الیکشن کمیشن کے خلاف کانگریس نے اپنایا سخت رخ ۔ مودی کی تشہیر کیلئے کام کرنے کا الزام

کانگریس پارٹی نے ثبوتوں کے ساتھ 11 شکایتیں درج کرائی تھیں جس میں مودی جی اور امت شاہ کے ذریعہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔ باوجود اس کے انتخابی کمیشن کے ذریعہ کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟
نئی دہلی (ایم این این )
کولکاتا میں بی جے پی صدر امت شاہ کے روڈ شو میں تشدد کے بعد انتخابی کمیشن کے ذریعہ 16 مئی کی رات کو ہی انتخابی تشہیر پر روک لگانے کو لے کر کانگریس نے کئی سوال کھڑے کیے ہیں۔ دہلی کے کانگریس ہیڈکوارٹر میں کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے پریس کانفرنس کر کے اپنی بات میڈیا کے سامنے رکھی۔ اس دوران انھوں نے کہا کہ انتخابی کمیشن نے 16 مئی کی رات سے بنگال میں انتخابی تشہیر پر روک لگائی ہے کیونکہ آج شام کو متھرا پور اور دَمدم میں پی ایم مودی کی دو ریلیاں ہیں۔
کانگریس ترجمان نے کہا کہ ”ایسا لگتا ہے کہ ’چناو آچار سنہیتا‘ (انتخابی ضابطہ اخلاق) اب ’مودی پرچار سنہیتا‘ (مودی ضابطہ تشہیر) بن گئی ہے۔ انتخابی کمیشن آج اپنا بھروسہ کھو چکا ہے۔ جس طرح سے کل شام کو انتخابی کمیشن نے مغربی بنگال میں 20 گھنٹے تک انتخابی تشہیر پر پابندی عائد کر دی وہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ اپنے آپ میں ملک کی جمہوریت پر ایک سیاہ داغ ہے۔ اس حکم نے آئین کی دفعہ 324 کی روایت اورآئین کے شق 14 اور 21 دونوں کی روایت اور عقائد کو پراگندہ کیا ہے۔“
سرجے والا نے اپنی بات میڈیا کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ ”ایسا لگتا ہے انتخابی کمیشن کا یہ حکم وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے ایک تحفہ ہے تاکہ وہ آج شام کو ہونے والی متھرا پور اور دَمدم کی اپنی انتخابی ریلیاں کر سکیں اور اس کے بعد آج رات 10 بجے سے یہ پابندی لگ جائے گی۔ کیا وجہ ہے کہ بجائے اس کے کہ جس طرح کی غنڈہ گردی اور تشدد کا ننگا ناچ امت شاہ کے روڈ شو میں ہوا، ان کو سزا دینے کی جگہ انتخابی کمیشن یہ کہہ رہا ہے کہ وہ کمزور اور خاموش تماشائی ہے۔ اس کے ہاتھ پاوںبندھے ہوئے ہیں۔ اس کی آنکھ، ناک اور کان تینوں کے اوپر پٹیاں ہیں۔ اور وہ ملک کی آئین کو نافذ کرنے میں، جمہوریت کی حفاظت کرنے میں، جمہوریت کی بحالی میں، غیر جانبدار اور خوف سے پاک انتخاب کرانے میں پوری طرح سے نااہل ہے۔ کیا آج مودی اور شاہ جی نے انتخابی کمیشن کی بے خوفی اور غیر جانبداری پر جبراً قبضہ کر لیا ہے؟“
پریس کانفرنس کے دوران رندیپ سنگھ سرجے والا نے انتخابی کمیشن سے کئی سوال بھی پوچھے، جن میں کچھ سوال اس طرح ہیں…
انتخابی کمیشن نے مغربی بنگال میں انتخابی تشہیر پر روک سے متعلق اپنے حکم کو 24 گھنٹے بعد ہی کیوں نافذ کیا؟ کیا یہ مودی جی کی دو ریلیوں کو دھیان میں رکھ کر کیا گیا؟
کانگریس پارٹی نے ثبوتوں کے ساتھ 11 شکایتیں درج کرائی تھیں جس میں مودی جی اور امت شاہ کے ذریعہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔ باوجود اس کے انتخابی کمیشن کے ذریعہ کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟
’نمو ٹی وی‘ کے غلط استعمال کو لے کر کئی شکایتوں کے باوجود انتخابی کمیشن خاموش رہا۔ بی جے پی کے ذریعہ دولت اور طاقت کا استعمال کیا گیا۔ کیا یہ مان لیا جائے کہ انتخابی کمیشن اب آئینی پہرہ دار نہیں رہا؟
بنگال میں تشدد کا کھیل کھیلا گیا، جس کی قیادت بی جے پی صدر امت شاہ خود کر رہے تھے۔ مجاہد آزادی ایشور چندر ودیاساگر کے مجسمہ کو جس طرح بی جے پی کے غنڈوں کے ذریعہ توڑا گیا، ان سب کے باوجود انتخابی کمیشن نے امت شاہ پر کارروائی کیوں نہیں کی؟۔

SHARE