یہ پہلا بجٹ ہے جب کسی بھی طرح کے الاٹ منٹ کا اعلان نہیں کیا گیا
نئی دہلی(ایم این این )
نریندر مودی حکومت کی دوسری مدت کار کا پہلا بجٹ وزیر مالیات نرملا سیتا رمن نے پیش کر دیا ہے۔ مڈل کلاس طبقہ کی جو بھی توقعات تھیں ان پر یہ بجٹ کھرا نہیں اتر پایا ہے حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ اس بجٹ سے عوام خود کو ٹھگا ہوا محسوس کر رہے ہیں۔
دراصل اس بجٹ میں کئی چیزیں ایسی ہیں جس کی براہ راست مار مڈل کلاس پر پڑے گی۔ مثلاً بجٹ میں پٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے، مڈل کلاس کو ٹیکس میں بھی راحت نہیں دی گئی ہے اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے یا پھر انہیں قرض سے نجات دلانے کے لئے بھی اس بجٹ میں کچھ نہیں ہے۔ کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ اس بجٹ سے ترقی کی رفتار دھیمی ہوگی اور اس کا ‘اچھے دنوں ‘ سے کوئی سروکار نہیں ہے۔
بجٹ کی خاص باتیں
پٹرول اور ڈیزل پر لگنے والے محصول (سیس ) اور مصنوعات ٹیکس میں اضافہ
آٹو پارٹس اور کسٹم میں اضافہ
بینک سے ایک کروڑ سے زیادہ کے اخراج پر 2 فیصد ٹی ڈی ایس
انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرتے وقت آدھار کا یا پھر پین کارڈ کا استعمال کیا جا سکے گا۔
ٹیکس میں راحت کے لئے سستے گھر خریدنے کے اصول کا اعلان
مکان کے حوالہ سے کرایہ داری ضابطہ میں فی الحال کوئی بہتری نہیں
مختلف لیبر قوانین کو ملا کر چار کوڈ بنائے جانے کا اعلان
سوشل اسٹاک ایکسچینج بنانے کا اعلان
الیکٹرک وہیکل خریدنے پرانکم ٹیکس میں 1.5 لاکھ روپے کی چھوٹ دی جائے گی
یہ پہلا بجٹ ہے جب کسی بھی طرح کے الاٹ منٹ کا اعلان نہیں کیا گیا






