حکومت اور پولیس اگر ہجومی تشدد کو قابو نہیں کرسکتی تو مسلمانوں اور دلتوں کو اپنا دفاع خود کرنے کی اجازت دی جائے ۔ الیاس محمد
بنگلور ۔( پریس ریلیز)
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا ( SDPI)کی جانب سے بنگلور شہر ٹاﺅن ہال کے قریب ہجومی تشدد اور تبریز انصاری اور دہیلان خان کے قاتلوں کو سخت سے سخت سزا دینے کے مطالبے کو لیکر ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر الیاس محمد تمبے نے کہا کہ اگر حکومت اور پولیس ہجومی تشدد کو قابو کرنے میں ناکام رہے تو حکومت کو چاہئے کہ وہ مسلمانوں اور دلتوں کو اپنادفاع کرنے کی اجازت دے ۔ جس کے بعدہم اپنی حفاظت خود کرلیں گے۔ انہوں نے تمام انصاف پسند شہریوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ا س ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں۔الیاس محمد تمبے نے مزید کہا کہ جب سے نریند ر مودی اقتدار میں آئے ہیں تب سے ملک میں دلتوں اور مسلمانوں کے اوپر مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ آج ملک میں جئے شری رام کے نعرے لگاکر سنگھ پریوار کے غنڈے کھلے عام تشدد کر رہے ہیں اور حکومت خاموش تماشائی بن کر بیٹھی ہوئی ہے۔ اگر سب کا ساتھ سب کا وکاس کا نعرہ سچا تھا تو جب پہلو خان کو شہید کیا گیا تھا اس وقت ہی اگر ان ظالموں پر مناسب کارروائی کی جاتی تو آج یہ ہجومی تشدد کے واقعات رونما نہیں ہوتے ۔احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی جنرل سکریٹری عبدالحنان نے کہا کہ نریندر مودی کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد ہجومی تشدد کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا ہے۔ عبدالحنان نے کہا کہ ہمیں آج بھی ملک کے آئین، عدلیہ اور پولیس پر پورا بھروسہ ہے ۔کانگریس جو اپنے آپ کو سیکولر ہونے کا دعوی کرتی ہے لیکن اپنی اقتدار والی ریاست میں بھی ہجومی تشدد میں مارے گئے مسلمانوں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریز کررہی ہے۔ آج تبریز انصاری کیلئے ایس ڈی پی آئی نے ملک بھر میں احتجاج درج کیا ہے اور مظلوموں کے انصاف کیلئے ہماری لڑائی آگے بھی جاری رہے گی۔ اب تک دیکھا گیا ہے کہ ہجومی تشدد کے شکار مظلوموں کی مقدمات کو صحیح ڈھنگ سے درج کرنے اور یہاں تک کہ کئی معاملات میں ایف آئی آر تک درج کرنے سے بھی پولیس نے گریز کیا ہے۔ایس ڈی پی آئی کے کارکنا ن ایسے خاطی پولیس افسران کو بھی عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کرکے ہی دم لیں گے۔ اس احتجاجی مظاہرے میں ریاستی جنرل سکریٹریان عبدالحنان ، ریاض فرنگی پیٹ، ریاستی سکریٹریان اکرم حسن، افسر کوڈلی پیٹ،عبداللطیف،داﺅد اقبال، گنگپا سمیت ہزاروں کارکنان اور عوام شریک رہے۔
۔






