اسلام آباد (ایم این این )
رمضان کے مہینے میں بھی پاکستان میں شدت پسندوں کی حرکتیں کم نہیں ہو رہی ہیں۔ 24 مئی کو کوئٹہ کی ایک مسجد زبردست بم دھماکہ کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ دھماکہ نمازِ جمعہ کے وقت ہوا جس میں کم از کم دو افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں کچھ کی حالت سنگین بھی بتائی جا رہی ہے۔ یہ دھماکہ رمضان کے مہینے میں چوتھا بڑا بم دھماکہ ہے جس میں لوگوں کی ہلاکت کی تعداد تین یا اس سے زیادہ رہی۔
میڈیا ذرائع کے مطابق پاکستان کے پشتون آباد علاقہ واقع کوئٹہ کی مسجد رحمانیہ میں یہ دھماکہ ہوا جس میں شروعاتی خبروں کے مطابق 12 سے 15 افراد زخمی ہوئے تھے لیکن بعد ازاں اس کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ حالانکہ مقامی ڈپٹی انسپکٹر آف پولس عبدالرزاق چیما کا کہنا ہے کہ زخمیوں کی تعداد 7 ہے۔ دھماکہ کی وجہ کیا تھی اس کا فی الحال کچھ پتہ نہیں لگ سکا ہے اور نہ ہی کسی تنظیم نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل رمضان کے مہینے میں ہی تین بڑے دھماکے پاکستان میں ہو چکے ہیں۔ پہلا دھماکہ دوسرے رمضان یعنی 8 اپریل کو ہی لاہور کے مشہور صوفی درگاہ داتا دربار میں ہوا تھا جہاں سیکورٹی میں لگے ایلیٹ فورس وین کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ یہ خودکش حملہ تھا جس میں 5 ولس اہلکار شہید ہو گئے تھے۔ دوسرا بڑا دھماکہ اسی دن قلعہ عبداللہ میں ہوا تھا جس میں ولی خال اچاک زئی نامی ایک قبائلی لیڈر سمیت تین لوگ ہلاک ہوئے تھے۔
پاکستان میں تیسرا بم دھماکہ 13 مئی کو ہوا تھا جب بلوچستان واقع ضلع کوئٹہ واقع ایک مسجد کے قریب پولس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس دھماکہ میں 4 پولس اہلکارون کی موت ہو گئی تھی جب کہ 11 افراد زخمی ہوئے تھے۔ زخمیوں میں کم از کم 4 پولس اہلکار بھی شامل تھے۔ اس وقت کوئٹہ کے سیٹلائٹ ٹاون علاقہ کی مارکیٹ میں سڑک کنارے کھڑی موٹر سائیکل میں بم رکھ کر ریموٹ سے دھماکہ کیا گیا تھا۔ جب دھماکہ ہوا تھا اس وقت مسجد میں نمازِ تراویح پڑھائی جا رہی تھی۔