کشن گنج: (پریس ریلیز) عیدالفطر کے مبارک اور خوشیوں بھرے پل میں بھی باشندگان کشن گنج نے اپنے ہر دل عزیز قائد و رہنما فخرملت اور گنگا جمنی تہذیب کے مضبوط داعی اور سپہ سالار، کشن گنج پارلیمانی حلقہ کے بیباک نما ئندہ حضرت مولانا اسرارالحق قاسمی رحمۃاللہ علیہ کو بڑی شدت سے یادکیا ، اور ضلع کے مختف حصوں میں علاقہ کے علماء اور دانشوران نے مولانا کے نام پر عید ملن پروگراموں کا انعقاد کیا اور مولانا کو خراج عقیدت پیش کی ساتھ ہی علاقہ میں امن و شانتی اور بھائی چارہ کے مشن کو مزید مضبوطی کے ساتھ لیکر آگے بڑھنے کا عہد لیا۔ اس کا زبردست مظاہرہ مولانا کے آبائی گاؤں تعلیم آباد کانٹا ٹپو میں نظر آیا جہاں مولانا کے مداحوں کا ایک سیلاب امنڈ پڑا تھا، جہاں لوگوں کے چہرے پر ایک طرف عید کی خوشی کی چمک تھی تو وہیں دوسری طرف مولانا سے بچھڑنے کا غم صاف ظاہر تھا، یہاں لوگوں نے مولانا کی قبر کی زیارت کرکے بلندئ درجات کےلیے دعائیں کیں، اور یہ سلسلہ دیر رات تک جاری رہا، یہاں آنے والے مہمانوں کے لیے پرتکلف ناشتہ اور سیویہ کا بھی انتظام تھا، مہمانوں کا پرتپاک استقبال مولانا کے برادران سابق بہار منتری جناب زاہد الرحمن صاحب اور میرآۃ الحق صاحب اور حضرت کے صاحبزدگان جناب فہد عالم، مولانا سعود عالم ندوی ازہری اور جناب سہیل صاحب کررہے تھے، اور لوگوں کی محبتوں اور عقیدتوں کا شکریہ ادا کررہے تھے،جناب زاہد الرحمن صاحب نے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ مولانا کو ایک خاندان یا ایک فیملی میں سمیٹنا ان کی توہین ہے، اس لیے کہ وہ انسانیت کے داعی تھے اور اس ناطہ ہر انسان سے ان کو ایک انسیت اور قریبی لگاؤ تھا اور وہ تمام انسانوں کو ایک فیملی سمجھتے تھے، انکی رحلت سے جوکمی اور خلا پیدا ہوا ہے، اس کو پا ٹنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے جہاں تک صاحبزدگان اور میری بات ہے تو آپ لوگوں کو یہ یقیں دلاتا ہوں کہ مولانا کے مشن پر کبھی ایک کھروچ تک آنے نہیں دیں گے اور علاقہ کے تئیں مولانا کا جو خواب تھا اس کو ہم سب ملکر پوری ایمانداری کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملا کر آخری سانس تک شرمندۂ تعبیر کرنے کی جدوجہد کریں گے، تمام لوگوں نے اس کی بھرپور حمایت کی۔
مولانا کے چھوٹے صاحبزادہ جناب فہد اسرار نے بھی تمام زائرین کا تہ دل سے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ علاقہ بلکہ ملک بھر کے لوگوں کو ہم لوگوں سے جو امیدیں ہیں اس پر پورے طور پر کھڑا اتریں گے خصوصاً علاقہ کی تعمیر و ترقی اور ہیاں کی تعلیمی پسماندگی کی جو لڑائی والد محترم کے چھیڑی تھی اس کو انجام تک پہونچائیں گے۔
اس موقع پر علاقہ بھر کے نمائدگان موجود تھے جن میں قابل ذکر ہیں، سنتوش سومانی، بندو شکھرلاؤتی، للت متل، مولانا مفتی جسیم الدین قاسمی، مولانا مسعود قاسمی، مولانا محمد فیضان ندوی، بیرج موہن جھا، مورت بھمبھور بابو، ونود ٹھاکر، شہاب الدین ، امتیاز پرمکھ، مکھیا نجم الدیں، مناظر حسن، مولانا محمود ندوی، قاری شریعت، حافظ شائق ظفر، مصور عالم، شمشاد عالم، منظر عالم، مکھیا تنویر عالم، ننھے بابو، جناب گاما ، رفیق عالم، ابوذر سمیتی، القاص ،عبد القدوس، مکھیاشیامل، اقبال سرپنچ، مکھیا صابر عالم، انظار میر بھٹا،ماسٹر عبدالسلام ان کے علاوہ کثیر تعداد میں لوگ موجود تھے۔