ماب لنچنگ کے تماشہ بینوں کے خلاف بھی مقدمہ چلایاجائے:مفتی محفوظ الرحمن عثمانی

اب پانی سرسے اونچااٹھ چکاہے اورقوت برداشت بھی جواب دے چکی ہے اس لیے حکومت کو ہوش میں آجاناچاہیے
نئی دہلی (پریس ریلیز)
امام قاسم اسلامک ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ انڈیا نئی دہلی کے سکریٹرجنرل مفتی محفوظ الرحمن عثمانی نے جھارکھنڈ میں تبریز انصاری کی ماب لنچنگ اورمغربی بنگال میں جے شری رام کانعرہ نہ لگانے کی پاداش میں ایک عالم دین کو ٹرین سے پھینکے جانے کے تازہ واقعات کو کھلی ہوئی دہشت گردی سے تعبیرکرتے ہوئے کہاہے کہ اب یہ ملک نہیں بچے گا کیونکہ ماب لنچنگ جیسی دہشت گردی کے واقعات اب آئے دن گلی گلی ہونے لگے ہیں۔انہوں نے چنددنوں قبل تبلیغی جماعت کے ایک باریش بزرگ کی موت پر بھی اپنے دکھ کااظہارکیاہے جس کی کچھ عرصہ پہلے لنچنگ کی گئی تھی۔انہوں نے صحافتی بیان جاری کرتے ہوئے وزیراعظم نریندرمودی سے سوال کیاہے کہ آخر وہ کس طرح اس ملک کی اقلیتوں کاوشواش جیتناچاہتے ہیں جب کہ آئے دن محض مسلمان ہونے کے ناطے کبھی گائے سرکشاکے نام پر توکبھی کسی اورنام سے ماب لنچنگ جاری ہے ۔مفتی عثمانی نے اپنے بیان میں کہاہے کہ اب پانی سرسے اونچااٹھ چکاہے اورقوت برداشت بھی جواب دے چکی ہے اس لیے حکومت کو ہوش میں آجاناچاہیے۔انہو ںنے اپنے بیان میں کہاہے کہ جب جھارکھنڈ کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے یہ مان لیاہے کہ تبریز انصاری کی موت میں مقامی پولیس کی لاپرواہی کو بڑادخل ہے کیونکہ پولیس نے زخموں سے لہولہان تبریز انصاری کو حوالات میں بندکردیاجس کی وجہ سے اس کی موت ہوگئی ۔ایسے میں حکومت کب جاگے گی اورکب مجرمین کو سزاملے گی۔
جامعة القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول بہارکے بانی ومہتمم مفتی محفوظ الرحمن عثمانی نے وزیراعظم نریندرمودی کو لکھے اپنے خط میںکہاہے کہ ان کی کابینہ میں شامل ایک وزیرنے اسی جھارکھنڈمیں ماب لنچنگ کو انجام دینے والوں کا جیل سے ضمانت پر رہاہونے کے بعدپھولوں سے استقبال کیاتھا،اسی کانتیجہ ہے کہ جھارکھنڈ میں پے درپے ماب لنچنگ کے واقعات ہوتے رہے اوراب تبریز انصاری کی جان لے لی۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ ماب لنچنگ کو دہشت گردی قراردیتے ہوئے اس کے خاطیوں کو سخت سزادی جائے اورماب لنچنگ کے معاملات میں نامعلوم لوگوں کے خلاف کیس درج نہ ہوبلکہ جہاں بھی اس قسم کے واقعات اب تک سامنے آئے ہیں ان کے ویڈیوز اورآڈیوز کو سامنے رکھ کر وہاں موجودتمام لوگوں کو مجرمین کی فہرست میں شامل کرکے ان کے خلاف کیس چلایاجائے۔مفتی عثمانی نے یہ مطالبہ کرتے ہوئے افسوس ظاہرکیاکہ موت کے گھاٹ اتارنے والے چندغیرسماجی عناصرہوتے ہیں لیکن وہاں موجوددرجنوں لوگ تماشادیکھ رہے ہوتے ہیں ،اس لیے تماشہ بین کو بھی مجرم قراردیاجاناچاہیے اوران کے خلاف کیس چلاناچاہیے ۔انہو ںنے پورے ملک کی تمام تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ اب انتظارنہ کریں بلکہ جمہوری حق کااستعمال کرتے ہوئے سڑکوں پر اتریں اورظلم کے خلاف مضبوط آواز بلندکریں۔
عشق قاتل سے بھی ،مقتول سے ہمدردی بھی
یہ بتاکس سے محبت کی جزامانگے گا