ساگر تیمی
دوسری مرتبہ جیت کر جب وزیر اعظم جیت کر آئے اور اپنے نو منتخب اراکین پارلیمنٹ سے کہا کہ ہمیں اقلیتوں کا اعتماد بھی جیتنا ہے اور سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وشواس ہمارا نعرہ ہے تو سچ مچ ہمیں ایسا لگا کہ پرائم منسٹر سچ کہ رہے ہیں اور وہ ان کے ہی بقول فریب خوردہ اقلیت کو اب نہ صرف یہ کہ وہ اعتماد میں لیں گے بلکہ ان کے ساتھ انصاف اور وکاس کا برتاؤ بھی کریں گے لیکن افسوسناک بات یہ رہی کہ اس کے برعکس ان اندیشوں کے صحیح ثابت ہونے کا منظر سامنے آتا چلا گیا جو کہ رہے تھے کہ بس یہ زبانی جمع خرچ ہے اور بزنس ایز یوزول چلتا رہے گا، چنانچہ ہوا بھی وہی کہ ہر دن ملک کے کسی نہ کسی کونے میں کسی نہ کسی معصوم مسلمان کی جان لے لی گئی، جے شری رام کا زبردستی نعرہ بلند کروایا گیا، ویڈیو بنائی گئی اور بھیبھت کیا گیا۔
مودی جی، اس طرح سے اگر اعتماد جیتا جاتا ہے تو ایشور کے لیے اعتماد جیتنے کا آپ ارادہ تیاگ ہی دیجیے ورنہ ان دہشت گردوں کو قرار واقعی سزا دیجیے، مظلوموں کو انصاف دیجیے ، یاد رکھیے کہ دیش کی بھلائی بھی اسی میں ہے. آپ کی حکومت نے ماب لنچرس اور ٹیرر اکیوزڈ کو ساباشی دے کر اچھا قدم نہیں اٹھایا ہے، آج کمزور مسلمان زد پر ہے، کل کوئی اور بھی زد پر ہوگا، آپ پر ابھی اقتدار کا نشہ سوار ہے لیکن کل نشہ اترے گا تو کافی پانی بہ چکا ہوگا. ابھی وقت رہتے سمجھ جائیے، کمیونل فیلنگ کو بڑھاوا دینے والے لوگوں سے سترک رہیے ورنہ یہ آگ بڑی خطرناک ہوتی ہے، اس کے شعلے ملکوں کو بھسم کردیتے ہیں۔
مسلمانوں کی ملی اور سیاسی قیادت کے ساتھ ہی مذہبی قیادت کو بھی سرگرم ہونے کی ضرورت ہے، اگر وجود کی لڑائی ہی لڑنی ہے تو ہمیں سمجھنا ہوگا کہ ہمارا اتحاد اور ساتھ میں آنا ضروری یے، مسلکی اختلافات کو درکنار کیجیے اور ملی مفاد میں اپنے اپنے اسٹیجوں سے اعلان کیجیے کہ ہم یہ ظلم برداشت نہیں کریں گے، ایک ساتھ ایک پلیٹ فارم پر آئیے، سب کو ساتھ لیجیے، ویڈیوز کے آدھار پر ملک کے مختلف حصوں میں کیس فائل کیجیے، افراد کے ساتھ حکومتوں پر کیس دائر کیجیے، ایک ساتھ ایک وقت میں ملک کے تمام خطوں میں پر امن لیکن مضبوط احتجاج کیجیے، حکومت وقت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کیجیے۔
اپنے منتخب لیڈران کو بھی احساس دلائیے کہ اگر انہوں نے ہماری آواز نہیں اٹھائی، ہمیں انصاف دلانے کے لیے آگے نہیں بڑھے تو کل کو ہم دوسرے آپشنز پر بھی غور کر سکتے ہیں۔
ساتھ ہی ہم میں سے ہر ایک کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنا کردار ادا کریں، ساتھ آئیں، آواز سے آواز ملائیں اور اپنے وجود کو ثابت کریں، قیادت کا ساتھ دیں. ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ یہ کوشش لگاتار جاری رکھنی ہوگی، قصیدہ خوانی سے قیادت بگڑ جاتی ہے، اس لیے قیادت کو ذمہ داری کا احساس بھی دلاتے رہیے اور اچھے کاموں میں بڑھ چڑھ کر اس کا ساتھ بھی دیجیے۔