یہ پہلی بار نہیں ہے جب بی جے پی رکن اسمبلی سریندر سنگھ نے متنازعہ بیان دیا ہے۔ اس سے پہلے بھی وہ کئی بار قابل اعتراض بیانات دے چکے ہیں۔ گزشتہ سال جولائی کے مہینے میں بی جے پی رکن اسمبلی سریندر سنگھ نے عصمت دری کے بڑھتے واقعات پر متنازعہ بیان دیا تھا۔
بلیا یوپی (ایم این این )
اتر پردیش کے بلیا سے بی جے پی رکن اسمبلی سریندر سنگھ نے مسلم طبقہ اور اسلام کے تعلق سے انتہائی متنازعہ بیان دیا ہے۔ اپنے بیانوں کے لیے اکثر تنقید کا نشانہ بننے والے سریندر سنگھ نے مسلم طبقہ کی آبادی کو لے کر سوال کھڑتے ہوئے کہا کہ ”مسلم مذہب میں 50 عورتیں رکھنے اور 1050 بچوں کو پیدا کرنے کی روایت ہے۔ یہ کوئی روایت نہیں بلکہ جانوروں والی خصلت ہے۔“
یہ پہلی بار نہیں ہے جب بی جے پی رکن اسمبلی سریندر سنگھ نے متنازعہ بیان دیا ہے۔ اس سے پہلے بھی وہ کئی بار قابل اعتراض بیانات دے چکے ہیں۔ گزشتہ سال جولائی کے مہینے میں بی جے پی رکن اسمبلی سریندر سنگھ نے عصمت دری کے بڑھتے واقعات پر متنازعہ بیان دیا تھا۔ رکن اسمبلی سریندر سنگھ نے ملک میں عصمت دری کے بڑھتے واقعات پر کہا تھا کہ میں دعوے کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ بھگوان رام بھی آ جائیں گے تو ان واقعات پر قابو پانا ممکن نہیں ہے۔
#WATCH Surendra Singh, BJP MLA from Ballia: In Muslim religion, you know that people keep 50 wives and give birth to 1050 children. This is not a tradition but an animalistic tendency. (14.07.2019) pic.twitter.com/i3AJa9ZSxw
— ANI UP (@ANINewsUP) July 15, 2019
بی جے پی رکن اسمبلی نے عصمت دری کے واقعات پر قابو پانے کا طریقہ بھی بتایا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ”یہ سبھی کا فرض ہے کہ سماج کے سبھی لوگوں کو اپنی فیملی سمجھیں، سبھی کو اپنی بہن سمجھنے کے مذہب پر عمل کرنا چاہیے۔ انسانیت کی طاقت پر ہی ان واقعات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔“
گزشتہ سال جون کے مہینے میں رکن اسمبلی سریندر سنگھ نے ایک جلسہ عام کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”افسران سے اچھا کردار طوائفوں کا ہوتا ہے۔ وہ پیسہ لے کر کم از کم اپنا کام تو کرتی ہیں اور اسٹیج پر ناچتی ہیں، لیکن یہ افسران تو پیسہ لے کر بھی آپ کا کام کریں گے کہ نہیں، اس کی کوئی گارنٹی ہی نہیں ہے۔“






