۔70 سالوں سے آپ ایک پارٹی پر ہی انحصار کرتے ہوئے آرہے ہیں ۔ ماضی میں ایسے دسیوں واقعات کے باوجود آپ بھروسہ کرتے رہے ہیں آج بھی اگر آپ اس سے آگے نہیں بڑھتے ہیں ۔ کوئی اور متبادل پارٹی نہیں چنتے ہیں ۔ اپنا سیاسی پلیٹ فارم تشکیل نہیں دیتے ہیں آنے والے دن مزید مشکل اور پریشان کن ہوں گے
خبر در خبر (613)
شمس تبریز قاسمی
بی جے پی جو کام نہیں کرسکی تھی کانگریس نے اس کی تکمیل کردی ہے ۔ اپریل 2017 میں گﺅرکشکواور بھگوادہشت گردوں کے ایک گروپ نے 55 سالہ پہلو خان کو ان کے بیٹے کے سامنے پیٹ پیٹ کر ماردیاتھا تو ان کے بیٹے محمد ارشاد اور عارف کا احساس تھاکہ راجستھان میں ابھی بی جے پی کی حکومت ہے ۔ وسندھرا راجیہ سندھیا وزیر اعلی ہیں ۔ اس سرکار میں انصاف نہیں مل سکتاہے ۔ہمارے قتل کا الزام خود ہم پر عائد ہوگا ۔ مجرموں اور قاتلوں کے بجائے ہمیں ہی مجرم بناکر پیش کیا جائے گا تاہم دسمبر 2018 میں اقتدار کی تبدیلی اور کانگریس کی سرکار بننے کے بعد مرحوم پہلو خان کے بیٹوں کو کچھ سکون ملا۔ ان کے دل میں اس احساس نے بھی جنم لیا کہ کانگریس قیادت والی اشو ک گہلوت سرکار میں ہمیں انصاف ملے گا ۔ یہ سرکار انصاف کے ساتھ مقدمات کا جائزہ لے گی لیکن یہ ممکن نہیں ہوسکا ۔ بی جے پی دور حکومت میں جو کام ادھورا رہ گیاتھا کانگریس نے اسے مکمل کرتے ہوئے مرحوم پہلوخان ، ان کے بیٹے محمد ارشاد ،چھوٹے بیٹے محمد عارف اور پک اپ ڈرائیور کا نام بھی چارج شیٹ میں داخل کرکے مظلوم کو ظالم اور مقتول کو قاتل کی صف میں کھڑا کردیا۔
یکم اپریل 2017 کی بات ہے ۔ راجستھان کے الور سے تعلق رکھنے والے 55 سالہ پہلو خان جے پور سے گائے خریدکر لارہے تھے ۔ وہ دودھ کے کاروباری تھے ۔ روبہڑور میں گﺅ رکشکوں نے ان کی گاڑی کو روک لیا ۔ سب کا نام پوچھا اور ایک ایک کرکے انہیں مارنا شروع کردیا ۔ پہلوخان کو بھگوادہشت گردوں نے سب سے زیادہ مارا جس کی وجہ سے وہ زخموں کی تاب نہ لاسکے اور دودن بعد ان کی موت ہوگئی ۔
اس واقعہ کے بعد پولس نے دو طرح کی ایف آئی آر درج کی ۔ ایک ایف آئی آر ماب لنچنگ میں ملوث افراد کے خلاف درج ہوئی ۔تازہ رپوٹ کے مطابق اس کیس میں 6 افراد کو پولس کلین چٹ دے چکی ہے ۔بقیہ9 افراد کو ضمانت پر رہائی مل چکی ہے تاہم مقدمہ کی سماعت ابھی جاری ہے ۔ پولس نے دوسری ایف آئی آر مقتول پہلو خان اور ان کے بیٹوںکے خلاف درج کی ۔ اس میں پہلو خان اور ان کے بیٹوں پرغیر قانونی طور پر گﺅ اسمگلنگ کا الزام عائد کیا ۔ پولس کا کہناہے کہ پہلوخان نے راجستھان مویشی ایکٹ کے تحت ضلع انتظامیہ سے اجازت نہیں لی تھی دوسری طرف مرحوم پہلو خان کے بیٹے ارشاد مسلسل کہتے رہے ہیں کہ ہم نے ضلع انتظامیہ سے اجازت لے رکھی تھی ۔ گﺅرکشکوں نے ہم نے وہ کاغذات بھی دکھائے جسے ان لوگوں پھاڑ کر پھینک دیا ۔
30دسمبر 2018 کو بہڑور پولس نے چارج شیٹ تیار کرلی تاہم الیکشن کا زمانہ تھا اس لئے اس پر کوئی کاروائی نہیں ۔ کل 29 جنوری کو پولس نے وہ چارج شیٹ داخل کردی ہے ۔اس چارج شیٹ میں مرحوم پہلو خان ۔ان کے بڑے بیٹے محمد ارشاد ۔چھوٹے بیٹے محمد عارف اور گاڑی ڈرائیو کا نام بھی شامل ہے جنہیں غیر قانونی طور پر گﺅ اسملنگ کا ملزم بتایاگیاہے ۔
