الطاف حسین سن انیس سو اکانوے سے لندن میں مقیم ہیں۔ انہوں نے برطانیہ میں اس بنا پر سیاسی پناہ لی تھی کہ پاکستان میں ان کی جان کو خطرہ تھا۔ بعد میں انہوں نے برطانوی شہریت بھی اختیار کر لی تھی۔ب
ایگلینڈ(ایم این این )
اسکاٹ لینڈ یارڈ نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ سے وابستہ ایک شخص کو اگست دو ہزار سولہ میں نشر کی گئی ایک تقریر اور اس سے پہلے کی کچھ تقاریر کے سلسلے میں شمال مغربی لندن میں اس کے گھر سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
الطاف حسین کو نفرت آمیز اور تشدد پر اکسانے والی تقاریر کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔ برطانوی پولیس اہلکاروں نے ان کے گھر اور دفتر کی الگ الگ تلاشی بھی لی۔
الطاف حسین کو لندن میں پانچ برس پہلے دو ہزار چودہ میں بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ اس وقت برطانوی پولیس ان کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات میں تفتیش کر رہی تھی۔ بعد میں یہ تفتیش ثبوت ناکافی ہونے کی بنا پر آگے نہ بڑھ سکی تھی۔ الطاف حسین پر ڈاکٹر عمران فاروق کے لندن میں قتل کے حوالے سے بھی الزامات لگتے رہے ہیں، لیکن انہوں نے ہمیشہ اپنے خلاف ان الزامات سے انکار کیا ہے۔
الطاف حسین کی تازہ گرفتاری ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے، جب ان کی پارٹی ایم کیو ایم ان کے ہاتھ سے نکل چکی ہے۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان ان سے لاتعلقی کر چکی ہے اور الطاف حسین کی قیادت والی ایم کیو ایم کئی دھڑوں میں بٹ چکی ہے۔ کراچی میں ایم کیو ایم کے باعث اس خوف کا خاتمہ ہو چکا ہے، جس سے چند سال پہلے تک پورا شہر متاثر تھا۔
الطاف حسین سن انیس سو اکانوے سے لندن میں مقیم ہیں۔ انہوں نے برطانیہ میں اس بنا پر سیاسی پناہ لی تھی کہ پاکستان میں ان کی جان کو خطرہ تھا۔ بعد میں انہوں نے برطانوی شہریت بھی اختیار کر لی تھی۔برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ الطاف حسین کے خلاف الزامات کی تحقیقات میں انہیں پاکستانی حکومت کا تعاون بھی حاصل ہے۔
اس سے پہلے اپوزیشن پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف ۔ سابق صدر آصف علی زرداری اور حمزہ شہباز بھی گرفتار کئے جاچکے ہیں ۔