نے نوکریاں تباہ کی ہیں۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ حیران ہیں کہ حکومت روز کی بنیاد پر جھوٹ بول رہی ہے اور عوام کو دھوکا دے رہی ہے۔ اب تو ہر شعبہ میں دھوکا نظر آ رہا ہے۔