نیوزی لینڈ کے پہلے دہشت گرد کا تمام الزامات سے انکار ۔ نماز کے دوران حملہ کرکے 51 لوگوں کی لی تھی جان

جمعہ کو جج نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ مدعا علیہ (برینٹن) کو صحت کے حوالے سے کوئی مسائل درپیش نہیں ہیں اور وہ اپنے کیس کی پیروی کر سکتے ہیں، اپنے وکیل کو ہدایت دے سکتے ہیں اور ٹرائل کا سامنا کر سکتے ہیں ہے۔ ان کی صحت کے حوالے سے مزید عدالتی کارروائی کی ضرورت نہیں ہے۔
کرائسٹ چرچ (ایجنسیاں)
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مساجد پر مارچ میں ہونے والے حملوں کے مرکزی ملزم نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات سے انکار کر دیا ہے۔ برینٹن ٹیرنٹ کو 51 لوگوں کو جان سے مارنے، اقدام قتل کے 40 اور دہشت گردی کے ایک الزام کا سامنا ہے۔
جیل میں قید 29 سالہ آسٹریلوی برینٹن ٹیرنٹ نے عدالتی کارروائی میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ کارروائی کے دوران جب ان کے وکیل نے ان کے بیان سے عدالت کو آگاہ کیا تو وہ خاموشی سے بیٹھے ہوئے تھے۔
امسال پندرہ مارچ کو ہونے والے حملے میں ایک مسلح شخص نے جمعے کی نماز کے اجتماعات کے دوران مسلمانوں پر فائرنگ کر دی تھی۔ نیوزی لینڈ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کسی شخص کو دہشت گردی کے الزامات کا سامنا ہو۔کارروائی کے دوران عدالت میں جاں بحق ہو جانے والوں کے لواحقین اور ان حملوں میں زندہ بچ جانے والے افراد بھی موجود تھے۔
جیسے ہی وکیلِ صفائی شین ٹیٹ نے ملزم کا بیان پڑھا جس میں انھوں نے اپنے اوپر لگائے الزامات سے انکار کیا تو عدالت میں موجود کئی افراد کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ہائی کورٹ کے جسٹس کیمرون منڈر کے مطابق اس مقدمے کی آئندہ سال چار مئی کو ٹرائل شروع ہو گی اور آئندہ سماعت (اگست 16) تک برینٹن ٹیرنٹ کو ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
اپریل میں ہونے والی آخری سماعت کے موقع پر عدالت نے حکم دیا تھا کہ برینٹن کی ذہنی صحت کا جائزہ لیا جائے کہ آیا وہ مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے ذہنی طور پر مکمل صحت مند ہیں یا نہیں؟
جمعہ کو جج نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ مدعا علیہ (برینٹن) کو صحت کے حوالے سے کوئی مسائل درپیش نہیں ہیں اور وہ اپنے کیس کی پیروی کر سکتے ہیں، اپنے وکیل کو ہدایت دے سکتے ہیں اور ٹرائل کا سامنا کر سکتے ہیں ہے۔ ان کی صحت کے حوالے سے مزید عدالتی کارروائی کی ضرورت نہیں ہے۔

برینٹن ٹیرنٹ کو 15 مارچ کو کرائسٹ چرچ میں النور مسجد اور لِن وڈ اسلامک سینٹر پر ہونے والے حملوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس روز وہ پہلے النور مسجد گیا اور اپنی گاڑی کھڑی کرنے کے بعد اس نے مسجد میں داخل ہوتے ہی فائرنگ شروع کر دی۔ ملزم نے مسجد میں مردوں، عورتوں اور بچوں پر تقریباً پانچ منٹ تک گولیاں برسائیں۔ حملے کو اس نے اپنے سر پر لگے کیمرے کی مدد سے سوشل میڈیا پر براہ راست نشر بھی کیا۔
النور مسجد پر حملے کے بعد حملہ آور پانچ کلومیٹر دور لِن وڈ سینٹر مسجد پہنچا اور وہاں مزید لوگوں کو قتل کیا۔ دونوں مساجد پر ہونے والے ان حملوں میں 51 افراد جان کی بازی ہارے تھے۔ ان حملوں کے بعد قوم سے اپنے خطاب میں نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جاسنڈا آرڈرن نے اسے ملک کی تاریخ کا ’سیاہ ترین دن‘ قرار دیا تھا۔

SHARE