کشمیر اور پاکستان کے مقبوضہ کشمیر میں مئی 2018 سے اپریل 2019 تک کی صورت حال پر اقوام متحدہ انسانی حقوق رپورٹ کہتی ہے کہ 12 ماہ کی مدت میں شہریوں کے جانی نقصان کی سامنے آئی تعداد ایک دہائی سے زیادہ وقت میں سب سے زیادہ ہو سکتی ہے
نئی دہلی، 8 جولائی (آئی این ایس انڈیا)
جموں و کشمیر پر رپورٹ کو لے کر ہندوستان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر (اوایچ سی ایچ آر) کی سخت تنقید کی ہے۔ہندوستان نے کہاہے کہ اوایچ سی ایچ آری اطلاع فرضی اوربدنیتی پر مبنی ہے۔یہی نہیں ہندوستان نے کہاہے کہ رپورٹ پاکستان سے ہونے والے سرحد پار دہشت گردی کے اصل مسئلے کونظراندازکرتاہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے آج کہاکہ جموں کشمیر پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کی رپورٹ میں سابق کے فرضی،بدنیتی سے حوصلہ افزائی باتوں کو ہی برقرار رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان نے انسانی حقوق کے لیے اوایچ سی ایچ آر کی جموں کشمیر پر رپورٹ کی کوئی بھی اپ پر سخت احتجاج درج کرایا ہے۔گزشتہ سال اقوام متحدہ انسانی حقوق کمشنر(اوایچ سی ایچ آر) نے کشمیر پر اپنی پہلی رپورٹ جاری کی تھی۔اس کے بعد آج اسی رپورٹ کی نتیجہ میں اس نے دعوی کیاہے کہ نہ تو ہندوستان نے اور نہ ہی پاکستان نے اٹھائے گئے مختلف خدشات کے حل کے لئے کوئی ٹھوس قدم اٹھایا۔ رویش کمارنے کہاہے کہ اس رپورٹ میں کہی گئی باتیں ہندوستان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کرتی ہیں اوراس میں سرحد پار دہشت گردی کے اصل مسئلے کو نظر اندازکیاگیاہے۔اقوام متحدہ انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر نے نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ کشمیر اور پاکستان کے مقبوضہ کشمیر میں مئی 2018 سے اپریل 2019 تک کی صورت حال پر اقوام متحدہ انسانی حقوق رپورٹ کہتی ہے کہ 12 ماہ کی مدت میں شہریوں کے جانی نقصان کی سامنے آئی تعداد ایک دہائی سے زیادہ وقت میں سب سے زیادہ ہو سکتی ہے۔انسانی حقوق کے دفتر نے کہاکہ اظہار کئے گئے خدشات کے حل کے لئے نہ تو ہندوستان اور نہ ہی پاکستان نے ہی کوئی قدم اٹھائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیر میں،ہندوستانی سیکورٹی فورسز کے ارکان کی طرف سے خلاف ورزیوں کی جوابدہی عملی طور نابود ہے۔






