مصر میں 22 مارچ سن 1928 میں اخوان المسلمون تنظیم کی بنیاد رکھنے والے مفکر و عالم حسن الا بینہ کے پوتے حانی رمضان نے اپنی تقریر میں کہا کہ مصری صدر عبدالفتاح الا سیسی’غدار’ہیں۔
جینوا (ایم این این )
سوئس شہر جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے یکجا ہونے والے مظاہرین نے کمرہ عدالت میں وفات پانے والے مصری معزول صدر محمد مرسی سے نا انصافیوں کے خلاف قاہرہ انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا۔
اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے شہریوں کے خلاف مسلح تشدد کے خلاف جدوجہد کی علامت “بروکن چیئر اسکلپچر ” چوک میں یکجا ہونے والے مظاہرین نے مرسی کی تصاویر کے علاوہ ‘قاتل سیسی’ ، ‘مصر میں فوجی بغاوت کی نفی’ تحریروں پر مبنی پین کارڈز بھی اٹھائے۔
“مرسی کو قتل کیا گیا، ذمہ دار سیسی ہے” اور”قاتل انتظامیہ، قاتل سیسی” کی طرح کے نعرے بلند کرنے والے مظاہرین نے مصری حکومت کی مذمت کی۔مصر میں 22 مارچ سن 1928 میں اخوان المسلمون تنظیم کی بنیاد رکھنے والے مفکر و عالم حسن الا بینہ کے پوتے حانی رمضان نے اپنی تقریر میں کہا کہ مصری صدر عبدالفتاح الا سیسی’غدار’ہیں۔
مرسی کی وفات کے مسلم امہ کے لیے عبرت بننے اور اس سے سبق سیکھنے کی ضرورت پر زور دینے والے رمضان کا کہنا تھا کہ مرسی کو بغاوت کے عمل سے لیکر جیل میں انتہائی خستہ حالت میں رکھا گیا۔انہوں نے عالمی برادری اور میڈیا پر مرسی کی مشکوک وفات کے خلاف رد عمل کا مظاہرہ نہ کرنے پر نکتہ چینی کی۔ مغرب کے جمہوریت کے معاملے میں دہرے مو¿قف کا مظاہرہ کرنے پر زور دینے والے رمضان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سیسی کو اسلحہ فروخت کرنے کے لیے جمہوری اقدار کو پاو¿ں تلے روندھا ہے۔
بین الاقوامی حقوق انسانی اور ترقیات اتحادی انجمن کے صدر ایندر دیمر تاش نے بھی اپنی تقریر میں کہا کہ مرسی کی موت کے خلاف دنیا بھر میں اپنی صدا بلندکرنے والا واحد ملک ترکی ہے۔صدرِ ترکی رجب طیب ایردوان کے مرسی کی وفات کے بعد پیغامات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دیمرتاش نے امریکہ اور یورپی یونین کے خلاف کے خلاف رد عمل کا اظہار کیا۔