مسلمان دہشت گرد نہیں، دہشتگردی کا شکار ہیں !

احساس نایاب

آج ساری دنیا میں مسلمانوں کو دہشتگرد کہہ کر ہراساں کیا جارہا ہے، کسی بھی ملک میں کوئی بھی حادثہ رونما ہوجائے تو اُسے سب سے پہلے اسلام سے جوڑ کر بےگناہ مسلمانوں کو تشدد کا شکار بنایا جاتا ہے بھلے اُس حادثہ کا ذمہ دار کوئی اور کیوں نہ ہو، لیکن  ساری انگلیاں ایک مخصوص طبقے کی طرف اٹھ جاتی ہیں، ٹی وی اینکرس گلے پھاڑ پھاڑ کر مسلمانوں پہ دہشت گرد ہونے کی مہر لگادیتے ہیں پھر جس خوفناک کھیل کا آغاز ہوتا ہے اُس سے تو خدا کی پناہ کہ کیسے بےگناہ مسلم نوجوانوں کو محض شک کی بنا پر سالوں سال جیلوں میں اذیت دی جاتی ہے، اُن کے ساتھ ان کے اہل خانہ تک کا جینا محال کردیا جاتا ہے، شک اور اسلام نفرت کی بنیاد پر ان کے ساتھ ساتھ ان سے جڑے خاندان کی کئی زندگیاں بھی تباہ و برباد کردی جاتی ہیں

جبکہ حقیقت ہوتی کچھ اور دکھایا جاتا کچھ اور ہے، چاہے وہ امریکہ میں ہوا 9\11 ہو یا ہندوستان میں ہونے والے بم دھماکے ہوں، لیکن الحمدللہ سچائی زیادہ دنوں تک چھپی نہیں رہتی ہے بلکہ حقیقت کا آئینہ ایک نہ ایک دن اپنا اصلی چہرہ ضرور دکھا جاتا ہے، ہر راز ہر چہرے پہ لگے مکھوٹوں کے رنگ گذرتے وقت کے ساتھ پھیکے پڑنے لگتے ہیں اور ان کے پیچھے چھپے اصل چہرے سامنے آتے ہیں، جیسے امریکہ میں ہوئے 9/11  کی ہی مثال لے لیں ۔

اُس وقت بھی دنیا بھر کے مسلمانوں کا جینا حرام کردیا گیا تھا، اسلام کے خلاف نفرت کا زہر ہر دل و دماغ میں ٹھونس ٹھونس کر بھرا گیا جس کے نتیجے میں جابجا مسلمانوں کو جانی مالی نقصان سے دوچار ہونا پڑا، جبکہ حقیقت تو کچھ اور ہی تھی، شطرنج کی بساط پہ بچھائے گئے تمام پیادے اتنے شاطر طریقے سے چلائے جارہے تھے کہ ہر نظر نابینا اور ہر زبان گونگی ہوگئی تھی۔

لیکن سالوں سال مسلمانوں پہ کئے گئے ظلم کے بعد یہاں پر بھی سچائ  ہی کی جیت ہوئی، زندگی کی آخری سانسیں لیتے وقت ایک شخص جو کہ اس سازش کارازداں تھا اُس کا ضمیر جاگ گیا، اپنے گناہوں کی تلافی کرتے ہوئے اُس نے اُس راز کو فاش کردیا یہ اور بات ہے کہ لوگوں کے دل و دماغ پہ اُس سازش کا رنگ اتنا گہرا چڑھاہوا تھا کہ دنیا حقیقت جان کر بھی انجان بنی ہے اور بار بار عالم اسلام دشمنان اسلام کی سازشوں کا شکار بن رہا ہے۔

