کشمیریوں اور فلسطینیوں کی جدوجہد کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔تمل ٹائیگرز کے حملوں کو کسی نے ہندو مذہب نے نہیں جوڑا :عمران خان

اوآئی سی سربراہی اجلاس میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا خطاب
مکہ مکرمہ (ایجنسیاں)
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے نہیں جوڑا جا سکتا جبکہ او آئی سی کشمیر اور فلسطین کے مظلوم عوام کا ساتھ دے. اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں. مغربی دنیا کو اسلام فوبیا سے باہر نکلنا ہو گا. مغربی دنیا اظہار رائے کی آزادی کے نام پر مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنا بند کرے. مسلم دنیا کے خلاف ظلم وبربریت کا سلسلہ بند کیا جائے. نیوزی لینڈ کے واقعہ نے ثابت کیا ہے کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے 14 ویں سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اسلام فوبیا اور دہشت گردی سے سب سے زیادہ نقصان مسلمانوں کو پہنچا۔ مغرب ابھی تک اسلام کی غلط تصویر پیش کر رہا ہے۔ کوئی بھی مذہب انسانی قتل و دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا۔ اسلام کا دہشت گردی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ مغربی دنیا مسلمانوں کے جذبات کا خیال کرے۔ مغربی دنیا کو اسلام فوبیا سے باہر نکلنا ہو گا۔ مسلم دنیا کی قیادت مغربی دنیا کو قائل کرے۔
انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے واقعے نے ثابت کیا دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ کوئی مسلمان دہشت گردی میں ملوث ہو تو اسلامی دہشت گردی کا نام دیا جاتا ہے۔ نائن الیون سے پہلے زیادہ ترخودکش حملے تمل ٹائیگرز کرتے تھے۔ ان کے حملوں کا کسی نے ہندو مذہب سے تعلق نہیں جوڑا۔ دہشت گردی کو اسلام سے علاحدہ کرنا ہو گا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد کشمیریوں اور فلسطینیوں پر مظالم ڈھائے گئے۔ او آئی سی کشمیر اور فلسطین کے مظلوم عوام کا ساتھ دے۔ مسلم سیاسی جدوجہد کو دہشت گردی کا لیبل دیا جانا درست نہیں۔ کشمیریوں اور فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے نہیں جوڑا جا سکتا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ کشمیر میں مسلمانوں پر مظالم کی لہر بڑھتی جا رہی ہے۔ کشمیری آزادی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ او آئی سی مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے دہشت گردی کو معصوم فلسطینیوں کے خلاف استعمال کیا۔ بیت المقدس فلسطینیوں کا دارالحکومت ہے اور گولان کو فلسطین کا حصہ ہونا چاہیے۔
وزیراعظم نے زور دیا کہ ہمیں معیاری تعلیم پر خصوصی توجہ دینا ہو گی۔ مسلم ممالک جدید ٹکنالوجی اور تعلیم کو ترجیح دیں۔ انہیں جدید تعلیم اور ٹکنالوجی پر رقم خرچ کرنی چاہیے جبکہ او آئی سی کے پلیٹ فارم سے سائنس وٹکنالوجی کیلئے کام کرنا ہو گا۔ عمران خان نے کہا کہ جب کوئی پیغمبر اسلام کی توہین کرتا ہے تو یہ ہماری ناکامی ہے۔ ہمیں مغرب کو بتانا چاہیے کہ پیغمبروں کی توہین پر ہم کتنا دکھ محسوس کرتے ہیں۔ یہودیوں نے دنیا کو بتایا ہے کہ ہولوکاسٹ کی غلط توجیح سے انہیں دکھ ہوتا ہے۔