صدر ایردوان نے کہا کہ انہیں کسی طرح یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ اب ان کے سامنے ان کے حکم کا پابند ترکی نہیں ہے وہ اب اسے احکامات نہیں دے سکیں گے۔ لیکن یہ قبول کریں یا نہ کریں ترکی آزاد ، خود مختار، جمہوری اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھنے والا ملک ہے
انقرہ (ٹی آر ٹی اردو)
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ آسٹریا کے صدارتی انتخابات کے 2 سال بعد منسوخ ہونے پر خاموش رہنے والے مغربی ممالک کا استنبول کے انتخابات سے متعلق رد عمل دوہرے معیار کا حامل ہے۔استنبول میں اتحاد وقف کے مرکزی دفتر میں منعقدہ 39 ویں روایتی افطار پارٹی سے خطاب میں صدر ایردوان نے 31 مارچ کو استنبول میٹرو پولیٹن بلدیہ کے انتخابات میں دھاندلیوں کی وجہ سے ہائی الیکشن کمیشن کے 23 جون کو دوبارہ انتخابات کے فیصلے پر تنقید کی وجہ سے مغربی ممالک کے خلاف ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
صدر ایردوان نے کہا ہے کہ آسٹریا میں صدارتی انتخابات 2 سال بعد منسوخ کئے جا سکتے ہیں ۔ کیا آپ نے کوئی آواز س±نی کیا کسی نے جواب طلبی کی کہ “ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟” لیکن موضوع بحث ہم ہونے پر ہماری طرف سے محض چھان پھٹک کی درخواست مغرب کو بے اطمینان کر رہی ہے جبکہ یہ طلب ہمارے ملّی ارادے کی اپنا حق مانگنے کی جدوجہد ہے۔
ہائی الیکشن کمیشن کے فیصلے کی وجہ سے ترکی کو ہدف بنانے والوں کا مقصد ملت کی 17 سالہ کامیابیوں کو تباہ کرنا اور ترک جمہوریت کے راستے میں گڑھا کھودنا ہے۔
انہوں نے کہا ہے 31 مارچ کے انتخابات میں منّظم دھاندلیوں بلکہ زیادہ واضح الفاظ میں کہا جائے تو بیلٹ بکس کرپشن پر خاموشی کا سبب بھی یہی ہے۔ کیونکہ مخلص انسان حقیقت کو مجروح نہیں کر سکتا بلکہ اسے پڑھنے اور سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ جب ہمارے ملک پر نگاہ ڈالتے ہیں تو حقیقت کو نہیں بلکہ اپنے تعصب کو دیکھتے ہیں۔ اپنے ذہنوں میں موجود ماضی کے ترکی اور حقیقی ترکی کے درمیان فرق کو کسی صورت قبول نہیں کرنا چاہتے۔ ہمارے ملک میں حالیہ 17 سالوں میں بڑے پیمانے پر ہونے والی تبدیلی کو دیکھنا نہیں چاہتے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ انہیں کسی طرح یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ اب ان کے سامنے ان کے حکم کا پابند ترکی نہیں ہے وہ اب اسے احکامات نہیں دے سکیں گے۔ لیکن یہ قبول کریں یا نہ کریں ترکی آزاد ، خود مختار، جمہوری اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھنے والا ملک ہے۔
ترکی کے کسی کی کالونی ،کسی کا زیر نگیں نہ ہونے پر زور دیتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ اپنے ملکوں میں حملہ آور قاتلوں کو پالنے والے ہمیں قانون کا درس نہیں دے سکتے۔ برازیل میں منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کی کو شش کرنے والے ہمارے ساتھ جمہوریت پر بات نہیں کر سکتے۔ اسرائیل کی دہشت گردی پر آواز نہ اٹھانے والے انتخابی قانون کے دائرہ کار میں جاری ہماری جدوجہد پر آوازے نہیں کس سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کے حکم سے ہماری ملت اس دباو اور خطرے کے مقابل گردن نہیں جھکائے گی۔ اس ملت نے جس طرح 15 جولائی 2016 کو فیتو دہشتگرد تنظیم کے حملے کے خلاف اپنی جانوں کی قیمت پر ملّی ارادے کی حفاظت کی تھی اسی طرح 23 جون کو بھی اپنی آزادانہ رائے کے ساتھ انتخاب کرے گی۔