ہندتوا کے نام بی جے پی کی ایک اور کامیابی

خبر در خبر (610)
شمس تبریز قاسمی
عام انتخابات 2019 کے رجحانات سامنے آگئے ہیں ۔ تمام تصویریں صاف ہوگئی ہے ۔ 2014 کے مقابلے میں بی جے پی زیادہ مضبوط ہوگئی ہے ۔ اگلی سرکار پہلے سے زیادہ مضبوط اور طاقتور ہوگی ۔
لیکن یہ نتیجہ حیران کن ، ناقابل یقین اور حیرت انگیز ہے۔ یکطرفہ ووٹنگ کی وجوہات کو جاننا اور عوام کے درمیان جاکر حقیقی صورت حال معلوم کرنا ایک مرتبہ پھر ضروری ہوگیاہے ۔ نتائج نے یہ واضح کردیاہے کہ 2019 کے الیکشن میں کام اور وکاس کے نام پر ووٹنگ نہیں ہوئی ہے۔ ذات پات کے نام پربھی ووٹنگ نہیں ہوئی ہے بلکہ یکطرفہ طور پر ہندتوا کے نام پر ووٹنگ ہوئی ہے ۔ اوبی سی ،دلتوں ،آدی واسیوں نے بھی ہندتوا اور دھرم کے نام پر بی جے پی کو ووٹ دیاہے ۔ اس الیکشن کے نتیجہ نے یہ بھی واضح کردیاہے کہ ہندوستان میں شدت پسند نظریہ مضبوط ہورہاہے ۔ انتہاءپسندی پنپ رہی ہے۔ مذہب ، انتہاءپسندی ،شدت پسندی جیسی نظریات کی حامل پارٹیاں عوام کے پسند بن گئی ہیں ۔
حالیہ الیکشن میں اپوزیشن پارٹیوں نے بہت محنت کی ۔ ووٹوں کی تقسیم سے بچنے کی پوری کی کوشش کی ۔ اب تک جو رجحانات سامنے آئے ہیں اس کے مطابق صرف چند سیٹوں پر ووٹوں کی تقسیم ہوئی ہے بقیہ تمام سیٹوں پر یکطرفہ ووٹنگ ہوئی ہے ۔اس لئے سیکولر پارٹیوں کی شکست کیلئے اس الیکشن میں ہم ووٹوں کی تقسیم کو بھی ذمہ دار نہیں ٹھہر اسکتے ہیں ۔کانگریس نے ہر ممکن مقابلہ کی کوشش کی لیکن ہندتوا اور راشٹر واد کو کاﺅنٹر کرنے میں سیکولر پارٹیاں ناکام رہی اور اسے ختم کرنا ابھی مشکل نظر آرہاہے ۔
مسلمانوں نے حالیہ انتخاب میں بہت سوچ سمجھ کر ووٹ کیا ہے ۔ شعور سے کام لیاہے یہی وجہ ہے چند ایک لوک سبھا سیٹ کو چھوڑ کر مسلمان جہاں اکثریت میں ہیں وہیں ان کے امیدوار کی پوزیشن بہتر ہے ۔ کئی ایسی لوک سبھا کی سیٹ ہے جہاں مسلمان 40 فیصد کے قریب ہیں لیکن وہاں بھی جے ڈی یو کے امیدوار جیت رہے ہیں جس کا صاف مطلب ہے کہ وہاں مسلمانوں کے علاوہ دیگر لوگوں نے ایک بھی ووٹ سیکولر پارٹیوں کے امیدواروں کو نہیں دیاہے ۔ کشن گنج میں بھی ووٹوں کی تقسیم بہت زیادہ ہوئی ہے ۔ لڑائی سخت ہے اور کچھ فیصد سے اختر لاایمان تیسرے نمبر پر پہونچ گئے ہیں ۔ بیگوسرائے میں کنہیا کمار اور گراج کے درمیان 30 فیصد کا فاصلہ چل رہاہے ۔ آر جے ڈی امیدوار کو 15 فیصد ووٹ ملاہے جس سے واضح ہے کہ یہاں تنہا کنہیا کمار بھی گراج کو ٹکر دینے میں کامیاب نہیں ہوپاتے ۔
خلاصہ یہ کے ہندتوا اور راشٹر واد کے نام پر نریندر مودی یہ الیکشن جیتنے میں کامیا ب ثابت ہوئے ہیں۔
stqasmi@gmail.com