اجودھیا تنازعہ پر ثالثی کمیٹی نے سپریم کورٹ کو رپورٹ سونپی، 2 اگست کو ہوگی اگلی سماعت

Hindu youths clamour atop the 16th century Muslim Babri Mosque in this 06 December 1992 photo five hours before the structure was completely demolished by hundreds supporting Hindu fundamentalist activists. In 1947 India and Pakistan were ripped savagely apart. In 1997 there are a growing number of people who would like them stitched back together again. The trauma of partition persists and fears seemed to be underlined by the evocative image of Ayodhya, when the mosque was torn down amid claims that it had been built on the site of a former Hindu temple built where Lord Rama was born. / AFP PHOTO / DOUGLAS E. CURRAN

۔بنچ میں جسٹس ایس ایس بوبڑے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس اے نذیر بھی شامل ہیں۔
نئی دہلی ( ملت ٹائمز)
ایودھیا تنازعہ میں ثالثی کمیٹی نے سپریم کورٹ کو اپنی رپورٹ سونپ دی ہے۔رپورٹ کا بیورا خفیہ رہے گا۔اب اس معاملے کی سماعت 2 اگست کو رپورٹ پڑھنے کے بعد ہوگی۔سی جے آئی نے کہاکہ ثالثی ابھی چلتی رہے گی۔ ایس سی نے کہا ہے کہ ثالثی کے نتیجے 31 جولائی تک دیں۔بتا دیں کہ سی جے آئی رنجن گوگوئی کی صدارت والی پانچ ججوں کی آئین بنچ نے 11 جولائی کواس معاملے پر رپورٹ مانگی تھی اور کہا تھا کہ اگر عدالت ثالثی کارروائی مکمل کرنے کا فیصلہ کرتی ہے تو 25 جولائی سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت شروع ہو سکتی ہے۔بنچ نے تین رکنی ثالثی کمیٹی کے چیئرمین اور عدالت عظمی کے سابق جج (ریٹائرڈ) ایف ایم آئی کلیف اللہ سے اب تک ہوئی ترقی اور موجودہ صورتحال کے بارے میں 18 جولائی تک آگاہ کرانے کو کہا تھا۔بنچ نے 11 جولائی کو کہا تھاکہ مبینہ رپورٹ 18 جولائی کو حاصل کرنا آسان ہو جائے گا جس دن یہ عدالت آگے کے احکامات جاری کرے گی۔بنچ میں جسٹس ایس ایس بوبڑے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس اے نذیر بھی شامل ہیں۔