اکرم امام اوغلو ترکی کی حزبِ اختلاف کی بڑی جماعت عوامی جمہوری پارٹی ( سی ایچ پی) کے امیدوار ہیں۔وہ مارچ میں منعقدہ بلدیاتی انتخابات میں بھی استنبول کے مئیر کا انتخاب جیت گئے تھے۔انھوں نے صدر رجب طیب ایردوآن کے نامزد امیدوار سابق وزیراعظم بن علی یلدرم کو شکست سے دوچار کیا تھا لیکن انتخابی بے ضابطگیوں اور ووٹ فراڈ کے الزامات پر ترکی کی الیکشن کمیٹی نے ان کی جیت کو کالعدم قراردے دیا تھا اور استنبول میں 23 جون کو مئیر کا دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم دیا تھا
استنبول (ایم این این )
ترکی کی حکمراں انصاف اور ترقی پارٹی ( آق) کے امیدوار سابق وزیراعظم بن علی یلدرم کو استنبول کے مئیر کے دوبارہ انتخاب میں حزب اختلاف کے امیدوار کے مقابلے میں ایک مرتبہ پھر ہزیمت سے دوچار ہونا پڑا ہے اور انھوں نے اپنی شکست تسلیم کرلی ہے۔
ترکی کے سب سے بڑے شہر میں مئیر کے انتخاب کے لیے اتوار کو ووٹ ڈالے گئے تھے۔سرکاری خبررساں ایجنسی اناطولو کے مطابق 95 فی صد ووٹوں کی گنتی مکمل ہوچکی تھی اور حزب اختلاف کے امیدوار اکرم امام اوغلو کو 53.59 ووٹوں کے ساتھ برتری حاصل تھی۔ بن علی یلدرم نے 45.4 فی صد ووٹ حاصل کیے تھے۔
انھوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ” اب تک کے نتائج کے مطابق میرے مدمقابل اکرم امام اوغلو دوڑ میں آگے ہیں۔ میں انھیں مبارک باد پیش کرتا ہوں اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں “۔
واضح رہے کہ اکرم امام اوغلو ترکی کی حزبِ اختلاف کی بڑی جماعت عوامی جمہوری پارٹی ( سی ایچ پی) کے امیدوار ہیں۔وہ مارچ میں منعقدہ بلدیاتی انتخابات میں بھی استنبول کے مئیر کا انتخاب جیت گئے تھے۔انھوں نے صدر رجب طیب ایردوآن کے نامزد امیدوار سابق وزیراعظم بن علی یلدرم کو شکست سے دوچار کیا تھا لیکن انتخابی بے ضابطگیوں اور ووٹ فراڈ کے الزامات پر ترکی کی الیکشن کمیٹی نے ان کی جیت کو کالعدم قراردے دیا تھا اور استنبول میں 23 جون کو مئیر کا دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم دیا تھا۔