بی جے پی رکن پارلیمنٹ وجے سانپلا ہوشیار پور اسمبلی حلقہ سے اپنا ٹکٹ کاٹے جانے سے بے حد مایوس ہیں اور انھوں نے پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں اچھے کاموں کا جوصلہ ملا وہ افسوسناک ہے۔
مرکزی وزیر مملکت اور پنجاب کے ہوشیار پور سے رکن پارلیمنٹ وجے سانپلا کا ٹکٹ اس بار پارٹی نے کاٹ دیا ہے۔ اس عمل سے سانپلا انتہائی حیران ہیں اور یہ حیرانی اس بات پر ہے کہ آخر انھوں نے کیا غلطی کی تھی جس کی سزا انھیں دی گئی ہے۔ گزشتہ دن جب بی جے پی نے پنجاب میں اپنے سبھی امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا تو سانپلا اس فہرست میں اپنا نام نہ دیکھ کر اس قدر پریشان ہوئے کہ ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھ ڈالا کہ ’’بہت افسوس ہوا۔ بی جے پی نے گئوکشی کر دی۔‘‘
دراصل بی جے پی نے ہوشیار پور سے سوم پرکاش کو امیدوار بنایا ہے جو کہ پنجاب کے پھگواڑا سے بی جے پی رکن اسمبلی ہیں۔ اس فیصلہ کے بعد مایوس سانپلا نے دو ٹوئٹ کیے اور بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ناراضگی میں انھوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے ’چوکیدار‘ نام بھی ہٹا لیا جو کہ انھوں نے پی ایم مودی کی ’میں بھی چوکیدار‘ مہم کے بعد لگایا تھا۔
بہر حال، پہلے ٹوئٹ میں سانپلا نے جہاں بی جے پی پر گئوکشی کا الزام عائد کیا، وہیں دوسرے ٹوئٹ میں اپنی کارکردگی کا حوالہ پیش کرتے ہوئے بی جے پی کے فیصلے کو غلط ٹھہرانے کی کوشش کی۔ انھوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ آخر انھیں کس بات کی سزا دی گئی ہے۔ ٹوئٹ میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’کوئی قصور تو بتا دیتے۔ میری غلطی کیا ہے؟ مجھ پر بدعنوانی کا کوئی الزام نہیں ہے۔ شبیہ پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا۔ علاقے میں ائیر پورٹ بنوایا، ریل گاڑیاں چلوائیں، سڑکیں بنوائیں۔ اگر یہی قصور ہے تو میں اپنی آنے والی نسلوں کو سمجھا دوں گا کہ وہ ایسی غلطیاں نہ کریں۔‘‘
اس سلسلے میں بی جے پی ذرائع کا کہنا ہے کہ اعلیٰ کمان کو سانپلا کے تعلق سے اچھی رپورٹ نہیں ملی تھی اور بتایا جاتا ہے کہ ہوشیار پور کے لوگ ان کے کاموں سے خوش نہیں ہیں۔ سانپلا کو ٹکٹ ملنے پر یہ سیٹ بی جے پی سے جاتی ہوئی محسوس ہو رہی تھی اسی لیے سوم پرکاش کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ لیا گیا۔