مرحوم پہلوخان کے بیٹے کا کہنا ہے ”ڈھائی سال ہو رہے ہیں، ہماری آنکھوں کے سامنے ہمارے ابا کو مار دیا گیا، ہمیں انصاف نہیں ملا،ہمارے ابا کو مار دیا، ہمیں مارا اور ہمارے خلاف ہی چارج شیٹ دائر ہو گئی۔کانگریس سے امید تھی لیکن جیسے بی جے پی میں ہوا ویسے ہی کانگریس بھی کر رہی ہے،اس سے بہترہوتاکہ وہ ہمیں بھی مار دے۔ ہمیں ہمارا حق ملنا چاہئے،ہمیں کورٹ سے امید ہے کہ وہاں ہمیں انصاف ملے گا۔ اس سے قبل 2017 میں محمد ارشا د نے کہاتھا” میں اپنے والد کے ساتھ تھا ۔ وہ سب ایک دوسرے کو نام لیکر بلارہے تھے ۔ پہلے ان لوگوں نے ہمیں روکا پھر پیٹنے لگے ۔ ہم نے انہیں کاغذات بھی دکھائے لیکن ان لوگوں نے کاغد پھاڑ ڈالا اور پیٹنا شروع کردیا “۔
ہجومی دہشت گردی اور ماب لنچنگ ہندوستان کا سب سے حساس اور اہم مسئلہ بن چکاہے ۔ مودی سرکار کے پہلے پانچ سال میں ماب لنچنگ کے 297 واقعات پیش آچکے ہیں ۔دوسری مدت میں اب تک تقریبا 20 سے زائد لنچنگ کے واقعات ہوئے ہیں ۔ ایک دو کے علاوہ سبھی جگہ شرپسندوں کا ہدف مسلمان تھے ۔پچھلے پانچ سالوں میں اب بھی مودی سرکار کی سب سے زیادہ تنقید ہجومی دہشت گردوں کی پشت پناہی اور ان کے خلاف سخت قدم نہ اٹھانے کی وجہ سے کی گئی ۔ انہیں واقعات کی بنیاد پر دنیا بھر میں ہندوستان کی شبیہ خراب ہوئی ہے ۔ اقوام متحدہ ،امریکی وزرات خارجہ سمیت کئی عالمی رپوٹ میں یہ بتایاگیا کہ ہندوستان میں اقلیتیں غیر محفوظ ہیں ۔ اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے مذہبی انتہا پسندی کی وجہ سے مسلمانوں پر حملہ کرتے ہیں ۔ایسے میں کانگریس سے یہ امیدوابستہ ہوئی تھی کہ وہ بی جے پی کے ہندتوا کے بجائے سیکولزم کے بنیادی ایجنڈا کو ہی برقرار رکھے گی ۔لیکن راجستھان کی گہلوت سرکار کے رویے نے بتادیا ہے کہ کانگریس ہندوستان میں دوبارہ مضبوط ہونے کیلئے ہندتوا کو ہی واحد متبادل مان رہی ہے اور اب سوفٹ ہندتوا سے وہ سخت ہندتوا کی جانب قدم بڑھارہی ہے ۔
برسبیل تذکرہ کانگریس قیادت والی مدھیہ پردیش کی کمل ناتھ حکومت کا تذکرہ بھی ضروری ہے جہاں ماب لچنگ پر قانون بنانے کی تیاری ہورہی ہے ۔وزیر اعلی کمل ناتھ کا یہ اقدام قابل ستائش ہے لیکن قانون کے حوالے سے جو نکات سامنے آئے ہیں وہ ناکافی بلکہ ایسے شرپسندوں کیلئے مزیدحوصلہ افزائی کاسبب ثابت ہوں گے ۔ مجوزہ قانون کے مطابق ماب لنچنگ میں ملوث افراد کیلئے تین سے پانچ سال کی سزا اور 25000 روپے جرمانہ کا التزام کیاگیاہے ۔ یہ سزا ناکافی ہے ۔ ماب لنچنگ ایک طرح کی دہشت گردی ہے ۔ اس کے سدباب کیلئے دہشت گردی جیسے جرائم کی جو سزا ہے اس کا التزام ضروری ہے ورنہ یہ سلسلہ کم ہونے کے بجائے اور بڑھتار ہے گا اور سب سے زیادہ اہم اور ضروری کام قانون پر عمل کا اہتمام ہے ۔
راجستھان میں کانگریس سرکار نے جو کچھ کیاہے اس سے مسلمانوں کو ایک مرتبہ پھر سبق لینے کا موقع ملاہے۔70 سالوں سے آپ ایک پارٹی پر ہی انحصار کرتے ہوئے آرہے ہیں ۔ ماضی میں ایسے دسیوں واقعات کے باوجود آپ بھروسہ کرتے رہے ہیں آج بھی اگر آپ اس سے آگے نہیں بڑھتے ہیں ۔ کوئی اور متبادل پارٹی نہیں چنتے ہیں ۔ اپنا سیاسی پلیٹ فارم تشکیل نہیں دیتے ہیں آنے والے دن مزید مشکل اور پریشان کن ہوں گے ۔
stqasmi@gmail.com
(کالم نگار ملت ٹائمز کے ایڈیٹر اور تجزیہ نگار ہیں )