۔مولانا غزالی ندوی معروف عالم دین اور دبئی کی معروف مسجد جامع الحبتور کے امام وخطیب حضرت مولانا ثمین اشرف قامی صاحب کے بھانجے اور داماد بھی تھے
نئی دہلی۔(پریس ریلیز)
جواں سال عالم دین مولانا محمد غزالی ندوی کی وفات ایک دردناک سانحہ اور بہت بڑا خسارہ ہے ۔ ان خیالات کا اظہار معروف عالم دین مولانا مفتی محفوظ الرحمن عثمانی بانی ومہتمم جامعة القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول بہار نے کیا ۔ انہوں نے کہاکہ مولانا مرحوم ہمارے عزیز دوست ،مخلص اور ملت کے بہترین سرمایہ تھے ۔ علمی ،تدریسی اور سماجی میدان میں انہوں نے زندگی کے مختصر عرصے میں قابل قدر اور نمایاں خدمات انجام دی تھیں۔مولانا غزالی ندوی معروف عالم دین اور دبئی کی معروف مسجد جامع الحبتور کے امام وخطیب حضرت مولانا ثمین اشرف قاسمی صاحب کے بھانجے اور داماد بھی تھے ۔
مفتی عثمانی نے اپنے تعزیتی بیان میں کہاکہ مولاناغزالی مرحوم سے ہماری پہلی ملاقات تقریباً دس سال قبل مولانا ثمین اشرف قاسمی کی ہمراہی میں دبئی کے شہر خوانیج کی مسجد شیخ سلطان میں ہوئی تھی ۔ دوسری ملاقات ایک سال قبل 18فروری 2018 کو عزیزی میاں صہیب اشرف سلمہ اللہ کے الامداد چیری ٹیبل ٹرسٹ کے زیراہتمام مادھوپور ،سیتامڑھی میں منعقدہ اجلاس میں ہوئی تھی ۔اس موقع پر سماحة الشیخ الدکتور حامد بن احمد بن اکرم البخاری المدنی شیخ حرم مدنی شریف مدینہ منورہ مہمان خصوصی کے طور پر تشریف لائے تھے ۔ہرملاقات میں مجھے محسوس ہواتھا کہ مولانا کی دینی وعلمی مہمات کے قافلہ میں بلند نظر وفکر کا ایک عظیم فردشامل ہے اوران سے امت کو بڑی امیدیں تھیں مگرکون جانتاتھا کہ ان کے علم وفکر اورجہودات سے ہم جلدہی محروم ہوجائیں گے۔ مذکورہ پروگرام کو کامیاب بنانے اور اس کی ترتیب میں مولانامحمدغزالی مرحوم کی صلاحیت کو قریب سے دیکھنے کا بھی موقع ملا ۔انہوں نے مولانا امام بخاری ریسرچ اکیڈمی میں جوائنٹ ڈائریکٹر اور مدرستہ العلوم الاسلامیہ علی گڑھ میں بطور نائب ناظم بیش بہاخدمات سے بھی باخبرتھا۔
مولانا مفتی عثمانی نے اپنے گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یقینی طور پر یہ خبر میرے لئے سوہان روح اور ذاتی حادثہ سے کم نہ تھی ۔ مجھے یقین نہیں آیا ،بے چینی کے اسی شش وپنج کے دوران موبائل کی گھنٹی بجی ۔فون اٹھاتے ہی مولانا حسان جامی قاسمی کی آواز سنائی دی جو دبئی میں مقیم ہیں۔ انہوں نے اپنی بھرائی ہوئی آواز میں اس خبر کی تصدیق کی کہ مولانا غزالی اب اس دنیا میں نہیں رہے ۔
مفتی محفوظ الرحمن عثمانی نے اپنے بیان میں یہ بھی کہاکہ یہ اندوہناک حادثہ میرے لیے نہایت غمناک اورذاتی نوعیت کا ہے ،ایسا محسوس ہورہاہے کہ میں نے کسی اپنے کوکھودیاہے۔ اپنے تمام بزرگوں،عزیزوں اورمدارس ومکاتب کے ذمہ داروں سے درخواست ہے کہ مولانا مرحوم کی مغفرت اور بلندی درجات کیلئے دعاءکا اہتمام فرمائیں اور مولانا ثمین اشرف قاسمی کے اس غم میں ہم برابر کے شریک ہیں۔ اس موقع پر جامعة القاسم دارالعلوم الاسلامیہ میں آج بعد نماز فجر باضابطہ ایصال ثواب کا اہتمام کیاگیا جس میں طلبہ واساتذہ قرآن کریم کی تلاوت کرکے مولانا مرحوم کی مغفرت اور بلندی درجات کیلئے دعاءکا خصوصی اہتمام کیا ۔
واضح رہے کہ آج بعد نماز ظہر نم آنکھوںآنکھوں کے ساتھ ہزاروں سوگوار کی موجودگی میں علی گڑھ کے معروف قبرستا ن میں ان کی تدفین عمل میں آئی ہے۔