یہاں پر اس بات کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ ان حالات کے ذمہ دار اسلام دشمنوں کے ساتھ ساتھ چند نام نہاد مسلمان و منافقین بھی ہیں جو خود جہادی کہلانے کی چاہ میں کوسوں دور بیٹھ کر ان بےبنیادی الزامات کو بڑے ہی فخر سے اپنے سروں کا تاج بنالیتے ہیں، دراصل ان نام نہاد دہشتگردوں کو جی ہاں نام نہاد دہشت گرد دراصل انہیں دہشت گرد کہنا دہشت کی  بےعزتی ہے کیونکہ اصل دہشت گردی کا تمغہ تو صحیح معنوں میں حقیقی حقدار کو ملنا چاہئیے جن میں پہلے نمبر پہ امریکہ، عزرائیل، برما اور اب ان سب سے آگے پہنچنے کی دوڑ لگا رہا. 2002  گجراتی تاناشاہ اور اُس کے بھگوادھاری چیلے چپاٹے ہیں، اصل میں انہیں کے سروں پہ جچتا ہے یہ دہشتگردی کا تاج، اس لئے ان کی حق تلفی کر دیوالی میں پھٹنے والے پٹاخوں کو دہشتگرد کہنا حقیقی دہشتگردوں کے ساتھ ناانصافی  ہوگی، ویسے اوپر جن نام نہاد دہشت گردوں کا ذکر کیا ہے وہ صرف اور صرف دنیا کے آگے اپنی دھاک جمانے، اپنا دبدبہ دکھانے اور اپنی تنظیم کا بول بالا کر خود کو مجاہد کہلانے کے خاطر اوروں سے رچی گئی سازشوں میں خود کو جبراً ٹھونس کر ہر حملے کی ذمہ داری اپنے سر لے کر اسلام کو بدنام کرتے ہیں، اس لئے انہیں مسلمان کہنا بھی مسلمانوں کے لئے شرمندگی کا باعث ہے کیونکہ صرف اسلامی لباس پہن کر، چہرے پہ داڑھی سجاکر، ماتھے پہ سجدوں کہ نشان بناکر، اپنے ناموں کے آگے بڑے بڑے لقب چپکالینے اور نام جہاد اپنے مفاد و نام ونمود کے لئے استعمال کرنے سے کوئی مسلمان نہیں ہوجاتا بلکہ مسلمان کی پہلی پہچان انسانیت ہے، مخلوق سے محبت، ہر حال میں حق بیانی اور اپنی ذات سے قربانی کا بےلوث جذبہ ہے، لیکن دنیا بھر میں جھوٹ، فریب، دھوکہ، لالچ، بےایمانی و بدعنوانی اتنی عام ہوچکی ہے کہ مسلم بھائی بھائی ہی ایک دوسرے کے دشمن بنے ہیں۔

ان حالات میں کیونکر ظالم حکمران ہم پہ مسلط نہیں کئے جائینگے ؟جبکہ کسی بھی قوم کی طاقت اُس کے متحد ہونے سے ہے ورنہ بکھرے ہوئے تسبیح کے دانے بھی پیروں کی زد میں آجاتے ہیں اور افسوس کہ آج مسلمان وہی تسبیح کے دانے ہیں جو بکھر کر اپنی حرمت، اپنی طاقت یہاں تک کہ اپنی اصل پہچان کھوکر ظالموں کے پیروں تلے روندھے جارہے ہیں، جابجا ناحق قتل ہوکر بھی دہشت گرد کہہ کر ذلیل و خوار کئے جارہے ہیں۔

ہمارے ان حالات پہ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:

ہزاروں ظلم ہوں مظلوم پر تو چپ رہتی ہے دنیا

اگر مظلوم کچھ کہہ دے تو دہشت گرد کہتی ہے دنیا

بےشک یہی تو مسلمانوں کے ساتھ ہورہا ہے ظلم بھی ہم پہ اور ظالم بھی ہم ……

خیر ظالم چاہے کچھ بھی کرلے لیکن خدا دیکھ رہا ہے حکمت و مصلحت کے نام پہ ہمارے رہنماء بھلے خاموش رہیں، اپنے لب کیوں نہ سل دیں لیکن وہ جو رب ہے سارے عالم کا شہنشاہ، وہ ظالموں کے بیچ  سے چند ایسے لوگوں کو زبان دے گا جو طوطے کی طرح ساری سچائی بیان کرینگے، جیسے انسپکٹر ایس ایم مشرف اور وکیل روہنی سالیان نے ایک انٹرویو کے دوران 26/11  ممبئی بم دھماکوں کی حقیقت کھول کے رکھ دی ہے کہ کیسے ہیمنت کرکرے شہید ہوئے؟ ان حملوں کا ماسٹرمائینڈ کون ہے؟ اور اس پوری سازش میں کون کون شامل تھا؟ 

انسپکٹر مشرف نے جو جو خلاصے کئے ہیں وہ بیشک دل دہلادینے کے ساتھ ساتھ کسی بھی انسان کے ہوش اڑادینے کے لئے کافی ہیں۔

