انتخابی تشہیر کے دوران بی جے پی کے ہر چھوٹے بڑے لیڈر کے ذریعہ متنازعہ بیان کا سلسلہ لگاتار دراز ہوتا جا رہا ہے۔ اپنی شعلہ بیانی کے لیے مشہور بی جے پی رکن پارلیمنٹ اور بیگوسرائے سے امیدوار گری راج سنگھ نے ایک بار پھر مسلمانوں کے تعلق سے شعلہ انگیزی کی ہے۔ انھوں نے بیگوسرائے کے ایک انتخابی جلسہ میں اقلیتی طبقہ کو متنبہ کرتے ہوئے یہ کہہ ڈالا کہ ”اگر قبر کے لیے تین ہاتھ جگہ چاہیے تو اس ملک میں وندے ماترم گانا ہوگا اور بھارت ماتا کی جے کہنا ہوگا۔“ گری راج سنگھ کے اس بیان کی اپوزیشن پارٹی لیڈران پرزور تنقید کر رہے ہیں۔
گری راج سنگھ کے بیان پر سب سے زیادہ تلخ حملہ ار جے ڈی لیڈر اور بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے کیا ہے۔ انھوں نے ایک ٹوئٹ کے ذریعہ نہ صرف گری راج سنگھ بلکہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ تیجسوی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ”نتیش کمار کی نام نہاد گاندھی گری کی ایسی تیسی کرتا ’وِش راج‘ سنگھ۔ نتیش کمار اس کا ہاتھ پکڑے جھولی پھیلا کر ووٹ مانگ رہے ہیں۔“ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ ”کہاں گیا نتیش کمار کا ضمیر۔ خبردار چاچا، اگے سے باپو گاندھی کا نام لیا تو… شرم تو نہیں ا رہی ہوگی۔“
قابل ذکر ہے کہ بہار کی بیگوسرائے لوک سبھا سیٹ پر اس بار کافی سخت مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ یہاں لوگ سہ رخی مقابلے کی امید کر رہے ہیں کیونکہ بی جے پی امیدوار گری راج سنگھ کو ایک طرف ار جے ڈی امیدوار تنویر حسن ٹکر دے رہے ہیں تو دوسری طرف مقابلے کے لیے سی پی ائی نے جے این یو طلبا یونین کے سابق صدر کنہیا کمار کو امیدوار بنایا ہے۔