لکھنو کے بعد ملک کے دیگر علاقوں میں بھی وہ اس طرح کا بیداری کیمپ قائم کریں گے اور مسلمانوں کو ہتھیار کیلئے فارم بھرنے اور اسے چلانے کی تربیت دیں گے ۔ دیگر تنظیموں اور ذمہ داروں کو بھی چاہیئے کہ وہ اپنے علاقے میں اس مشن پر کام کریں
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
ہندوستان میں ماب لنچنگ کی بڑھتی واردات سے نجات پانے کا واحد راستہ اب اپنے پاس ہتھیار رکھنا رہ گیاہے اور اس پر عمل کرنا ضروری ہوگیاہے ۔ ان خیالات کا اظہار ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ایڈوکیٹ محمود پراچہ نے کیا ۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان کے آئین میں صرف دو طرح کے مواقع پر ہتھیار چلانے کی اجازت دی گئی ہے ۔ ایک ملک پر حملہ اوراس طرح کے دیگر مواقع پر فوج کو ۔دوسرے انفرادی طور پر ایسے شخص کو ہتھیار چلانے کی اجازت دی گئی ہے جن کی جان خطرے میں ہواور اپنی جان بچانے کیلئے ہتھیا ر چلانے کے علاوہ کوئی اورراستہ نہیں بچاہو ۔
انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں ایک طرف ایک مسلم آئی اے ایس آفیسر یہ کہنے پر مجبور ہے کہ وہ ہجومی تشدد سے بچنے کیلئے اپنا نام تبدیل کرنا چاہتاہے دوسری طرف بی جے پی کا ایک ایم ایل اے بندوق کے ساتھ ناچ کررہاہے ۔بے گناہوں اور معصوموں پر حملہ کا سلسلہ جاری ہے اور سرکار اسے روکنے میں ناکام ثابت ہورہی ہے ایسے میں واحد راستہ یہی ہے کہ ہم مسلمان خود اپنے پاس ہتھیار رکھیں ،اسے چلانا سیکھیں اور ایسے وقت میں اس کا استعمال کریں جب ہم پر کوئی حملہ کرتاہے ۔
انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں ہم عملی اقدام کررہے ہیں اور 26 جولائی کو لکھنو میں ایک کیمپ لگارہے ہیں جہاں ہزاروں کی تعداد میں عوام ہتھیار کیلئے اپلائی کریں گے اور لائسنس حاصل کرکے اپنے پاس ہتھیار رکھیں گے ۔
ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے ایڈوکیٹ محمود پراچہ نے کہاکہ لکھنو کے بعد ملک کے دیگر علاقوں میں بھی وہ اس طرح کا بیداری کیمپ قائم کریں گے اور مسلمانوں کو ہتھیار کیلئے فارم بھرنے اور اسے چلانے کی تربیت دیں گے ۔ دیگر تنظیموں اور ذمہ داروں کو بھی چاہیئے کہ وہ اپنے علاقے میں اس مشن پر کام کریں ۔ ہجومی تشدد اور ماب لنچنگ سے نجات پانے کا اب یہی راستہ رہ گیاہے اور اس کی اجازت باضابطہ قانون میں ہمیں دی گئی ہے ۔بی جے پی سرکار سے مزید امید نہیں کی جاسکتی ہے کہ وہ مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرے گی ۔