انہوں نے اپنی بات کا آغاز 2002 سے ہونے والے بم دھماکوں کے خلاصے سے کیا ہے جب ہندوستان بھر میں بہت بڑے پیمانے پر بم دھماکے ہونے لگے جن میں سینکڑوں لوگ مارے گئے، سینکڑوں لوگ زخمی ہوئے اور شک کی سوئی کو موڑا جارہا تھا مسلم تنظیموں کی اور جن میں لشکر طیبہ جیسے کئی اسلامی نام سے موسوم تنظیمیں شامل تھیں اور اس بات کو میڈیا نے بھی بڑے ہی زوردار طریقے سے اچھالنا شروع کردیا یہ سلسلہ تقریباً 2002 سے 2008 تک چلا اسی دوران جب ناندیڑ میں بم بناتے وقت دھماکہ ہوا اور اس دھماکے میں “پکڑے جانے والے مسلمان نہیں بلکہ سبھی آر ایس ایس اور بحرنگ دل کے آتنک وادی تھے “

2006 میں سب کچھ سائنٹفک طریقے سے ثابت بھی ہوچکا تھا کیونکہ بم بناتے وقت دو ہلاک اور دو زخمی ہوگئے تھے اور زخمیوں نے نارکوٹیکس ٹیسٹ کے دوران ساری سچائی اگل دی جیسے بارود کہاں سے ملا؟ اس کی ٹریننگ کہاں ہوئی؟ اس کا مقصد کیا تھا؟ لیکن یہاں پر بھی میڈیا نے اسے دبانے کی پوری کوشش کی، ساتھ ہی مہاراشٹر میں 2005 سے 2008 تک ATS چیف رہے رگھونشی نے بھی مالیگاؤں بم دھماکوں کی غلط جانچ کی، لیکن 2008 میں جب ہیمنت کرکرے مہاراشٹر ATS چیف بنے تو سبتمبر میں دوبارہ مالیگاؤں میں بم دھماکہ ہوا، جس میں 6 لوگ مارے گئے اور ہمیشہ کی طرح IB  نے مشکوک لوگوں کی لسٹ بناکر اپنی رپورٹ بھیجی. لیکن پختہ ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے ہیمنت کرکرے قاعدے سے جانچ کرتے ہوئے حادثہ کی جگہ پہنچے، جہاں انہیں موٹرسائیکل ملی جس کی مالکن سادھوی پرگیہ سنگھ تھی، گرفتاری کے بعد پرگیہ سنگھ نے خود کچھ چیزیں قبول کرتے ہوئے بم دھماکے میں شامل چند لوگوں کے نام بتائے جن میں ” شیام لال ساہو، کرنل پروہت، دیانند پانڈے، امیر کلکرنی، میجر اُپادھیائے تھے”اور شنکر آچاریہ اور لیفٹنینٹ کرنل پروہت کے پاس سے 3 لیپ ٹاپ برآمد ہوئے جن سے کئی پختہ ثبوت ملے جیسے آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ جس میں ابھینو بھارت نامی تنظیم میں بھرتی ہونے کے طریقے، بم بنانے کی ٹریننگ، کیمکل ویپنس تیار کرنے کے طریقے تھے۔

یہاں پر ابھینو بھارت کے بارے میں بتانا بھی بیحد ضروری ہے دراصل ابھینو بھارت نامی تنظیم میں آر ایس ایس کے شدت پسند ایک ساتھ آئے، ہندوستان میں جمہوریت کا خاتمہ کر برہمن راج کا آغاز کرنا ان کا مقصد تھا اور اس میں کئی دھرم گرو، کئی پارٹیوں کے نیتا، ڈاکٹر، بلڈرس اور ہیروں کے تاجر شامل تھے ہندوستان بھر میں اس کی میٹنگس بھی ہوئی تھیں اور اس راز کے فاش ہونے کے ڈر سے ان طاقتور لوگوں نے اس ثبوت کو عوام تک پہنچنے سے روکنے کے لئے ہیمنت کرکرے پر سیاسی و  مذہبی دباؤ ڈالنا شروع کیا، اُن کے اہل خانہ کو دھمکایا، جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی تھی، 

 دراصلIBN کی ایک رپورٹ کے مطابق جب لیپ ٹاپ کھلا تو ATS کو مالیگاؤں بم دھماکے کی پوری سازش دکھنے لگی تھی۔

