جے شری رام کا نعرہ نہ لگانے پر بجرنگ دل کے کارکنان نے مدسہ کے طلبہ کی پٹائی کی

12۔13 سال کے کچھ بچے گراؤنڈ میں کھیل رہے تھے۔ تبھی وہاں آئے بجرنگ دل کے کارکنوں نے بچوں سے جے شری رام کے نعرے لگانے کو کہا۔ انکار کرنے پر بچوں کو کرکٹ بیٹ سے پیٹا گیا۔ اس پورے معاملے میں اب پولیس نے ایک مقدمہ درج کرکے جانچ کررہی ہے
اناﺅ (ایم این این )
ہندوستان میں ہجومی تشدد کے واقعات تھمنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ شرپسند عناصر کو قانون کا کوئی ڈر نہیں ہے۔ اور کچھ واقعات ایسے بھی پیش آئے جہاں پولیس خاموش تماشائی بنی رہی اور غنڈے قانون کی دھجیاں اڑاتے رہے۔ اتر پردیش میں ان دنوں سب سے زیادہ واقعات پیش آرہے ہیں ۔ یوپی کے وزیراعلیٰ اور ان کے وزراء ریاست میں قانون کا راج بتاتے ہیں لیکن یہاں تو ہجومی تشدد کی جیسے باڑھ آگئی ہے۔تازہ واقعہ انّاؤ میں پیش آیا ہے۔ جہاں ایک مدرسے کے بچوں کو جے شری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کیا گیا۔جب بچوں نے نعرے لگانے سے انکار کیا تو ان کے ساتھ مارپیٹ کی گئی۔بچوں کے کپڑے پھاڑ دیے گئے۔اور ان کی سائیکلیں توڑ دی گئیں۔
مسجد کے امام کا الزام ہے کہ اس معاملے میں ہندو شدت پسند تنظیم بجرنگ دل کا ہاتھ ہے۔ ملزمین کی پہچان فیس بک اکاونٹ کے ذریعے کی گئی ہے۔ فیس بک پر بھی ملزموں نے خودکو بجرنگ دل کا رکن بتایا ہے۔ خبر کے مطابق 12۔13 سال کے کچھ بچے گراؤنڈ میں کھیل رہے تھے۔ تبھی وہاں آئے بجرنگ دل کے کارکنوں نے بچوں سے جے شری رام کے نعرے لگانے کو کہا۔ انکار کرنے پر بچوں کو کرکٹ بیٹ سے پیٹا گیا۔ اس پورے معاملے میں اب پولیس نے ایک مقدمہ درج کرکے جانچ کررہی ہے۔

https://www.facebook.com/wasiq.nadim/videos/pcb.2481124165284388/2481124038617734/?type=3&theater

سوال یہ ہے کہ آخر شرپسند عناصر کو کیوں قانون کا ڈر نہیں ہے اور پولیس کیوں تماشائی بنی ہو ئی ہے۔ ہجومی تشدد کے بڑھتے واقعات سے بھی یوپی حکومت کی پیشانی پر شکن نہیں ہے۔اس واقعہ کے انّاؤ کے مقامی مسلمانوں میں برہمی دیکھی جارہی ہے۔ مقامی لوگوں نے مدرسے بچوں کو نشانہ بنانے والے شرپسندوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

SHARE