سری لنکا میں بدھ راہبوں کی اشتعال انگیزی پر مسلمان وزرا مستعفیٰ ہونے پر مجبور!

کولمبو : سری لنکا میں بدھ راہبوں کے مسلسل احتجاج اور دھمکیاں ملنے پر مسلمان وزراء اور گورنرز نے مسلم برادری کی جان و مال کی حفاظت کی خاطر اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق سری لنکا میں 9 مسلمان وزرا اور 2 صوبائی گورنرز نے مشترکہ پریس کانفرنس میں بدھ مت کے انتہا پسند راہبوں کی جناب سے دھمکیوں اور مسلمان برادری کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی پر اپنے عہدوں سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کردیا۔
مسلمان وزرا کا کہنا تھا کہ انتہا پسند بدھ راہب چرچ دھماکوں کے بعد مسلمانوں کیخلاف اشتعال انگیزی پھیلا رہے ہیں، گھروں پر حملے کیے جارہے ہیں، کاروبار تباہ کیا جا رہا ہے اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ہم اپنے لوگوں کے تحفظ کے لیے کچھ نہیں کر پا رہے ہیں، اس لیے مستعفی ہو رہے ہیں۔
مسلمان وزرا اور صوبائی گورنرز کی جانب سے استعفی کا اعلان انتہا پسند بدھ راہب گناناسارا اور اس کے حواریوں کی جانب سے مسلمان وزراء کو عہدوں ہٹانے کے لیے الٹی میٹم دینے کے بعد کیا گیا، انتہا پسند بدھ راہب نے حکومت کو پُرتشدد مظاہروں کی دھمکی بھی دی۔
انتہا پسند بدھ راہب گناناسارا حال ہی جیل سے رہا ہوکر آیا ہے، وہ مسلمانوں کیخلاف جذبات اکسانے اور تشدد کی جانب راغب کرنے کے لیے شہرت رکھتا ہے، گناناسارا نے اپنے ہزاروں حواریوں کے ساتھ ملک کے مرکزی شہر کینڈی میں دھرنا دے رکھا ہے اور مسلم وزراء سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہا تھا۔
قبل ازیں انہی راہبوں نے شمال مغربی علاقے میں مسلمانوں کی آبادی پر دھاوا بولا تھا اور مسلمانوں کی املاک کو نذر آتش کیا، درجنوں کو شہید کرکے مسلمانوں کو نقل مکانی پر مجبور کردیا تھا، حکومت نے ان علاقوں میں کرفیو لگا کر حالات کو کنٹرول میں کرنے کی کوشش کی تھی۔
واضح رہے کہ سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں ہونے والے خود کش حملوں میں 250 سے زائد افراد ہلاک جب کہ 500 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ ان دھماکوں کی ذمہ داری مسلمان گروہ نے تسلیم کی تھی جس کے بعد سے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے۔