اکتوبر 2007 کو کی گئی ویڈیو ریکارڈنگ میں سوامی دیانند کہہ رہا تھا کہ عید کے دن مسلم علاقوں میں ایک ساتھ کئی بم دھماکے کئے جائینگے سوامی دیانند کی بات سے صاف تھا کہ اس کی تنظیم ایک نہیں کئی دھماکے کرنا چاہتی تھی، لیکن اس  رپورٹ کے بعد مالیگاؤں دھماکوں کی خبریں وہیں پہ بند ہوگئی جو دوبارہ کبھی نہیں دکھائی گئی اسی طرح جانچ بھی روک دی گئی۔ پھر جب ممبئی میں دہشت کا آغاز ہوا 26/11  بدھ کی رات 9 بجے کے بعد سے، اُس وقت دہشتگردوں کے نشانے پر ہوٹل تاج اور گیٹ وے آف انڈیا جیسی جگہیں تھیں اور وہی دن ہیمنت کرکرے کی زندگی کا بھی آخری دن تھا، جب انہیں تین گولیاں لگیں اور وہ شہید ہوگئے۔

انٹرویو میں ہیمنت کرکرے کی موت کے بھی کئی خلاصے کئے گئے، جیسے کاما ہاسپٹل کے قاتل ہتھیارے جنہوں نے ہیمنت کرکرے کو مارا وہ الگ الگ گروہ سے تھے جو پہلے سے ہی وہاں تاک لگائے بیٹھے تھے اور ان کا پاکستانی دہشتگردوں سے کوئی تعلق نہیں تھا جس کے کئی ثبوت ہیں جن میں ایک ثبوت یہ ہے کہ وہ صاف مراٹھی بول رہے تھے۔

اس کے علاوہ جو CST  اسٹیشن کا خلاصہ کیا گیا جہاں پہ سب سے زیادہ گولی چلی تھی اُس رات وہاں پر لگے سارے کیمرے بند تھے اور CST پر مارے جانے والوں میں سے 42 فیصد مسلمان تھے برقعہ پوش خواتین اور داڑھی رکھے ہوئے مرد اس لئے یہ بات ناقابل یقین ہے کہ مسلم جہادی اتنی تعداد میں مسلمانوں کو مارینگے اور بالیسٹک ایکسپرٹس کی رپورٹ کے مطابق ہیمنت کرکرے کے جسم سے نکلی گولیاں نہ قصاب کی تھی نہ ہی اسماعیل کی، 

اتنا ہی نہیں اس سے جڑے اور کئی خلاصے ATS کی خاص وکیل روہنی سلیان نے کئے ہیں، انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ ہیمنت کرکرے نے ان سے کال پہ بات کی اور پڑھنے کے لئے کچھ کاغذات بھیجے جس کے بعد کئی آفسرس اور عہدیداراں بھی شامل ہوئے جب انہیں یہ پتہ چلا کہ مسلمان نہیں بلکہ ہندو دہشتگرد کئی جگہوں پہ بم دھماکے کررہے تھے، کیونکہ شنکرآچاریہ کے لیپ ٹاپ سے ملی ریکارڈنگ میں سمجھوتہ ایکسپریس اور مکہ مسجد دھماکوں کے ساتھ دیگر کئی معملات کے شواہد ملے۔

ممبئی پر جب حملہ ہوا ٹھیک اُسی دن روہنی سلیان نے کورٹ کو دئے رپورٹ میں کرکرے کے دئے ویڈیو اور آڈیو کی بھی جانکاری دی تھی، اور جب سرکاری وکیل روہنی سالیان نے خلاصہ کیا تو ہر کوئی حیرت میں رہ گیا، سرکاری وکیل نے بتایا کہ دیانند کے پاس دو لیپ ٹاپ برآمد ہوئے جن میں مالیگاؤں دھماکے کی سازش کے ثبوت ہیں ATS کا دعویٰ ہے کے ہاتھ لگا لیفٹنینٹ کرنل پروہت کا لیپ ٹاپ جو مالیگاؤں دھماکے کی جانچ میں کافی مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

