مظاہرہ کے دوران بجرنک دل کارکنان کو کھانی پڑی پولیس کی لاٹھی ،سادھوی پراچی کو جیور میں رو ک دیا گیا

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباءاور اساتذہ نے مجرموں کو فوری سزا کا مطالبہ کیا ہے ۔ اے ایم یو اساتذہ ایسوسی ایشن نے ایک خصوصی اجلاس میں معاملے کی فوری کارروائی کے لئے فاسٹ ٹریک کورٹ قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔
علی گڑھ9جون ( آئی این ایس انڈیا )
ڈھائی سال کی بچی کے بہیمانہ قتل کو لے کر ٹپل سمیت پورے علی گڑھ ضلع میں کشیدگی ہے اور اس کو ہندوبنام مسلم رنگ دینے کی بھرپور کوشش کرلی گئی ہے ۔ اسی زعفرانی کوشش کے درمیان اتوار کو مہا پنچایت کے اعلان کو لے کر حکم نافذ ہونے کے بعد بجرنگ دل کے حامی اورنام نہاد کارکنان سڑکوں پر اتر آئے۔ پولیس اہلکاروں نے لاٹھی چارج کرکے مظاہرین کو بھگایا ہے۔ ادھر ٹپل جانے کی ضد پر اٹل سادھوی پراچی کو جیور ٹول پلازہ پر سکیورٹی نے روک لیا۔ جس کو لے کر سادھوی اور فورس کے درمیان نوک جھونک بھی ہوئی۔کافی دیر تک سادھوی ٹول پلازہ پر گاڑی میں بیٹھی رہیں؛ لیکن سکیورٹی نے انہیں ٹول پار نہیں ہونے دیا۔ فی الحال ٹپل میں سیکورٹی انتظامات سخت کر د یئے گئے ہیں۔ اس قتل کو لے کر اتوار کو ٹپل میں مہا پنچایت کا اعلان کیا تھا۔ اس کو لے کر سوشل میڈیا پر ٹپل چلو‘ مہم چلائی گئی۔ اگرچہ، ایس پی دیہی ملال پاٹی دار نے صاف کیا کہ پنچایت کو لیڈ کون کر رہا ہے اس کی کوئی جانکاری نہیں ہے۔پولیس نے گمراہ کن معلومات نشر کرنے کے الزام میں چار ملزمان کو پکڑا ہے۔ ٹپل میں مارکیٹ بند ہیں، سرحد سیل کر دی گئی ہیں۔ ماحول خراب نہ ہو اس لیے پی اے سی اور ان پر Raf کے علاوہ علی گڑھ رینج سے فورس بلائی گئی ہے۔ کئی راستوں پر پولیس نے فلیگ مارچ کیا۔اس کے باوجود ہندو فورم اور بجرنگ دل کے کارکن اتوار کو سڑک پر اتر آئے، جو کہ انتظامیہ پر سوالیہ نشان کھڑا کرتے ہیں، تاہم پولیس نے پولیس نے جلال پور پولیس چوکی پر روک دیا۔ اس کو لے کر بجرنگ دل کارکنوں نے ہنگامہ کیا۔ تمام ایس ایس پی کو ہٹانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وہیں متاثرہ خاندان کے گھر پر نوجوانوں نے نعرے بازی کی۔ اس میں پولیس و مظاہرین کے درمیان دھکا مکی ہوئی۔ پولیس نے لاٹھی چارج کر کے مظاہرین کو بھگایا. پولیس نے 5 نوجوانوں کو حراست میں بھی لیا۔ اس واقعہ کی مخالفت میں ہفتے کی شام گورکھپور، وارانسی، میرٹھ، مظفر نگر، بریلی، آگرہ، لکھیم پور کھیری اور دوسرے اضلاع میں بھی موم بتی مارچ نکالا گیا۔ قومی تحفظ حقوق اطفال کمیشن نے علی گڑھ کے ایس ایس پی سے معاملے میں جانچ رپورٹ طلب کی ہے ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباءاور اساتذہ نے مجرموں کو فوری سزا کا مطالبہ کیا ہے ۔ اے ایم یو اساتذہ ایسوسی ایشن نے ایک خصوصی اجلاس میں معاملے کی فوری کارروائی کے لئے فاسٹ ٹریک کورٹ قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس سیکرٹری نجم الحسن نے کہا کہ اساتذہ کو متاثرہ کے خاندان کے ساتھ رہنا چاہئے۔ٹپل کی رہنے والی بچی 30 مئی کو گھر کے باہر سے کھیلتے وقت لاپتہ ہوئی تھی۔ اہل خانہ نے گمشدگی کا کیس درج کرایا، لیکن پولیس نے سرگرمی نہیں دکھائی۔ تین دن کے بعد دو جون (اتوار) کو اس کی لاش کوڑے کے ڈھیر میں سے ناقابل دیدنی حالت میں ملی تھی ۔

SHARE