گورنرسمیت سینئرحکام نے انسپکٹرکی بہادری کوسلام پیش کیا
نئی دہلی، 17 جون(آئی این ایس انڈیا)
جموں و کشمیر کے اننت ناگ میں بدھ کو دہشت گردانہ حملے میں زخمی ہوئے پولیس انسپکٹر ارشد احمد خان کی آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ(ایمس) میں اتوار کو موت ہو گئی۔حکام نے یہ معلومات دی۔ان کی موت کے ساتھ ہی اس دہشت گردانہ حملے میں سی آر پی ایف کے پانچ اہلکاروں سمیت چھ افراد شہید ہو گئے۔جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے غم کا اظہار کیا اور کہا کہ خان کی موت پولیس محکمہ کے لئے ایک بڑا نقصان ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم سب ایسے بہادروں کے شکر گزار ہیں جو قوم کی حفاظت کے لئے اپنی زندگی کی قربانی دیتے ہیں۔خان (37) کو خصوصی علاج کے لئے یار ایمبولینسوں میں اتوار کو دوپہر بعد دہلی لایا گیا تھا۔حکام نے بتایا کہ ہسپتال میں داخل کرانے کے فورا بعد ان کی پوزیشن اور بگڑنے لگی۔ایمس کے ڈاکٹروں نے انہیں بچانے کی بھرپور کوشش کی لیکن وہ ناکام رہے۔اس سے پہلے ان کا علاج سرینگر میں فوج کے 92 بیس اسپتال میں چل رہا تھا۔پولیس ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے کہا کہ جموں و کشمیر پولیس نے اپنا ایک بہترین افسر کھو دیا۔سنگھ نے کہاکہ ہم نے ان کو بچانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی لیکن بدقسمتی سے ہم نے انہیں کھو دیا۔یہ جموں و کشمیر پولیس کے لئے ایک المناک دن ہے جس نے سرحد پار سے ہونے والے تشدد میں اپنا ایک اور بیٹا کھو دیا ہے۔خان کے خاندان میں ان کی بیوی اور دو بیٹے ہیں۔بیٹوں کی عمر ایک سال اور چار سال ہے۔اس دہشت گردانہ حملے میں سی آر پی ایف کے پانچ پولیس اہلکار شہید ہو گئے تھے۔حملے میں جیش محمد کے ایک دہشت گرد نے سی آر پی ایف کے گشت کو نشانہ بنایا تھا۔اننت ناگ کے صدر پولیس تھانے کے انچارج خان تصادم شروع ہوتے ہی موقع پر پہنچے تھے۔حکام نے بتایا کہ وہ جیسے ہی اپنی سروس رائفل کے ساتھ بلٹ پروف گاڑی سے باہر آئے، دہشت گردوں نے ان پر گولیاں برسانی شروع کر دی۔انہوں نے بتایا کہ زخمی ہونے کے بعد بھی وہ دہشت گرد پر گولی برساتے رہے۔