اُس میں عزرائیل، نیپال، تھائی لینڈ سے ہاتھ ملانے کی بات چیت ہے جنہوں نے ہر طرح کی مدد کا دعویٰ کیا ہے. عزرائیل ہتھیار دینا چاہتا تھا، اور جانچ کے دوران راکیش تاوڑے، شنکرچاریہ نے جرم قبول بھی کئے جس سے صاف ظاہر ہورہا تھا کہ وہ پہلے ہوئے دھماکوں میں بھی شامل تھے اس وجہ سے MCOC ( مہاراشٹر سنگھٹن اپرادھ نینترن قانون) کا چارج بھی شامل کیا پھر کئیوں نے دھارا 164 یعنی مجسٹریٹ کے سامنے بیان دئے اور 8,7 گواہ جرم ماننے کے لئے تیار ہوئے پھر فون کو ٹیپ کیا گیا. اُسی میں پروہت اور اپادھیائے کہتے ہیں ” سادھوی گرفتار ہوئی” ( طوطا بولنے لگا ہے) پرگیہ گارہی ہے. آواز میل کھارہی تھی اور جنہوں نے بیان دیا ہے اُن سب کی گواہیاں بھی ہیں اور اُن کی آوازوں کے نمونے بھی بھیجے گئے تھے یہاں تک کہ معاملہ مظبوط تھا پھر 2011 (NIA) نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی ممبئی آئی اور وہ بھی اس بات پر قائم تھی کہ دھماکہ مسلمانوں نے نہیں ہندوؤں نے کیا ہے، ہائی کورٹ میں سادھوی کی ضمانت کی عرضی خارج کردی گئی، سپریم کورٹ نے بھی ہائی کورٹ کی بات مانی، پھر اچانک کہانی میں ٹویسٹ اس وقت آیا، جب ” ( 2014 میں بی جے پی اقتدار میں آئی تو  این آئی اے نے بھی پلٹی کھائی ) ” اور اچانک “( دھارا 164 کے تحت درج سارے بیان کھو گئے، جیسے حال ہی میں رافیل ڈیل کے کاغذات کھوئے ہیں یہ تھا روہنی سالیان کی جانب سے کیا گیا خلاصہ:

ویسے حقیقت جان کر زیادہ تعجب بھی نہیں ہوا، دراصل جس سرکار میں سارے چور اچکے ڈاکو، ریپسٹ اور سزا یافتہ مجرم شامل ہوں اُن سے اور کیا امید کی جاسکتی ہے بلکہ یہ اپنے گندے مقصد میں کامیاب ہونے کے لئے کچھ بھی کرسکتے ہیں کسی کی بھی جان لے سکتے ہیں چاہے وہ ہیمنت کرکرے جیسا ایماندار آفسر ہو، گوری لنکیش جیسی بیباک صحافی ہو یا سپریم کورٹ کا جج کیوں نہ ہو، خیر یہاں پہ مودی کی برما، عزرائیل و امریکہ کے دورہ، اسلام دشمن ممالک سے  محبت اور 2014  میں بھاجپا ئیوں کی جیت کے تار بھی ایک دوسرے سے جڑے ہیں ساتھ ہی 2019 عام انتخابات کے قریب سادھوی پرگیہ سنگھ کو ملی ضمانت اور سیاست میں ہوئی اُن کی آمد بھی ہندوستانی سیاست کا حال بیان کررہی ہے۔

بہرحال اس انٹرویو کے بعد یہ بات تو صاف ہوچکی ہے کہ اسلام دشمنی اور مسلمانوں کے لئے نفرت کس قدر زہر اگل رہی ہے باوجود اس کے اب بھی ہمیں امید ہے یقین ہے کہ انشاءاللہ عالم اسلام کے حق میں ایک نیا سویرا ہوگا جس کی تیز کرنیں ہر ظالم کا خاتمہ کر اسلام کا سر بلند کریں گی انشاءاللہ

کیونکہ

 یہ منصف بھی تو قیدی ہیں ہمیں انصاف کیا دینگے

لکھا ہے ان کے چہروں پر جو ہم کو فیصلہ دیں گے

 

اٹھائیں لاکھ دیواریں طلوع مہر تو ہوگا

یہ شب کے پاسباں کب تک نہ ہم کو راستہ دیں گے

 

ہمیں تو شوق ہے اہل جنوں کے ساتھ چلنے کا

نہیں پرواہ یہ اہل دانش کیا سزا دیں گے

 

ہمارے ذہن میں آزاد مستقبل کا نقشہ ہے

زمین کے ذرے ذرے کا مستقبل جگمگا دیں گے

 

ہمارے قتل پر جو آج ہیں خاموش کل جالب 

بہت آنسو بہائیں گے بہت دادِ وفا دیں گے

( شاعر حبیب جالب )